سری لنکا میں لاکھوں کے گھر سیلاب میں بہہ گئے
13 جنوری 2011سری لنکا کا مشرقی علاقہ باٹیکا لاؤ Batticalao میں سب سے زیادہ تباہی پھیلی ہے۔ یہی وہ علاقہ جہاں کئی سالوں تک جاری خانہ جنگی میں بڑے پیمانے پر خون خرابہ ہوا تھا۔
معمول سے زیادہ بارشوں کو حالیہ سیلاب کا سبب قرار دیا جارہا ہے۔ بالائی علاقوں میں مٹی کے تودے گرنے سے بھی انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور امدادی کاموں میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔
بحرانی صورتحال سے نمٹنے کے قومی ادارے کے ایک عہدیدار کے مطابق محض باٹیکا لاؤ ضلع میں مجموعی طور پر 50 لاکھ سے زائد افراد کے گھر پانی میں بہہ گئے ہیں۔ ان کے بقول متاثرین کو عارضی پناہ گاہیں فراہم کرنے کے لئے مختلف مقامات پر 225 کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ لگ بھگ 25 لاکھ افراد حکومت کے زیر انتظام کیمپوں میں ٹہرے ہوئے ہیں جبکہ دیگر اپنی مدد آپ کے تحت مخلتف بالائی علاقوں میں دوستوں یا عزیزوں کے پاس نقل مکانی کرگئے ہیں۔
باٹیکا لاؤ کے ایک رہائشی نے خبر رساں اداے اے ایف پی کے نمائندے کو بتایا کہ وہاں کا ایک گاؤں، ’ایلادی ویمبو‘ Ailadivembu مکمل طور پر زیر آب آچکا ہے۔ ’ میرے گھر میں چھ فٹ اونچا پانی کھڑا ہے، میں اپنی بیوی اور تین بچوں کے ساتھ ایک سرکاری سکول میں پناہ لئے ہوئے ہوں، ہمارے پاس بس تن کے کپڑوں کے سوا اور کچھ بھی باقی نہیں بچا۔‘
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق دریاؤں میں طغیانی کے سبب مزید تباہی کا خدشہ موجود ہے۔ کولمبو حکومت نے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں معاونت کے لئے تین ہزار فوجیوں کو بھی متعین کردیا ہے۔
واضح رہے کہ سری لنکا میں بجلی کی پیداوار اور زراعت کے لیے مون سون کی بارشیں انتہائی اہم ہیں البتہ زیریں علاقوں میں اکثر و بیشتر موسلا دھار بارشوں کے سبب تباہی پھیلتی ہے۔ سری لنکا میں سال کے اندر مون سون کے دو موسم آتے ہیں یعنی مئی تا ستمبر اور دسمبر تا فروری۔ صدر مہیندرا راجہ پاکسے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے امدادی کاموں میں حصہ لیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف بلوچ