1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا میں مسلمانوں پر حملے، امریکا کا اظہار تشویش

10 اپریل 2013

سری لنکا میں امریکا کی سفیر میشعل جے سیسن نےجزیرہ نما ملک میں مسلمانوں کے خلاف حملوں اور نفرت انگیز مواد پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے رجحانات کی کسی بھی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔

تصویر: picture alliance/Photoshot

سری لنکا میں حالیہ مہینوں کے دوران سنہالی بدھ قوم پرست گروپوں کی جانب سے مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور تجارتی املاک کو نشانہ بنانے سمیت ان کے خلاف نفرت انگیز مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ حکومت اور پولیس کی تشدد آمیز واقعات پر خاموشی نے ان الزامات کو تقویت دی ہے کہ حکومت درپردہ مسلمانوں کے خلاف جاری مہم کی حمایت کر رہی ہے۔ تاہم سری لنکا کی حکومت نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

تصویر: AP

کولمبو میں غیر ملکی نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی سفیر میشعل سیسن نے کہا ہے کہ گزشتہ چند مہینوں سے جاری مسلمانوں کے خلاف حملوں اور اشتعال انگیز کارروائیوں کی وجہ سے امریکا سمیت سری لنکا کی عوام میں تشویش پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے رجحانات کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے اعتدال پسند افراد کو انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ کوششیں کرنی چاہیں۔

گزشتہ ماہ امریکا نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں سری لنکا کے حوالے سے ایک قرارداد پیش کی تھی جس میں وہاں ہونے والے مذہبی امتیاز پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

بدھ مت راہبوں نے ان الزامات کو ہوا دی ہے کہ مسلمان سری لنکا میں بیشتر کاروبار پر چھائے ہوئے ہیں اور وہ اپنی شرح پیدائش میں اضافہ کر کے ملک پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ مسلمان سری لنکا کی کل آبادی کا نو فیصد جبکہ سنہالی بدھ پیروکار آبادی کا 75 فیصد ہیں۔

ایک مسلمان رضاکار گروپ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ سن 2011سےعبادت گاہوں پر حملوں سمیت مسلمانوں کو 33 مختلف واقعات میں نشانہ بنایا گیا ہے۔

امریکی سفیر نے مقامی صحافیوں پر ہونے والے حملوں اور ان کو درپیش خطرات پر بھی پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو نشانہ بنانے والے عناصر کو شاذ و نادر ہی گرفتار کیا جاتا ہے اور اگر انہیں گرفتار کر بھی لیا جائے تو انہیں کھبی سزا نہیں سنائی جاتی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، 2006 سے چودہ صحافیوں اور میڈیا کے عملے کو مشتبہ طور پر حکومت کے نیم فوجی دستوں اور باغیوں کی جانب سے قتل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ صحافیوں کو نظر بند کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ سری لنکا میں جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے کے بعد بیس سے زائد صحافی بیرون ملک منتقل ہو چکے ہیں۔

zh/ia(AP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں