1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستسری لنکا

سری لنکا میں پٹرول ختم ہو گیا، وزیراعظم

17 مئی 2022

بحران زدہ سری لنکا میں پٹرول بھی ختم ہو گیا ہے اور اس کے پاس ضروری درآمدات کے لیے ڈالر بھی نہیں رہے۔ حکومت کے پاس 14 لاکھ سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے لیے نقد رقم بھی ختم ہو چکی ہے۔

Sri Lanka | Proteste in Colombo
تصویر: Ishara S. Kodikara/AFP/Getty Images

سری لنکا کے نئے وزیراعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ملک کے پاس پٹرول ختم ہو گیا ہے۔ رانیل وکرما سنگھے نے خبردار کیا کہ ان کے دیوالیہ ملک کو آنے والے مہینوں میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ گزشتہ روز ان کا کہنا تھا، ’’ہمارے پاس پٹرول ختم ہو گیا ہے، اس وقت ہمارے پاس صرف ایک دن کے لیے پٹرول کا ذخیرہ ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ حکومت تیل کی تین کھیپوں کی ادائیگی کے لیے ڈالر اکٹھا کرنے سے بھی قاصر ہے۔ حکام کے مطابق کولمبو بندرگاہ کے قریب  تیل سے لدھے بحری جہاز موجود ہیں لیکن وہ ادائیگیوں کے انتظار میں ہیں۔

سری لنکا اپنے اب تک کے بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے۔  اس کے 22 ملین افراد کو خوراک، ایندھن اور ادویات کے حصول کے لیے شدید مشکلات کے ساتھ ساتھ ریکارڈ مہنگائی اور بجلی کی طویل بندش کا سامنا ہے۔

وکرما سنگھے کا کہنا تھا، ’’اگلے دو مہینے ہماری زندگی کے مشکل ترین ہوں گے۔ مجھے سچ چھپانے اور عوام کے سامنے جھوٹ بولنے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اگلے دو مہینے صبر سے سب کچھ برداشت کریں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس بحران پر قابو پا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مئی کے مہینے میں حکومت کے پاس 14 لاکھ سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے لیے نقد رقم بھی ختم ہو چکی ہے اور وہ آخری حربے کے طور پر مزید نوٹوں کی پرنٹنگ کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا، ’’اپنی خواہش کے برخلاف میں ریاستی شعبے کے ملازمین کو تنخواہیں دینے، ضروری سامان اور خدمات کی ادائیگی کے لیے نوٹ چھاپنے کی اجازت دینے پر مجبور ہوں۔‘‘

انہوں نے یہ انتباہ بھی کیا کہ ایندھن اور بجلی کے نرخوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے گا۔ حکومتی خسارے کو کم کرنے کے لیے قومی ایئرلائن کی نجکاری کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ وکرماسنگھے نے قوم سے خطاب میں کہا کہ وہ عوامی ریلیف کے لیے ایک خصوصی بجٹ پیش کرنے جا رہے ہیں۔

ا ا / ع ت (روئٹرز، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں