1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا میں چین کی دلچسپی، بھارت کو تشویش

17 اگست 2010

سری لنکا میں پچیس سالہ خانہ جنگی کےنتیجے میں ہونے والے تباہ کاریوں کے بعد کولمبو حکومت نے ملک کے تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے کی ازسرِ نو تعمیر کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

چین کی مدد پر صدر راجا پاکسے نے بیجنگ کا شکریہ ادا کیاتصویر: AP
اس ضمن میں سری لنکا میں چار بندرگاہیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔ ملک کے جنوبی سمندری علاقے میں چین کی مدد سے بننے والی ’ہمبنٹوٹا‘ بندرگاہ بھی اسی تعمیراتی سلسلے کا حصہ ہے۔ اس بندرگاہ کی تعمیر پر تین سو ساٹھ ملین امریکی ڈالر کی لاگت آئے گی اور اخراجات کی اسی فیصد سے زائد رقم چین کے ایکسپورٹ امپورٹ بینک نے فراہم کی ہے۔
چین کی سری لنکا سے قربت پر بھارت کو تشویش ہےتصویر: AP

چین کے اس تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سری لنکا کے صدر مہندا راجا پاکسے نےکہا کہ' ہمارا ملک چین اور جنوبی یورپ کے راستے میں تھا اور اس قدیم شاہراہ ریشم پر بنے والی بندرگاہ نے ہمیں اپنی راویتی دوستی کی یاد دلادی۔ میں اس موقع پر بیجنگ حکومت کا دل کی گہرائی سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔'

دوسری طرف چین کی سری لنکا میں اس دلچسپی پر بھارت میں کافی تشویش پائی جاتی ہے۔بھارت میں سلامتی اُمور کے کئی ماہرین نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ اس بندرگاہ میں شراکت چین کی 'اسٹرنگس آف پرل' حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ بحیرہ ہند پر بندرگاہوں کا جال بچھانا چاہتا ہے۔
اس منصوبے میں چین کے سرکاری مالیاتی اداروں نے بھی مدد فراہم کیتصویر: AP

چیٹم ہاؤس، لندن کی ماہر چارو لتا ہُوگ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ اس بندرگاہ میں مدد چین کے لیے ضروری ہے کیونکہ وہ سری لنکا میں اپنے آپ کو مظبوط کرنا چاہتا ہے۔ یہ شراکت داری سری لنکا کے لیے بھی ضروری ہے، اس طرح سری لنکا کا بھارت اور مغربی دنیا پر سے انحصار کم ہو جائے گا۔

چارو لتا ہُوگ کے مطابق اس معاملے میں بھارت کس قدر پریشان ہے یہ کہنا تو مشکل ہے مگر بھارت کو تشویش ضرور ہوگی کیونکہ یہ بات خطے میں بھارت کے اثرورسوخ کو چیلنج کرتی ہے۔

تامل علیحدگی پسندی کے مسئلے پر قابو پانے کے بعد کولمبو اب اقتصادی بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ دے رہا ہےتصویر: AP

اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ بھی اہم ہے کہ مئی2009ء میں تامل ٹائیگرزکے ساتٰھ جنگ کے آخری ایام میں چین نے سری لنکا کو ہتھیار فراہم کیے تھے، جن کی مدد سے اسے یہ جنگ جیتنے میں آسانی ہوئی تھی۔ یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اس تعاون کے بعد سری لنکا کا بھارت پر سے نہ صرف معاشی بلکہ سیاسی انحصار بھی بہت حد تک کم ہو گیا ہے۔

بھارت کا سری لنکا پر ابھی بھی کافی ثقافتی اثرورسوخ موجود ہے، جو کہ آگے چل کر سری لنکا اور چین کی حالیہ دوستی پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

سری لنکا کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ نئی بندرگاہ رواں سال نومبر سے کام شروع کردے گی۔ آغاز میں دو ہزار پانچ سو بحری جہاز یہاں لنگر انداز ہو سکیں گے۔ اس طرح سری لنکا کی واحد بندرگاہ کولمبو پر سے کچھ دباؤ کم ہو جائے گا۔

رپورٹ : سمن جعفری

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں