سری لنکا: ناکام صدارتی امیدوار فونسیکا کی گرفتاری
8 فروری 2010جنرل ریٹائرڈ فونسیکا کی گرفتاری کی ملکی فوج کے ایک ترجمان نے بھی تصدیق کر دی ہے۔ فوجی ذرائع کے بقول سرتھ فونسیکا کے خلاف الزامات فوجی نوعیت کے ہیں۔ تاہم ان الزامات کی کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
جنوبی ایشیا کی جزیرہ ریاست سری لنکا میں 26 جنوری کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں جنرل ریٹائرڈ فونسیکا موجودہ صدر مہیندا راجاپاکسے کے مقابلے میں 18 فیصد ووٹوں کے فرق سے ہار گئے تھے۔ تب سے اب تک فونسیکا کا راجا پاکسے پر الزام ہے کہ موجودہ صدر نے، جو ماضی میں ملکی فوج کے سربراہ کی حیثیت میں فونسیکا کے کمانڈر ان چیف بھی رہ چکے ہیں، اپنے دوبارہ انتخاب کو یقینی بنانے کے لئے انتخابات میں دھاندلی کی۔
اس کے جواب میں کولمبو میں صدر راجا پاکسے کی حکومت کا الزام ہے کہ سرتھ فونسیکا، جنہوں نے تامل علیحدگی پسند باغیوں کے خلاف ملکی فوج کی حتمی اور بالآخر کامیاب رہنے والی جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کیا تھا، نے مبینہ طور پر حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی اور صدر راجا پاکسے کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی۔
گزشتہ ماہ کے صدارتی الیکشن میں ناکام رہنے والے جنرل ریٹائرڈ فونسیکا کی گرفتاری کے بعد ایک عینی شاہد اور سری لنکا مسلم کانگریس کے ایک رہنما رؤف حکیم نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ سرتھ فونسیکا کو گرفتار کرنے کے بعد بڑی بے عزتی سے گھسیٹتے ہوئے ایک گاڑی میں ڈالا گیا۔ ان کی گرفتاری کے بعد فونسیکا کے ایک سیکورٹی افسر نے بھی اس امر کی تصدیق کی کہ اس سابقہ جنرل اور موجودہ سیاستدان کو حراست میں لیتے ہوئے ملٹری پولیس نے ان کے ساتھ ’’بہت برا سلوک‘‘ کیا۔
سری لنکا کے فوج کے ترجمان میجر جنرل پرساد سماراسنگھے نے بتایا کہ جنرل ریٹائرڈ فونسیکا کے خلاف الزامات قوانین کی ان خلاف ورزیوں سے متعلق ہیں جن کے وہ ایک فوجی افسر یا بعد میں فوج کے سربراہ کی حیثیت سے مرتکب ہوئے تھے۔ سرتھ فونسیکا گزشتہ برس نومبر کے آخر تک سری لنکا کی فوج کے سربراہ کے عہسے پر فائز تھے۔ نومبر میں وہ اس عہدے سے اس لئے مستعفی ہو گئے تھے کہ صدارتی الیکشن میں بطور امیدوار حصہ لے سکیں۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: کشور مصطفیٰ