1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہسری لنکا

سری لنکا: خواتین کی بیرون ملک ملازمت کے لیے عمر کا تعین

26 جون 2022

معاشی بد حالی سے دوچار ملک سری لنکا نے خواتین کے لیے بیرون ملک کام کرنے کی اجازت دے دی۔ کولمبو نے 2013 ء میں بیرون ملک کام کرنے والی خواتین پر ایک خاص عمر کی پابندی لگائی تھی۔

Sri Lanka Krise l Proteste gegen Präsident Gotabaya Rajapaksa in Colombo
تصویر: Dinuka Liyanawatte/REUTERS

معاشی بد حالی سے دو چار سری لنکا میں اب خواتین کے بیرون ملک جاکر کام کرنے کی عمر21 برس طے کر دی گئی ہے جو پہلے 23 سال سے زائد طے تھی۔ یہ فیصلہ معیشت کی بد ترین صورتحال کے پیش نظر کیا گیا تاکہ بیرون ملک سے آنے والے ڈالرز سری لنکا کی گرتی ہوئی معاشی حالت کو سہارا دے سکیں۔

کولمبو نے 2013 ء میں بیرون ملک کام کرنے والی خواتین پر عمر کی پابندیاں اس وقت لگائی تھیںجب سعودی عرب میں ایک 17 سالہ سری لنکن آیا کا سر قلم کر دیا گیا تھا کیونکہ اس کی نگرانی میں ایک بچے کی موت ہوئی تھی۔ سری لنکا کی جانب سے اس کم سن سری لنکن خاتون کی پھانسی پر برہمی کے بعد سری لنکن خواتین کو 23 سال سے  عمر میں بیرون ملک جا کر کام کرنے کی اجازت نہیں تھی جب کہ سعودی عرب جاکر کام کرنے والی خواتین کے لیے کم از کم عمر 25 سال مقرر کی گئی تھی۔

    

لیکن سری لنکا نے بدترین معاشی بحران کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے قوانین میں ترمیم کی ہے۔ ان نئے قوانین کا اطلاق سعودی عرب کے لیے بھی ہے۔ ترجمان بندولا گناوردانہ نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزراء کی کابینہ نےغیر ملکی روزگار کے مواقع بڑھانے کی ضرورت کے پیش نظر تمام بیرونی ممالک میں کام کرنے والی خواتین کے لیے کم از کم عمر 21 سال کرنے کے فیصلے کی منظوری دے دی ہے۔

اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں سری لنکا کی خانہ جنگی کی تفصیلات

02:02

This browser does not support the video element.

     

بیرون ملک کام کرنے والے سری لنکن شہریوں کی جانب سے ترسیلات زر طویل عرصے سے ملک کی معشیت میں زرِ مبادلہ کی اضافے کا اہم ذریعہ رہا ہے۔ ملک کو ہر سال بیرون ملک سے  تقریباً 7 بلین ڈالر موصول ہوتے ہیں۔ یہ تعداد 2021 ء  میں کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران 5.4 بلین ڈالر تک پہنچ گئی اور اقتصادی بحران کی وجہ سے اس سال 3.5 بلین ڈالر سے کم ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

     

22 ملین نفوس پر مشتمل اس قوم کے 1.6 ملین سے زائد افراد بیرون ملک کام کرتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ مشرق وسطیٰ میں مقیم ہیں۔  اس جنوبی ایشیائی ملک کی غیر ملکی کرنسی کے ذخائر اتنے کم ہیں کہ حکومت نے اشیائے خورد و نوش، ایندھن اور ادویات سمیت اشیائے ضرورت کی درآمد پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

رب/ ک م) اے ایف پی(

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں