سری لنکا: پارلیمانی انتخابات کا اعلان بہت جلد، صدر ڈسانائیکے
24 ستمبر 2024پیپلز لبریشن فرنٹ پارٹی کے لیڈر انورا کمارا ڈسانائیکے معاشی بدحالی سے دوچار سری لنکا کے نئے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جلد ہی ملک میں انتخابات کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے بیل آؤٹ پروگرام پر دوبارہ مذاکرات سے قبل ہی انتخابات کا اعلان کرسکتے ہیں۔
سری لنکا: بائیں بازو کے رہنما انورا کمارا ڈسانائیکے نئے صدر منتخب
ڈسانائیکے نے اواخر ہفتہ کو صدارتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی کے بعد پیر کو اپنے عہدے کا حلف لیا۔ سری لنکا کی ۲۲۵ رکنی پارلیمنٹ میں ایک وقت ان کی پارٹی کے صرف تین قانون ساز تھے۔
لیکن 2022 کی معاشی بدحالی، جس نے لاکھوں عام شہریوں کو متاثر کیا، کے بعد ڈسانائیکے کی مقبولیت میں زبردست اضافہ ہوا۔
'دو دن انتظار کریں'
وسطی شہر کینڈی میں پیر کو نامہ نگاروں نے جب ڈسانائیکے سے پوچھا کہ کیا وہ عہدہ سنبھالتے ہی پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا انتخابی وعدہ پورا کریں گے، تو انہوں نے جواب دیا، "دو دن انتظار کریں۔"
پارلیمنٹ میں ڈسانائیکے کی اتحادی قانون ساز ہارینی امرسوریا نے کولمبو میں صحافیوں کو بتایا کہ پارلیمنٹ "ایک دن کے اندر" تحلیل کر دی جائے گی۔
سری لنکا کا معاشی بحران ڈسانائیکے کے لیے ایک اہم موقع ثابت ہوا۔ انہوں نے ملک کی "کرپٹ" سیاسی ثقافت کو تبدیل کرنے کا وعدہ کیا اور عوام نے ان کے وعدے پر یقین کرتے ہوئے عہدہ صدارت پر فائز کردیا۔
ڈسانائیکے نے 38 دیگر امیدواروں کو شکست دے کر سنیچر کو ہونے والے صدارتی الیکشن میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے اپنے قریبی حریف کو 1.2 ملین سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی۔
'میں جادوگر نہیں ہوں'
صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں، ڈسانائیکے نے ملک کی اقتصادی پریشانیوں کے فوری حل کی توقعات کو کم کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا، "میں جادوگر نہیں ہوں، میں کوئی جادوگر نہیں ہوں، میں ایک عام شہری ہوں۔"
"میری اپنی صلاحیتیں اور حدود ہیں، مجھے اپنی حیثیت اور طاقت کا اندازہ ہے... میری ذمہ داری ہے کہ میں اس بحران کو ختم کرنے کی اجتماعی کوشش کا حصہ بنوں۔"
دریں اثنا آئی ایم ایف نے پیر کو ڈسانائیکے کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ معاشی بحالی کے منصوبے کے مستقبل پر بات کرنے کے لیے تیار ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا،"ہم صدر ڈسانائیکے کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں... سخت محنت سے حاصل ہونے والے فوائد کی تعمیر کی طرف جس نے سری لنکا کو معاشی بحالی کے راستے پر ڈالنے میں مدد کی ہے"۔
بحران زدہ سری لنکا: سیاحوں کی واپسی سے معیشت بہتر ہوتی ہوئی
صدر ڈسانائیکے کے ایک سینئر معاون نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کی پارٹی آئی ایم ایف کے معاہدے سے انکار نہیں کرے گی۔ " ہم آئی ایم ایف کے پروگرام کو نہیں ختم کریں گے۔ یہ ایک دستاویز ہے جس کی پابندی لازم ہے، لیکن اس پر دوبارہ بات چیت کی گنجائش ہے۔"
ان کے پیشرو رانیل وکرما سنگھے، جنہوں نے گزشتہ سال 2.9 بلین ڈالر کے آئی ایم ایف بیل آؤٹ کی شرائط کے تحت ٹیکسوں میں زبردست اضافہ اور دیگر غیر مقبول کفایت شعاری کے اقدامات نافذ کیے تھے، انتخابات میں تیسرے نمبر پر رہے۔
ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی)