سری لنکا میں عدالتوں کی جانب سے دی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ حکومت نے اس تناظر میں ’جلادوں‘ کی بھرتی کا اشتہار بھی دے دیا ہے۔
اشتہار
پھانسی کی سزا پر عمل شروع کرنے سے قبل کولمبو حکومت نے ’جلادوں‘ کی بھرتی کا اشتہار بھی دے دیا ہے۔ اس اشتہار میں بھرتی کے خواہش مند حضرات کے لیے ذہنی طور پر مضبوط ہونے کی شرط بھی شامل کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ دارکَش کے لیے اخلاقی طور پر بہتر کردار کا حامل ہونا بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔ اس وقت دو بھرتیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ بھرتی ہونے والوں کی فی کس ماہانہ تنخواہ چھتیس ہزار 410 سری لنکن روپے یا 208 ڈالر ہو گی۔
دوسری جانب سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے کہا ہے کہ اُن کے ملک میں بیالیس سال سے پھانسی کی سزا پر عائد پابندی کو اگلے دو ماہ کے دوران ختم کر دیا جائے گا۔ انہوں نے ملکی پارلیمنٹ کو بتایا کہ اُن کی حکومت منشیات کے مجرموں کو دی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کرنے کے علاوہ منشیات فروشی سے جڑے جرائم کے خلاف بھی سخت اقدامات کرنے کا اصولی فیصلہ کر چکی ہے۔
سری لنکن صدر نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ پھانسی کی سزا پر عمل شروع کرنے کے خلاف حکومت پر دباؤ بڑھانے سے گریز کریں۔ یہ امر اہم ہے کہ سری لنکا میں قتل، ریپ اور منشیات سے جڑے جرائم کے تحت دی جانے والی موت کی سزاؤں کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ مبصرین کے مطابق منشیات کے مجرموں کو موت کی سزا دینے کی ترغیب سری لنکا کے صدر کو فلپائن کے دورے کے دوران ملی ہے۔
سری لنکا کے وزیر انصاف نھے جمعرات اکیس فروری کو کہا تھا کہ منشیات فروشی و اسمگلنگ میں ملوث پانچ افراد کو دی گئی ماتحت عدالتوں کی سزا کی توثیق اعلیٰ عدالتوں سے ہو چکی ہے۔ اس کا امکان ہے کہ سری سینا اگلے دنوں میں موت کی سزا کے منتظر پانچ مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کر دیں گے۔
سری لنکا کی جیلوں میں موت کی سزا کے منتظر 376 قیدی ہیں۔ وزیر انصاف تھالتھا اتھوکورالے کے مطابق ان پونے چار سو میں کم از کم اٹھارہ منشیات کے ایسے مجرم ہیں جنہیں پھانسی گھاٹ تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ سری لنکن جیلوں کے حکام کا کہنا ہے کہ فی الحال کوئی جلاد دستیاب نہیں لیکن جلد ہی بھرتی کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔
سب سے زیادہ سزائے موت کن ممالک میں؟
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2017 کے دوران عالمی سطح پر قریب ایک ہزار افراد کو سنائی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ سزائے موت کے فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے کون سے ملک سرفہرست رہے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۱۔ چین
چین میں سزائے موت سے متعلق اعداد و شمار ریاستی سطح پر راز میں رکھے جاتے ہیں۔ تاہم ایمنسٹی کے مطابق سن 2017 میں بھی چین میں ہزاروں افراد کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
۲۔ ایران
ایران میں ہر برس سینکڑوں افراد کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے، جن میں سے زیادہ تر افراد قتل یا منشیات فروشی کے مجرم ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ایران میں پانچ سو سے زائد افراد سزائے موت کے بعد جان سے گئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل تاہم یہ نہیں جان پائی کہ اس برس کتنے ایرانیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/epa/S. Lecocq
۳۔ سعودی عرب
ایران کے حریف ملک سعودی عرب اس حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سن 2017 کے دوران سعودی عرب نے 146 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا۔
تصویر: Nureldine/AFP/Getty Images
۴۔ عراق
چوتھے نمبر پر مشرق وسطیٰ ہی کا ملک عراق رہا جہاں گزشتہ برس سوا سو سے زائد افراد کو موت کی سزا دے دی گئی۔ عراق میں ایسے زیادہ تر افراد کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت موت کی سزا دی گئی تھی۔ ان کے علاوہ 65 افراد کو عدالتوں نے موت کی سزا بھی سنائی، جن پر سال کے اختتام تک عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
۵۔ پاکستان
پاکستان نے گزشتہ برس ساٹھ سے زائد افراد کی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہے۔ سن 2017 میں پاکستانی عدالتوں نے دو سو سے زائد افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ سات ہزار سے زائد افراد کے خلاف ایسے مقدمات عدالتوں میں چل رہے تھے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۶۔ مصر
مصر میں اس عرصے میں پینتیس سے زیادہ افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: Reuters
۷ صومالیہ
ایمنسٹی کے مطابق صومالیہ میں گزشتہ برس عدالتوں کی جانب سے سنائے گئے سزائے موت کے فیصلوں میں تو کمی آئی لیکن اس کے ساتھ سزائے موت پر عمل درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 24 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/epa/J. Jalali
۸۔ امریکا
آٹھویں نمبر پر امریکا رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ ریاستوں میں 23 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، جب کہ پندرہ ریاستوں میں عدالتوں نے 41 افراد کو سزائے موت دینے کے فیصلے سنائے۔ امریکا میں اس دوران سزائے موت کے زیر سماعت مقدموں کی تعداد ستائیس سو سے زائد رہی۔
تصویر: imago/blickwinkel
۹۔ اردن
مشرق وسطیٰ ہی کے ایک اور ملک اردن نے بھی گزشتہ برس پندرہ افراد کی سزائے موت کے فیصلوں پر عمل درآمد کر دیا۔ اس دوران مزید دس افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جب کہ دس سے زائد افراد کو ایسے مقدموں کا سامنا رہا، جن میں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
تصویر: vkara - Fotolia.com
۱۰۔ سنگاپور
دسویں نمبر پر سنگاپور رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ افراد موت کی سزا کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سن 2017 میں سنگاپور کی عدالتوں نے پندرہ افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ اس دوران ایسے چالیس سے زائد مقدمے عدالتوں میں زیر سماعت رہے۔