1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: کمیرون سابقہ جنگی علاقے میں جائیں گے

عصمت جبیں25 اکتوبر 2013

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون وہ پہلے غیر ملکی رہنما ہوں گے جو مستقبل قریب میں سری لنکا کے تامل آبادی والے سابقہ جنگی علاقے کا دورہ کریں گے۔

تصویر: Getty Images/Afp/Carl Court

ڈیوڈ کیمرون سری لنکا کے اس خطے کا دورہ اس جزیرہ ریاست میں اگلے ماہ ہونے والی دولت مشترکہ سربراہی کانفرنس کے موقع پر کریں گے۔ اس دوران وہ کولمبو حکومت پر دباؤ ڈالیں گے کہ اسے ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال بہتر بنانی چاہیے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے آج جمعے کو اس بارے میں لکھا کہ برطانوی وزیر اعظم کو اندرون اور بیرون ملک سے دباؤ کا سامنا ہے کہ انہیں سری لنکا میں آئندہ کامن ویلتھ سمٹ کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ بائیکاٹ کے حامی یہ دلیل دیتے ہیں کہ کولمبو حکومت نے ملک میں طویل خانہ جنگی اور نسلی تنازعے کے خاتمے کے لیے بڑا خونریز راستہ اپنایا۔ اس فوجی کارروائی کے حوالے سے کولمبو پر بہت سے الزامات بھی لگائے جاتے ہیں۔

اگر ڈیوڈ کیمرون اپنے ارادوں میں کامیاب رہے، تو وہ 1948ء میں سری لنکا کی برطانیہ سے آزادی کے بعد سے جافنا کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی سربراہ حکومت ہوں گےتصویر: imago/UPI Photo

لیکن برطانوی وزیر اعظم نے لندن میں میانمار کی اپوزیشن رہنما آنگ سان سوچی کے ساتھ اپنی ایک حالیہ ملاقات میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ سری لنکا میں صدر مہیندا راجا پاکسے کے ساتھ ’بہت سخت گفتگو‘ کریں گے۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا، ’’میرا فیصلہ وہ درست قدم ہے جو ہمیں اٹھانا چاہیے، سری لنکن حکومت کے ساتھ سخت لہجے میں بات کی جانا چاہیے۔‘‘

سری لنکا کا سابقہ جنگی علاقہ زیادہ تر تامل نسل کی آبادی والا ملک کا وہ حصہ ہے، جہاں طویل عرصے تک جاری رہنے والے نسلی تنازعے کے باعث بہت زیادہ تباہی ہوئی تھی۔ اس پس منظر میں برطانوی وزیر اعظم نے کہا، ’’میں سری لنکا میں انسانی حقوق کے ریکارڈ سے خوش نہیں ہوں۔ سری لنکا میں خونریز تنازعے کے بعد وہاں جو کچھ ہوا ہے، میں اس پر بھی خوش نہیں ہوں۔ ہمیں ان نکات کی وضاحت کے لیے کھل کر بات کرنا ہو گی۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس ملاقات میں میانمار کی نوبل امن انعام یافتہ اپوزیشن رہنما سوچی نے ڈیوڈ کیمرون کی سوچ کو سراہا لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ برطانوی وزیر اعظم کو صرف کولمبو حکومت ہی نہیں بلکہ دیگر تمام فریقوں کو بھی ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کرنا ہو گی۔ اس پر ڈیوڈ کیمرون نے کہا، ’’سوچی نے بہت دانشمندانہ بات کی ہے۔ یہ سچ ہے۔ میں سری لنکا کے دورے کے دوران ملک کے شمال میں بھی جاؤں گا۔‘‘

میانمار کی اپوزیشن رہنما آنگ سان سوچیتصویر: Reuters

اگر ڈیوڈ کیمرون اپنے ارادوں میں کامیاب رہے، تو وہ 1948ء میں سری لنکا کی برطانیہ سے آزادی کے بعد سے جافنا کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی سربراہ حکومت ہوں گے۔ جافنا ماضی کی جنگ سے تباہ شدہ شمالی سری لنکا کا علاقائی دارالحکومت ہے۔

سری لنکا میں تامل علیحدگی پسندی کی مسلح تحریک عشروں تک جاری رہی تھی۔ 2009ء میں اس خانہ جنگی کے خاتمے سے پہلے ملکی فوج نے شمالی سری لنکا میں کئی مہینوں تک جو آپریشن کیا تھا، اس میں مبینہ طور پر 40 ہزار تک تامل شہری مارے گئے تھے۔ کولمبو حکومت نے آج تک ان الزامات کی غیر جانبدارانہ چھان بین نہیں کرائی۔ اس وجہ سے اسے مسلسل تنقید کا سامنا رہتا ہے۔

برطانیہ میں اپوزیشن کی لیبر پارٹی کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم کیمرون کو کامن ویلتھ سمٹ کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ دولت مشترکہ کے ایک اور رکن ملک کینیڈا کا کہنا ہے کہ سری لنکا کو اس اجلاس کی میزبانی کی اجازت دینا ’’شیطان کو اپنی صفوں میں جگہ دینے‘‘ کے مترادف ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں