نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سری لنکا کے کرکٹ بورڈ کے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم جلد پاکستان کا دورہ کرے گی۔
اشتہار
پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کے لیے یہ خوش آئند بات ہے، کیوں کہ پاکستانی سرزمین پر گزشتہ آٹھ برسوں سے بین الاقوامی کرکٹ میچوں کا انعقاد نہیں ہو سکا ہے، جس کی بنیادی وجہ سن 2009 میں لاہور میں سری لنکا کی ٹیم پر ہونے والا ایک دہشت گرد حملہ تھا۔ اس واقعے میں سری لنکن ٹیم کی حفاظت پر مامور آٹھ اہلکار ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ مہمان ٹیم کے متعدد کھلاڑی بھی زخمی ہوئے تھے۔
سری لنکن کرکٹ بورڈ کے چیف تھیلنگاسوماتھیپالا نے تمام سکیورٹی امور کوتسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سری لنکن ٹیم پاکستان کے ساتھ تین ٹی ٹوینٹی میچ کھیلنے پاکستان جائے گی۔
سری لنکن کرکٹ بورڈ کے سربراہ کے مطابق وہ چاہیں گے کہ ان تین ٹی ٹوئنٹی میچوں میں سے کم از کم ایک لاہور میں کھیلا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ چاہیں گے کہ دیگر ممالک کی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں۔
سری لنکن کرکٹ بورڈ کے سربراہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’سلامتی کے امور سے متعلق ہمارے معائنہ کاروں نے پاکستان کا دورہ کیا اور ان کے مطابق تمام معاملات مثبت سمت میں آگے بڑھے ہیں۔ انہوں نے لاہور شہر میں ٹیم کی سلامتی کی صورت حال پر تسلی کا اظہار کیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ نجم سیٹھی نےاس بات کی یقین دھانی کرائی ہےکہ اس سیریز کی کامیابی اور کھلاڑیوں کے تحفظ کے لیے پاکستانی سکیورٹی فورسز ہر ممکن کوششیں بروئے کار لائیں گی۔
کالام فیسٹیول،سیاحت کی بحالی میں اہم پیش رفت
ٹوارزم کارپوریشن خیبر پختونخوا اور ضلعی انتظامیہ سوات کی جانب سے وادی کالام میں سہ روزہ فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے کثیر تعداد میں سیاحوں نے شرکت کی۔
تصویر: DW/A. Bacha
کالام فیسٹیول
ٹوارزم کارپوریشن خیبر پختونخوا اور ضلعی انتظامیہ سوات کی جانب سے وادی کالام میں سہ روزہ فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے کثیر تعداد میں سیاحوں نے شرکت کی۔
تصویر: DW/A. Bacha
خیبرپختونخوا کا روایتی کھیل’’ مُخہ‘‘ تیر اندازی
فیسٹیول کے دوران پختون علاقے کے روایتی کھیل جسے پشتو میں ’’مُخہ‘‘ کہا جاتا ہے یعنی تیر اندازی کے مقابلوں میں بھی سیاحوں نے طبع آزمائی کی۔ ایک لمبے اور بھاری تیر سے اونچائی پر نشانے لگائے گئے۔ فیسٹیول کے تین دن تیر اندازی کے اس مقام پر لوگوں کی کثیر تعداد موجود رہی۔
تصویر: DW/A. Bacha
سیاحوں کی کثیر تعداد
امسالہ سہ روزہ کالام سمر فیسٹول میں ملک کے طول و عرض سے ہزاروں کی تعداد میں سیاحوں نے شرکت کی۔ فیسٹیول کے ساتھ ساتھ سیاح دیگر سیاحتی مقامات سے بھی لطف اندوز ہوتے رہے۔ کراچی سے آئی خاتون زرینہ ملک نے بتایا، ’’ ہم کالام فیسٹیول سے خوب لطف اندوز ہوئے، یہاں کا موسم بہت ہی دلفریب ہے۔ اس طرح کی سرگرمیاں ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی کھینچ لاتی ہیں۔‘‘
تصویر: DW/A. Bacha
روایتی رقص ’’خٹک ڈانس‘‘ کا مظاہرہ
کالام فیسٹیول کے موقع پر روایتی رقص خٹک ڈانس کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس دوران سیاح بھی فنکاروں کے ساتھ ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے دکھائی دیے۔
تصویر: DW/A. Bacha
سیاحوں نے بھی بھنگڑے ڈالے
محفل موسیقی کے دوران جہاں سیاح گلوکاروں کے فن سے محظوظ ہوتے رہے وہیں دوسری جانب بھنگڑے ڈالتے ہوئے اپنی خوشی کا اظہار بھی کرتے دکھائی دیے۔ مردان کے رہائشی محمد عثمان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ آج اس کی خوشی دیدنی ہے’’میں موسیقی پر رقص کرتے ہوئے ہی اپنی خوشی کا اظہار کر سکتا ہوں۔‘‘
تصویر: DW/A. Bacha
ہنڈی کرافٹس اور روایتی پکوانوں کے اسٹالز
کالام کے شاہی گراؤنڈ میں فیسٹول کے موقع پر تیس سے زائد ثقافتی اسٹالز لگائے گئے تھے، جن میں ہینڈی کرافٹس، کندہ کاری، گارمنٹس اور ہاتھوں سے بنائی گئی اشیاء کے اسٹالز شامل تھے اسی طرح صوبہ بھر کے مختلف روایتی پکوانوں کے اسٹالز بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔
تصویر: DW/A. Bacha
مہوڈنڈ میں ٹینٹ ویلج کا قیام
بڑی تعداد میں سیاحوں کی آمد کی وجہ سے کالام کے ہوٹلوں میں کمروں کا حصول مشکل دکھائی دیا اور سیاحوں نے کالام میں دریاء کے کنارے اور مہوڈنڈ جھیل کے کنارے ٹینٹوں میں ہی قیام کیا۔ سیاح کالام فیسٹیول اور ٹھنڈے موسم سے خوب لطف اندوز ہوئے۔
تصویر: DW/A. Bacha
اختتامی روز وزیر اعلیٰ کی شرکت
فیسٹیول کے اختتامی روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے بھی اس میلے میں خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے مختلف اسٹالوں کا دورہ کیا اور فیسٹیول کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سیاحت کے فروغ کے لیے ٹھوس اقدامات اُٹھا رہی ہے اور اسی طرح کی سرگرمیوں سے اس صنعت کو فروغ ملے گا۔