سری لنکن افواج کے ہاتھوں شہریوں کا قتل، اقوامِ متحدہ کی رپورٹ
26 اپریل 2011پیر کے روز اقوامِ متحدہ کے ایک پینل نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سن دو ہزار نو میں تامل باغیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی میں سری لنکا کی افواج نے ہزاروں کی تعداد میں عام افراد کو بھی قتل کیا۔ رپورٹ کے مطابق دونوں فریقین کے ہاتھوں عام شہری ہلاک ہوئے تاہم سری لنکن افواج کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے کہ وہ اس سے قبل اس حوالے سے بین الاقوامی انکوائری کا حکم نہیں دے سکے تھے تاہم اب اقوامِ متحدہ پینل کی رپورٹ کو سامنے رکھتے ہوئے اس کی انکوائری کرائے گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ شہریوں کی ہلاکتوں کو رکوانے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے۔
اقوامِ متحدہ کی اس رپورٹ پر سری لنکا کی حکومت نے سخت غصّے کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی اس رپورٹ میں سری لنکا کے شمال میں تامل باغیوں کے گڑھ میں حکومتی کارروائی کی ایک بھیانک تصویر پیش کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اس فیصلہ کن کارروائی کے نتیجے میں تین دہائیوں سے جاری حکومت اور تامل باغیوں کے درمیان لڑائی کا قریباً خاتمہ ہو گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق سری لنکا کی فوج نے دانستہ طور پر ہسپتالوں، اقوامِ متحدہ کے مراکز اور ہلالِ احمر کے بحری جہازوں پر بمباری کی اور قیدیوں کو سر میں گولی مار کر ہلاک کیا۔ رپورٹ میں سری لنکن افواج پر عورتوں کے ساتھ زنا بالجبر کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں تامل باغیوں پر بھی کڑی تنقید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ تین لاکھ سے زائد شہریوں کو باغیوں نے ’انسانی شیلڈ‘ کے طور پر استعمال کیا، اور اگر ان میں سے کوئی فرار کی کوشش کرتا تو وہ اسے گولی مار کر ہلاک کر دیتے۔
اقوامِ متحدہ کے ماہرین کے پینل کے مطابق سری لنکا کی حکومت کو اس حوالے سے اپنے کردار کی وضاحت کرنی چاہیے۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے اس نے سری لنکا کی حکومت کو پیشکش کی تھی کہ رپورٹ میں اس کا موقف بھی شائع کیا جائے گا تاہم حکومت نے اس حوالے سے کسی ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی