1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکن پارلیمان نے وکرما سنگھے کو صدر منتخب کر لیا

20 جولائی 2022

سری لنکا کی پارلیمان نے وزیراعظم اور عبوری صدر وکرما سنگھے کو صدر منتخب کر لیا ہے۔ گزشتہ ہفتے صدر گوٹابایا راجا پاکسے ملک سے فرار ہو گئے تھے اور بعد میں انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

Sri Lanka's Prime Minister Ranil Wickremesinghe
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS

چھ مرتبہ وزیراعظم کے بطور خدمات انجام دینے والے وکرما سنگھے باقاعدہ طور پر صدارت کا منصب ایک ایسے وقت میں سنبھال رہے ہیں، جب سری لنکا شدید سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہے۔

آئیے کچھ دیر کے لیے سری لنکا کا چشمہ لگائیں!

'سری لنکا میں حالات مزید خراب ہوں گے‘

رواں برس مئی میں سابق صدر گوٹابایا راجا پاکسے نے وکرما سنگھے کو وزیراعظم مقرر کیا تھا۔ انہیں امید تھی کہ وہ ملک کی بدحال اقتصادیات کو کسی طرح سہارا دے پائیں گے۔ تاہم سری لنکا کے دیوالیہ ہو جانے کے بعد شدید عوامی مظاہروں اور صدارتی محل تک پر حملوں کے بعد گوٹابایا راجا پاکسے ملک سے فرار ہو گئے تھے اور انہوں نے ایک ای میل کے ذریعے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

وکرما سنگھے ایک منجھے ہوئے سیاست دان ہیں، جنہیں سفارت کاری اور بین الاقوامی امور کا بھی وسیع تجربہ ہے۔

اس وقت سنگھے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ایک بیل آؤٹ پیکیج کے سلسلے میں بات چیت میں مصروف ہیں جب کہ ان کے ساتھ ایک کمزور سی اتحادی حکومت ہے۔ تاہم وہ عوامی سطح پر راجا پاکسے کی حکومت کا حصہ رہنے کی وجہ سے ووٹروں میں نہایت نامقبول ہیں۔

وکرماسنگھے بھی عوامی غصے کا سامنا کر رہے ہیں تصویر: Eranga Jayawardena/AP Photo/picture alliance

پارلیمان میں صدر کے عہدے کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں وکرما سنگھے کو 134 ووٹ ملے جب کہ ان کے حریف اور سابق حکومت کے وزیر دُولاس الاپیروما کو 82 ارکان پارلیمان نے ووٹ دیا۔

اس انتخاب کے بعد وکرما سنگھے راجا پاکسے کی باقی ماندہ آئینی مدت پوری کریں گے، جو 2024 میں پوری ہو گی۔ سری لنکا میں آئینی طور پر صدر کا انتخاب براہ راست عوام کرتے ہیں، تاہم آئینی مدت مکمل ہونے سے قبل اگر یہ عہدہ خالی ہو جائے تو ایسے میں صدر کے انتخاب کی ذمہ داری پارلیمان پر عائد ہوتی ہے۔

اس سے قبل سری لنکا کی تاریخ میں فقط ایک بار ہوا ہے، جب موجودہ اپوزیشن لیڈر کے والد رانا سنگھے پریماداسا کو قتل کر دیا گیا تھا اور پارلیمان کو صدر کے انتخاب کی ذمہ داری اٹھانا پڑی تھی۔ تب پارلیمان نے وزیراعظم دنگیری باندا کو صدر منتخب کیا تھا۔

سری لنکا میں مظاہرین کا صدارتی محل پر قبضہ، اب کیا ہو گا؟

03:01

This browser does not support the video element.

22 ملین آبادی کے ملک سری لنکا کو اس وقت بنیادی ضرورت کی اشیاء مثلا ادویات، خوراک اور ایندھن کی قلت کا مسئلہ درپیش ہے اور اس بابت مکمل بے یقینی ہے کہ آیا نئی حکومت معیشت کو اس تباہ حال صورت حال سے باہر نکال پائے گی یا نہیں۔

ع ت، ک م (اے ایف پی، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں