سری نگر میں انتہائی مطلوب عسکریت پسند ہلاک
27 مئی 2011![](https://static.dw.com/image/3597672_800.webp)
سری نگر پولیس سپرنٹنڈنٹ ممتاز احمد نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشتبہ عسکریت پسندوں کے بارے میں انہیں جمعرات کو اطلاع ملی تھی کہ کیلر نامی گاؤں میں کچھ عسکریت پسند چھپے ہوئے ہیں۔ کیلر گاؤں مرکزی شہر سری نگر سے 50 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔
ممتاز احمد کا کہنا ہے کہ کیلر میں سکیورٹی فورسز کا عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں ایک انتہائی مطلوب عسکریت پسند مارا گیا ہے۔ ان کے مطابق عسکریت پسند کا تعلق مبینہ طور پر پاکستانی جہادی تنظیم جیش محمد سے ہے۔ ہلاک ہونے والے عسکریت پسند کا نام قاری زبیر بتایا گیا ہے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ کے مطابق ہلاک ہونے والا دوسرا عسکریت پسند قاری زبیر کا محافظ تھا۔ پولیس افسر کا جمعرات کو خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قاری زبیر گزشتہ پانچ برسوں سے بھارت کے زیر انتظام جنوبی کشمیر میں فعال اور پولیس کو انتہائی مطلوب تھا۔
گزشتہ ماہ اپریل میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ساجد افغانی نامی شخص کو بھی اس کے محافظ سمیت ہلاک کر دیا گیا تھا۔ بھارتی پولیس کے مطابق ساجد افغانی سری نگر میں مقامی جیش محمد کا سربراہ تھا۔
بھارتی پولیس کے مطابق ہمالیہ کے اس علاقے میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کم از کم چھ مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس کے زیر انتظام کشمیر میں پاکستان عسکریت پسندوں کی حمایت کرتا ہے۔ پاکستانی حکومت ہمیشہ سے یہ الزام مسترد کرتی آئی ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: شامل شمس