مشرق بعید کے بعض ممالک میں کھانے کے ایسے مختلف پکوان ریسٹورانٹوں میں دستیاب ہیں، جو کم ہی کہیں اور نظر آتے ہیں۔ ایسے ممالک میں ویتنام اہم ہے جہاں کئی قسم کے حشرات الارض بھی لوگوں کی خوراک کا حصہ ہیں۔
اشتہار
ویتنام کے لوگوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ انسانی بدن کا اندرونی درجہٴ حرارت بلند ہو جائے تو اُس کو قابو اور کم کرنے کے لیے سانپ کا گوشت اکثیر ہے۔ یہ ویتنامی روایت صدیوں سے مستعمل ہے اور اس باعث سانپ کی ڈش تیار کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ اس روایت کے مطابق سانپ کے گوشت سے سردرد میں کمی آتی ہے اور نظام ہضم کی پیچیدگیوں کا خاتمہ ہوتا ہے۔
ویتنام کے کئی ریسٹورانٹوں میں سانپ کے گوشت کے پکوان مہمانوں کو پیش کیے جاتے ہیں۔ کئی طعام گاہوں میں زندہ سانپوں کو ایک صندوق میں رکھا جاتا ہے اور مہمان کی پسند کے مطابق پکانے سے قبل اسے نکال کرکاٹا جاتا ہے۔ ریسٹورانٹ میں آئے ہوئے مہمانوں کو سانپ کا خون بھی پیش کیا جاتا ہے، جو وہ چاولوں سے کشید کی گئی شراب میں ڈال پیتے ہیں۔
ویتنامی دیہی لوگوں میں یہ بھی روایت ہے کہ پچاس برس یا اس سے زائد عمر کے مرد کو سانپ کے خون کی شراب ضرور پینی چاہیے کیونکہ یہ توانائی کا ایک بے بہا خزانہ ہے۔ روایت کے مطابق یہ کمر درد اور قوت مردانہ میں کمی کے مرض کو روکتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سانپ کا گوشت انسانی ہڈیوں کی مضبوطی کا بھی ایک بڑا ذریعہ ہے۔
ایسی خصوصی ڈِش کھانے والے کسٹمرز نے ایسے کھانوں کو لذیذ قرار دیا ہے۔ اس کے شوقین تو یہ بھی کہتے ہیں کہ کھانے کے بعد جسم کے اندر یہ قوت کا باعث بن کر ایک نئی فرحت و توانائی فراہم کرتی ہے۔ سانپ کے گوشت کو بھاپ سے دم کرنے کے علاوہ بھون کر بھی تیار کیا جاتا ہے۔ اس ڈش کی تیاری میں حسبِ ذائقہ لیمن گراس اور تیز مرچ کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
ویتنامی دارالحکومت ہنوئی کے نواح میں واقع ایک ریسٹورانٹ کے باورچی ڈِن ٹِن ڈُونگ کا کہنا ہے کہ سانپ کے گوشت کی ڈِش کو تیار کرتے وقت کسٹمر کے ذائقے کو خاص طور پر مدِنظر رکھا جاتا ہے۔ اس باورچی کے مطابق سانپ کے سبھی اجزا کھائے جاتے ہیں سوائے سر اور کھال پر موجود کھپرے یا چاندنے کے۔
ویتنام کے ماحول دوستوں کا یہ کہنا ہے کہ جنگلات سے سانپ پکڑنا اور انہیں مارنا حقیقت میں جنگلاتی ایکو سسٹم کو خراب کرنے کے مترادف ہے اور اُس کی وجہ سے ایسی جنگلی حیات میں اضافہ ہونے لگا ہے جو سانپ کی خواراک بنتی رہتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سانپ کا بطور خوراک کمرشل استعمال زمینی ماحول کے لیے نقصان دہ ہے۔
دنیا کے انوکھے اور ریکارڈ بنانے والے سانپ
بہت سے لوگ سانپوں سے ڈرتے ہیں لیکن بہت سے ان سے محبت بھی کرتے ہیں۔ کچھ بھی ہو، سانپ دلچسپ بھی ہیں اور ورسٹائل بھی۔ دنیا میں ایسے سانپ بھی ہیں، جو اُڑ سکتے ہیں۔ جانیے دنیا کے حیرت انگیز سانپوں کے بارے میں
تصویر: Frupus/nc
سب سے زیادہ زہریلا سانپ
شمالی آسٹریلیا میں پایا جانے والا ’اِن لینڈ ٹائی پین‘ نامی یہ سانپ دنیا میں سب سے زیادہ زہریلا سانپ ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ ایک مرتبہ ڈنگ مارنے پر جتنا زہر خارج ہوتا ہے، اُس سے تقریباً 100 لوگ ہلاک ہو سکتے ہیں۔ اس سانپ کا زہر اعصابی نظام، خون اور عضلات کو متاثر کرتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/R. Koenig
سب سے زیادہ جان لیوا
سانپوں کی دنیا میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ایکس کاریناٹس نامی سانپ سے ہوئی ہیں۔ یہ انتہائی تیزی سے وار کرتا ہے اور اسی وجہ سے اسے سب سے زیادہ جان لیوا سانپ کہا جاتا ہے۔ اس کی آنکھیں بلی کی طرح چمکتی ہیں۔
تصویر: Frupus/nc
سب سے بڑا سانپ
گرین اناکونڈا کو دنیا میں سب سے بڑا سانپ تصور کیا جاتا ہے۔ جنوبی امریکا کے جنگلات میں پایا جانے والا یہ سانپ اندھیرے اور گہرے پانی کو پسند کرتا ہے۔ اس نسل کے کئی سانپ 29 فٹ تک لمبے ہوتے ہیں۔ یہ سانپ انتہائی طاقتور پٹھوں کا مالک ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/OKAPIA KG
گرین اناکونڈا سے بھی بڑا
ٹیٹانوبوا کے سامنے گرین اناکونڈا کی حیثیت چھوٹی پڑ جاتی ہے۔ یہ سانپ قبل از تاریخ کے دور میں ایک حقیقت ہوا کرتا تھا۔ ٹیٹانوبوا کی قدیم باقیات کولمبیا میں دریافت ہوئی تھیں۔ اندازوں کے مطابق 40 ملین سال پہلے یہ سانپ پانی کے کنارے رہتا تھا اور یہ تیرہ میٹر تک لمبا ہوتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
چھوٹا ترین سانپ
دھاگے کی طرح کا بارباڈوس نامی یہ سانپ صرف دس سینٹی میٹر لمبا ہوتا ہے اور اس کی موٹائی ایک نوڈل جیتنی ہوتی ہے۔ یہ سانپ سن 2008ء میں کیریبین جزیرے بارباڈوس پر دریافت ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لالچی ترین سانپ
سانپوں کا نچلا جبڑا لچکدار ہوتا ہے اور یہ اپنے سائز سے دو گنا بڑے شکار کو نگل سکتے ہیں۔ لیکن بعض اوقات لالچ میں ان کی اپنی ہی موت واقع ہو جاتی ہے۔ یہ تصویر 2005ء میں فلوریڈا کے نیشنل پارک میں بنائی گئی تھی۔ اژدھے نے مگرمچھ کو نگلنے کی کوشش کی اور خود اس کا اپنا جسم پھٹ گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb
بھیس بدلنے کا ماہر
کیا یہ ایک پتا ہے؟ نہیں یہ گابون وائپر نامی سانپ ہے۔ یہ سانپ سوکھے پتوں کا روپ دھارنے میں ماہر ہے۔ سانپوں میں سب سے لمبے زہریلے دانت اس کے ہیں۔ اس کے دانت پانچ سینٹی میٹر تک لمبے ہوتے ہیں لیکن یہ سانپ کم ہی کسی کو نقصان پہنچاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa Themendienst
چالاک سانپ
کنگ سنیک نامی یہ سانپ بالکل زہریلا نہیں ہے لیکن یہ دوسرے جانوروں کو اس بات کا علم نہیں ہونے دیتا۔ خطرے کے وقت یہ اپنی شکل و صورت بالکل ویسی ہی بنا لیتا ہے، جیسی کسی زہریلے سانپ کی ہوتی ہے تاکہ دوسروں کو یہ محسوس ہو کہ یہ خطرناک ہے۔
تصویر: picture-alliance/Eibner-Pressefoto
پانی اور خشکی کے بغیر گزارہ نہیں
ایسے سانپ پانی میں رہنا پسند کرتے ہیں اور ان میں سے کئی ایک تو انتہائی زہریلے ہوتے ہیں۔سمندری سانپ تین میٹر یعنی تقریبا دس فٹ تک لمبے ہو سکتے ہیں۔ سمندری سانپوں کی یہ نسل خشکی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی کیوں کہ انہیں اپنی خوراک ہضم کرنے کے لیے پانی سے باہر آنا پڑتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/R. Dirscherl
اڑنے والے سانپ
یہ سانپ خود کو اس طرح پھیلاتا اور آگے کی طرف دھکا دیتا ہے کہ یہ ایک درخت سے دوسرے درخت تک اُڑتا ہوا جا سکتا ہے۔ اسی وجہ سے انہیں ’فلائنگ سنیک‘ کہتے ہیں۔ درخت پر یہ سانپ 30 میٹر اونچائی تک چڑھ جاتے ہیں۔