سزائے موت پانے والی مسیحی خاتون کو رہا کیا جائے، پوپ بینیڈکٹ
18 نومبر 2010![](https://static.dw.com/image/5362854_800.webp)
بدھ کو ویٹی کن کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاپائے روم بينيڈکٹ شانز دہم نے اپنے ہفتہ وارعوامی خطاب میں کہا ہے کہ غیر مسلم خاتون آسیہ بی بی کو آزاد کر دیا جائے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مسیحی ’اکثر تشدد اور امتیازی سلوک‘ کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔
اپنے خطاب میں پاپائے روم نے کہا،’ میں آسیہ بی بی اور اس کے گھر والوں کو اپنے قریب محسوس کرتا ہوں، میں کہتا ہوں کہ اسے جلد از جلد آزاد کر دیا جائے۔‘ انہوں نے مزید کہا،’ میں ان لوگوں کے لئے دعا گو ہوں، جو ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے بنیادی حقوق اورعزت نفس کا خیال رکھا جانا چاہئے۔
دوسری طرف اطالوی وزیرخارجہ فرانکو فراتینی نے منگل کے دن آسیہ بی بی کی سزا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ انہیں بچانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
پانچ بچوں کی ماں، غیر مسلم آسیہ بی بی کے خلاف گزشتہ سال پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ’ 295 سی‘ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس پرالزام تھا کہ اس نے پیغمبراسلام کے خلاف متنازعہ کلمات ادا کئے۔ 45 سالہ اس مسیحی خاتون کو گیارہ نومبر کو سزا سنائی گئی تھی۔ جس کے بعد اس کے شوہر نے اس سزا کے خلاف اپیل بھی درج کر رکھی ہے۔ پاکستان میں توہین رسالت کے قانون کے تحت ابھی تک کسی کو بھی سزائے موت نہیں دی گئی ہے۔
آسیہ بی بی کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد ایک مرتبہ پھر پاکستان میں یہ قانون زیر تنقید ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ اس متنازعہ قانون کی آڑ میں شر پسند عناصر فائدہ اٹھاتے ہیں اوراپنی ذاتی دشمنیاں نکالتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس قانون کو کالعدم قرار دے دینا چاہئے۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت : شادی خان سیف