سزائے موت پر امریکہ میں نئی بحث کا آغاز
7 اکتوبر 2009تفصیلات کے مطابق اِن قیدیوں کی سزا پر عملدرآمد کے لئے اُنہیں جو زہریلےانجکشن لگائے گئے، وہ بے اثر ثابت ہوئے جبکہ قیدیوں کو انتہائی اذیت سے گذرنا پڑا۔ متعلقہ جیل حکام کو سال 2006 ء میں بھی اسی طرح کی پیچیدگی کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب ایک قیدی کو زہر آلود انجکشن لگانے کے لئے انہیں اٹھارہ مرتبہ کوشش کرنا پڑی کیونکہ اُس قیدی کی نسیں بہت باریک ہو چکی تھیں۔
اِس تازہ واقعے کے بعد امریکا کے اندر اس قانون کے حوالے سے ایک بار پھر بحث کاآغاز ہو گیا ہے۔ بعض حلقے ریاست کے ان اہلکا روں کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، جو اس سزاکو بروئے کار لانے میں نا کام رہے۔ متعلقہ قیدی، جس کی وجہ سے اس قا نون کو زیربحث لایا جا رہا ہے، کے اٹارنی کی طرف سے ایک اپیل دائر کر دی گئی ہے، جس میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ مجرم کو مزید جسمانی اذیت سے بچایا جائے اور قانون پر نظرثانی ہونے تک سزا پر عملدرآمد روک دیا جائے۔
ڈیمو کر یٹک گورنر نے سزا ملتوی کرتے ھوئے متعلقہ قانون کو ازسرنو تر تیب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔گورنر کی طرف سے جا ری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے بہت حد تک کا م مکمل ہو گیا ہے لیکن پوری طرح سے اس قانون کو دوبارہ ترتیب دینے کےلئے تھوڑا اور وقت درکار ہوگا۔