سزائے موت کے حکم کے بعد معافی، ایرانی ریپر توماج صالحی رہا
2 دسمبر 2024
ایران کے تینتیس سالہ معروف گلوکار توماج صالحی، جنہیں ماضی میں ملکی عدلیہ نے سزائے موت کا حکم سنایا تھا، کو رہا کر دیا گیا ہے۔ پہلے صالحی کو سنائی گئی سزائے موت بدل دی گئی تھی اور پھر ان کی قید میں بھی کمی کر دی گئی تھی۔
اشتہار
ایرانی دارالحکومت تہران سے پیر دو دسمبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی عدلیہ سے قربت رکھنے والی نیوز ایجنسی میزان آن لائن نے بتایا کہ توماج صالحی کو پیر کے روز رہا کر دیا گیا، کیونکہ ان کو سنائی گئی سزائے قید بھی کم کر دی گئی تھی۔
ایرانی گلوکار صالحی کی گرفتاری کی بین الاقوامی شہرت کے حامل بہت سے غیر ملکی فنکاروں نے بھی مذمت کی تھی۔ ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرنے والے سرکردہ غیر ملکی موسیقاروں اور گلوکاروں میں پیٹر گیبریئل، اسٹِنگ اور کولڈ پلے نامی بینڈ کے مرکزی گلوکار کرس مارٹن سب سے نمایاں تھے۔
توماج صالحی کو 2022ء میں ایران میں حکومت مخالف عوامی مظاہروں کی ملک گیر لہر کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ ایرانی عدلیہ نے انہیں پہلے کرپشن کے الزام میں سزائے قید سنائی تھی۔ پھر ان پر اسلام کی توہین کرنے اور عوام کو مظاہروں پر اکسانے کے الزامات بھی عائد کر دیے گئے تھے۔
انہی الزامات میں صالحی کو سزائے موت کا حکم سنایا گیا تھا، جس کے بعد سے وہ وسطی ایرانی شہر اصفہان کی دست گرد جیل میں قید تھے۔ ایرانی حکام ان سے اس لیے نالاں تھے کہ وہ اپنی گرفتاری سے قبل ایک فنکار کے طور پر ایران میں سماجی اور سیاسی ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھاتے رہے تھے۔
صالحی نے دو برس قبل ہونے والے ملک گیر عوامی مظاہروں کے شرکاء سے یکجہتی کا اظہار بھی کیا تھا۔ ان کے بقول ایرانی حکومت عوام کے خلاف جبر سے کام لے رہی تھی۔
توماج صالحی کو سنائی گئی سزائے موت میں بعد میں ایرانی عدلیہ نے تبدیل کر دی تھی اور اسے سزائے قید میں بدل دیا تھا۔ اسی پس منظر میں یورپی یونین نے جون 2023ء میں ان ایرانی حکام اورا داروں کے خلاف پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں، جو صالحی کو سزا سنائے جانے کے عمل کا حصہ رہے تھے۔
ان ایرانی حکام میں اصفہان کے اسٹیٹ پراسیکیوٹر بھی شامل تھے۔ خاص طور پر اس لیے کہ تب توماج صالحی کو جیل میں تقریباﹰ غیر انسانی حالات میں قید رکھا گیا تھا۔
پھر حکام نے یہ اعلان بھی کر دیا تھا کہ صالحی کو سنائی گئی سزائے قید بھی کم کر دی گئی تھی۔ میزان آن لائن کے مطابق اب یہی کم کر دی گئی سزائے قید پوری ہو جانے پر توماج صالحی کو دو دسمبر کے روز رہا کر دیا گیا۔
م م / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)
ایرانی مظاہرین کے ساتھ دنیا بھر میں اظہار یکجہتی
ایران کی اخلاقی امور کی پولیس کی حراست میں 22 سالہ مھسا امینی کی ہلاکت کے بعد تہران حکومت مظاہرین کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہے۔ گزشتہ اختتام ہفتہ پر دنیا بھر میں ہزارہا افراد نے ایک بار پھر مظاہرے کیے۔
تصویر: Stefano Rellandini/AFP/Getty Images
پیرس
دنیا بھر میں بہت سے لوگ ایرانی مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ فرانس کے دارالحکومت پیرس کے وسط میں اتوار کے روز مظاہرین نے ’پلاس دے لا رےپُبلیک‘ سے ’پلاس دے لا ناسیون‘ تک مارچ کیا اور ’اسلامی جمہوریہ مردہ باد‘ اور ’آمر کی موت‘ کے نعرے لگائے۔
تصویر: Stefano Rellandini/AFP/Getty Images
استنبول، دیار باقر اور ازمیر
ترکی کے شہر استنبول میں منعقدہ مظاہروں میں متعدد ایرانی خواتین بھی شامل تھیں۔ سینکڑوں مظاہرین نے ایرانی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ وہ ’خواتین، زندگی، آزادی‘ جیسے نعرے لگا رہی تھیں۔ ترکی کے کُرد اکثریتی آبادی والے صوبے دیار باقر میں خاص طور پر خواتین نے ایرانی مظاہرین سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ مھسا امینی بھی کُرد نسل کی ایرانی شہری تھیں۔ اس کے علاوہ ترکی کے شہر ازمیر میں بھی مظاہرے کیے گئے۔
تصویر: Emrah Gurel/AP/picture alliance
برلن
جرمن دارالحکومت برلن میں تقریباﹰ پانچ ہزار افراد نے ایرانی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے خواتین پر تشدد کے خلاف بین الاقوامی یکجہتی اور خواتین کے قتل کے واقعات کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا۔ جرمنی میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے ایرانی باشندوں کے ایک ترجمان نے خونریزی بند کیے جانے اور ایران میں جمہوری اصلاحات کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔
تصویر: Annette Riedl/dpa/picture alliance
بیروت
مشرق وسطیٰ میں بھی بہت سے شہری ایران میں احتجاجی تحریک کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ لبنانی دارالحکومت بیروت میں مظاہرین قومی عجائب گھر کے باہر جمع ہوئے اور خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
تصویر: MOHAMED AZAKIR/REUTERS
لاس اینجلس
امریکہ میں بھی بہت سے مظاہرین ایران میں خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جمع ہوئے، جیسا کہ اس تصویر میں ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے سٹی ہال کے باہر۔ اس موقع پر موسیقاروں کے ایک گروپ نے روایتی ایرانی فریم ڈرم بجائے۔ اس کے علاوہ لندن، ٹوکیو اور میڈرڈ میں بھی مظاہرے کیے گئے۔
تصویر: BING GUAN/REUTERS
شریف یونیورسٹی، تہران
مظاہروں کے آغاز سے ہی ایرانی یونیورسٹیوں کے طلبا بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت اور اس کی جابرانہ پالیسیوں کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ تہران میں سکیورٹی فورسز نے شریف یونیورسٹی میں احتجاج کرنے والے طلبا اور پروفیسروں کے خلاف کارروائی کی۔ ایرانی شہر اصفہان میں اتوار کے روز ہونے والے تشدد کی ویڈیوز اور تصاویر بھی بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں۔