1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

سستے روسی تیل کی ادائیگی چینی کرنسی میں کی گئی، پاکستان

13 جون 2023

پاکستان نے تصدیق کی ہے کہ سستے تیل کی پہلی کھیپ کے لیے روسی حکومت کو چینی کرنسی میں ادائیگی کی گئی ہے۔ غیر ملکی ادائیگی کے لیے ڈالر کی بجائے چینی کرنسی کے استعمال کو ایک اہم اور بڑی تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے۔

Themenbild China & Wirtschaft | Fuyang, Privatmensch zählt Geldscheine
تصویر: CFOTO/picture alliance

پاکستان معاشی بحران کا شکار ہے اور اسے ڈالر میں غیرملکی ادائیگیوں کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے۔ مرکزی بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر فقط ایک ماہ کی درآمدات کو بمشکل پورا کر سکتے ہیں۔

اس سال کے شروع میں اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت رعایتی روسی خام تیل کا پہلا کارگو جہاز اتوار کو کراچی پہنچا تھا اور فی الحال اس پر لدا ایندھن اتارا جا رہا ہے۔

پیٹرولیم کے وزیر مصدق ملک نے نیوز ایجنسی روئٹرز سے ٹیلی فون پر  بات کرتے ہوئے تصدیق کہ ہے کہ اس ایندھن کی ادائیگی چین کی کرنسی آر ایم بی (یوآن) میں کی گئی ہے۔

بھارت روسی تیل کا پیاسا کیوں؟

تاہم انہوں نے اس معاہدے کی تجارتی تفصیلات ظاہر نہیں کیں، جن سے قمیت کا تعین ہو سکے یا یہ ظاہر ہو سکے کہ پاکستان کو یہ تیل عالمی منڈی کے مقابلے میں کتنا سستا ملا ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ روس کے ساتھ پاکستان کا پہلا 'گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ‘  (G2G) معاہدہ ایک لاکھ  ٹن خام تیل پر مشتمل تھا، جس میں سے 45 ہزار ٹن کراچی کی بندرگاہ پر آ چکا ہے اور باقی ابھی راستے میں ہے۔ پاکستان نے یہ خریداری اپریل میں کی تھی۔

ڈالر کی جگہ یوآن میں تجارت، پاکستان کو فائدہ یا نقصان؟

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی خریداری سے ماسکو کو بھارت اور چین کے ساتھ ساتھ اپنی فروخت میں اضافہ کرنے کا ایک اور نیا راستہ مل جائے گا۔ اسلام آباد اپنی پیٹرولیم مصنوعات کا 84 فیصد درآمد کرتا ہے اور تاریخی طور پر اس کے لیے دوست خلیجی ریاستوں پر انحصار کرتا ہے۔

افریقہ میں اثرو رسوخ کی جنگ، امریکہ بمقابلہ چین اور روس

چین کی وزارت خارجہ نے نیوز ایجنسی روئٹرز کے ایک سوال کے جواب میں کہا، ''یہ پاکستان اور روس کے درمیان اور ان دونوں ممالک کی خودمختاری کے دائرہ کار میں معمول کا تجارتی تعاون ہے۔‘‘ چینی وزارت خارجہ نے مزید کہا، '' ہمیں اصولاً  آر ایم بی میں خام تیل کی تجارت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔‘‘

امریکی ڈالر پر انحصار کم کرنے کی کوشش

روایتی طور پر پاکستان روس کی بجائے مغربی ممالک کا حلیف ملک رہا ہے لیکن اسلام آباد حکومت کی کمزور مالی حالت اسے اپنی خارجہ پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی طرف لے جا رہی ہے۔

اسلام آباد نے رواں ماہ کے شروع میں روس، افغانستان اور ایران کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کھولنے کے عمل کا بھی ایک خاکہ پیش کیا تھا۔  تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ایک اور اشارہ ہے کہ جنوبی ایشیا کی یہ معیشت اپنا انحصار  ڈالر پر کم کرنا چاہتی ہے اور اشیاء کی خرید و فروخت کے نئے راستے تلاش کر رہی ہے۔ اسے پاکستان کے مغرب کی بجائے مشرق کی طرف جھکاو کا اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔

 ا ا / ک م (روئٹرز، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں