1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سطح سمندر میں اضافہ بعض ممالک کے لیے'سزائے موت‘: اقوام متحدہ

15 فروری 2023

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے خبر دار کیا ہے کہ گلوبل وارمنگ کو 1.5ڈگری تک معجزانہ طور پر محدود رکھنے کے باوجود سطح سمندر میں اضافہ ہوگا اور نشیبی ساحلوں میں رہنے والی آبادیاں اور ممالک صفحہ ہستی سے نابود ہو سکتے ہیں۔

Indonesien schweizer Konzern wird wegen Klimaschäden angeklagt
تصویر: Georg Matthes/Taris Hirziman/DW

اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش نے خبر دار کیا کہ سن 1900کے بعد سے سطح سمندر میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ زمین کے گرم ہونے سے نشیبی علاقوں اور چھوٹے جزیروں پر رہنے والے تقریباً 90 کروڑ افراد کی زندگیوں کو شدید خطرے کا سامنا ہے۔

سمندر کی بڑھتی ہوئی سطح سے عالمی امن و سلامتی کو لاحق خطرات کے بارے میں منگل کو سلامتی کونسل کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ اگر گلوبل وارمنگ کو معجزانہ طور پر 1.5 سیلسیس تک محدود کر دیا جائے تو بھی سطح سمندر میں نمایاں اضافہ ہو گا۔

کلائمیٹ چینج کے باعث تباہ کاریاں ’ابھی صرف آغاز ہے‘

انہوں نے اجلاس میں موجود 75 ملکوں کے مندوبین سے ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں مکمل تعاون کرنے کی اپیل کی۔

سطح سمندر میں اضافہ ہونے سے نشیبی علاقوں اور چھوٹے جزیروں پر رہنے والے تقریباً 90 کروڑ افراد کی زندگیوں کو شدید خطرے کا سامنا ہےتصویر: Antonio Bronic/REUTERS

'سزائے موت کے مترادف'

انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ خطرے سے دوچار ممالک بنگلہ دیش، چین، بھارت اور نیدرلینڈ کے علاوہ قاہرہ، لاگوس، ماپوتو، بنکاک، ڈھاکہ، جکارتہ، ممبئی، شنگھائی، کوپن ہیگن، لندن، لاس اینجلس، نیویارک، بیونس آئرس اور سینٹیاگو سمیت ہر براعظم کے بڑے شہروں پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ گلوبل وارمنگ میں ایک ڈگری کا معمولی سا حصہ بھی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ اگر درجہ حرارت دو ڈگری سیلسیس (3.6 ڈگری فارن ہائیٹ) تک بڑھتا ہے تو سمندر کی سطح میں دو گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زمین اس حد تک گرم ہونے جا رہی ہے کہ یہ بہت سے چھوٹے جزیروں اور خطرے سے دوچار ممالک کے لیے "سزائے موت'' کے مترادف ہے۔

’عالمی تنازعات‘ ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف اقدامات کی راہ میں رکاوٹ ہیں، جرمن صدر

انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ عالمی ادارہ موسمیات نے منگل کے روز اعداد و شمار جاری کیے ہیں جن میں سمندروں کے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشاندہی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا، "1900 کے بعد سے عالمی سطح سمندر میں گذشتہ تین ہزار برسوں کے مقابلے میں کسی بھی پچھلی صدی کے مقابلے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ ایک صدی کے دوران عالمی سمندر گذشتہ 11 ہزار برسوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے گرم ہوا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ خطرہ ان تقریباً90 کروڑ افراد یعنی زمین پر رہنے والے ہر 10میں سے ایک شخص کو ہے جو ساحلی خطوں کے نشیبی علاقوں میں رہتے ہیں۔

انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ اس کے نتائج ناقابل تصور ہیں۔ نشیبی علاقے اور پورے کے پورے ممالک مٹ سکتے ہیں، ہوسکتا ہے دنیا میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہو۔ تازہ پانی، زمین اور دیگر وسائل کے لیے مقابلہ مزید شدید ہو جائے گا۔

انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ اس کے نتائج ناقابل تصور ہیں نشیبی علاقے اور پورے کے پورے ممالک مٹ سکتے ہیںتصویر: Mario Tama/Getty Images

'دنیا اپنی بقا کی کشمکش میں ہے'

انٹونیو گوٹیرش دنیا کی توجہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے خطرات کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اکتوبر میں انہوں نے خبردار کیا تھا کہ دنیا اپنی بقا کے لیے "زندگی یا موت کی کشمکش" میں ہے کیونکہ "موسمیاتی تبدیلیاں بڑھ رہی ہیں۔"

انہوں نے دنیا کے 20 امیر ترین ممالک پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ کرہ ارض کو زیادہ گرم ہونے سے روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

کلائمیٹ چینج، غریب ممالک کی عورتوں کو بہت کچھ سہنا پڑا ہے

 نومبر میں انہوں نے کہا تھا کہ کرہ ارض ناقابل تلافی "ماحولیاتی تبدیلیوں" کی طرف بڑھ رہی ہے اور انہوں نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ کاربن اخراج کو کم، آب و ہوا کی مالی تعاون کے وعدوں کو پورا کرنے اور ترقی پذیر ممالک کو قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کو تیز کرنے میں مدد کرکے دنیا کو دوبارہ درست راستے پر لائیں۔

خیال رہے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 2015 میں منظور کیے گئے تاریخی پیرس معاہدے میں کہا گیا تھا کہ اس صدی کے آخر تک درجہ حرارت صنعتی دور کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ دو ڈگری سیلسیس تک بڑھے، اور جتنا ممکن ہو 1.5 ڈگری سیلسیس کے قریب ہو۔

ماحولیاتی تبدیلیاں خواتین کے لیے زیادہ تباہ کن کیوں؟

05:29

This browser does not support the video element.

ج ا/ ص ز (اے پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں