1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودیہ کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے پر یورپی اتفاق بڑھتا ہوا

26 اکتوبر 2018

جمال خاشقجی کے قتل کے تناظر میں آسٹریا اور یورپی پارلیمان نے نے یورپی بلاک پر زور دیا ہے کہ وہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دے۔ جرمنی اس کا حامی ہے جبکہ اسلحے کے دیگر برآمد کنندگان ابھی تک خاموش ہیں۔

Belgien Europäische Kommission in Brüssel
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Kalker

سعودی حکمرانوں کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کی استنبول میں سعودیق قونصل خانے میں ہلاکت پر احتجاج کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ یورپی یونین کے اندر مزید ممالک اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ وہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی درآمد روک دیں۔ اب آسٹریا نے مطالبہ کیا ہے کہ ساری یورپی یونین سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دے۔

آسٹریائی وزیر خارجہ کیرن کنائسل نے کہا ہے کہ خاشقجی کا قتل انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں میں وہ آخری تنکا ہے جن میں قطر کا بحران اور یمن میں ’خوفناک جنگ‘ جیسے معاملات شامل ہیں۔ خیال رہے کہ اس وقت یورپی یونین کی صدارت آسٹریا ہی کے پاس ہے۔

آسٹریائی وزیر خارجہ کیرن کنائسل نے کہا ہے کہ خاشقجی کا قتل انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں میں وہ آخری تنکا ہے جن میں قطر کا بحران اور یمن میں ’خوفناک جنگ‘ جیسے معاملات شامل ہیں۔ تصویر: DW

کیرن کنائسل نے جرمن اخبار ’ڈی ویلٹ‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’اگر ہم بطور یورپی یونین سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دیں تو اس سے ان تنازعات کے خاتمے میں مدد ملے گی۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آسٹریا نے 2015ء سے ہی سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی کا سلسلہ روک رکھا ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار سعودی صحافی جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے تھے۔ خیال یہی کیا جا رہا ہے کہ خاشقجی کو محمد بن سلمان کے حکم سے ہی استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا۔ خاشقجی دو اکتوبر کو اس قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد سے لاپتہ تھے۔

جمعرات 25 اکتوبر کو یورپی پارلیمان نے اتفاق رائے سے ایک قرارداد منظور کی جس میں 28 رکن یورپی بلاک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی کا سلسلہ روک دے۔ یورپی ارکان پارلیمان نےخاشقجی کے قتل کی ذمہ داری سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر عائد کرتے ہوئے اس قتل کی آزادانہ تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔

ہتھیاروں کی فروخت کے معاملے میں ایک مشترکہ نقطہ نظر سے سعودی عرب کو ایک مضبوط پیغام جائے گا، جرمن وزیر معاشیات پیٹر آلٹمائرتصویر: S. Gallup/Getty Images

اس قرارداد میں یورپی پارلیمان کے ارکان کا کہنا تھا، ’’سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے علم یا ان کی مرضی کے بغیر اس قتل کے امکانات نہیں تھے۔‘‘

خیال رہے کہ جرمنی نے بھی خاشقجی کے قتل کے تناظر میں اُس وقت تک سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی کا سلسلہ روک دیا ہے جب تک اس قتل کی آزادانہ تحقیقات نہیں کرائی جاتیں۔ جرمنی نے یورپی یونین کی سطح پر اس پابندی کے لیے اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔

جرمن وزیر معاشیات پیٹر آلٹمائر نے آج جمعہ 26 اکتوبر کو کہا کہ ہتھیاروں کی فروخت کے معاملے میں ایک مشترکہ نقطہ نظر سے سعودی عرب کو ایک مضبوط پیغام جائے گا۔

 ا ب ا / ع ح (ربیکا ستاؤدنمائر)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں