سعودی انٹیلی جنس کمپاؤنڈ پر حملہ
11 جنوری 2016سعودی وزارت داخلہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے، ’’ ایک ناکام دہشت گردانہ حملے کے دوران تیل کے بنے دیسی ساختہ بموں کے ذریعے عمارت کو آگ لگانے کی کوشش کی گئی ہے اور ایک حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘‘ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو فوٹیج پر لکھی ہوئی تاریخ کے مطابق یہ حملہ نو جنوری کو کیا گیا تھا، جس میں چند نقاب پوش نوجوان اندھیرے کی آڑ میں انٹیلیجنس کمپاؤنڈ کے قریب پہنچتے ہیں اور پھر اس کی دیواروں کے اوپر سے دیسی ساختہ تیل سے بنائے گئے فائر بم پھینکتے ہیں۔
اسی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زیادہ تر اس طرح کے فائر بم کمپاؤنڈ کی اندرونی زمین پر گرے اور ان کے نتیجے میں قریبی درختوں کو آگ لگی۔ فوری طور پر اس ویڈیو کے اصل ہونے کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ اس حملے کے پیچھے کون تھا اور نہ ہی سعودی حکام نے مزید معلومات فراہم کی ہیں لیکن ریلیز ہونے والی ویڈیو میں لکھا گیا ہے کہ یہ حملہ شیخ نمر کی ہلاکت کا بدلہ ہیں۔
قطیف کی زیادہ تر آبادی شیعہ اقلیت پر مشتمل ہے لیکن وہاں کے شیعہ لیڈروں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ان کے پرامن مظاہروں کو سبوتاژ کرنے کی ایک کوشش ہے۔ اس علاقے کی شیعہ کمیونٹی گزشتہ کئی روز سے راتوں کو شیخ نمر کی موت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
چند روز پہلے سعودی عرب نے ایک ہی دن میں سینتالیس افراد کو عدالتتوں کی جانب سے سنائی گئی موت کی سزا پر عمل کیا تھا اور ان میں سے چار کا تعلق شیعہ اقلیت سے تھا۔ سب سے زیادہ احتجاج مذہبی رہنما النمر باقر النمر کو دی جانے والی موت کی سزا پر کیا گیا اور اس شیعہ رہنما کے آبائی علاقے قطیف میں بھی حالات بتدریج بدامنی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ قطیف میں آباد شیعہ کمیونٹی کے مطابق شیخ النمر کی دی گئی سزائے موت غیرمنصفانہ ہے۔
تیل پیدا کرنے والے مشرقی صوبے کے علاقے قطیف کی آبادی تقریباﹰ دس لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور اس علاقے کی زیادہ تر آبادی شیعہ عقیدے سے تعلق رکھتی ہے۔ ماضی میں یہ علاقہ پرامن رہا ہے لیکن اب گزشتہ کچھ سالوں سے بےچینی کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ چند روز قبل سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر بعض نامعلوم حملہ اور فائرنگ کا واقعہ بھی رونما ہوا تھا۔
تیل کی بڑی تنصیبات قطیف کے قریب ہی واقع ہیں جبکہ ریاستی انرجی کمپنی آرامکو کے ملازمین کی رہائشیں بھی قطیف کے مضافات ہی میں واقع ہیں۔ ان تنصیبات کو ماضی میں تو کبھی نشانہ نہیں بنایا گیا لیکن منگل پانچ جنوری کی شب مظاہرین نے اس کمپنی کی ایک بس کو نذر آتش کر دیا تھا۔