1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتسعودی عرب

سعودی ارامکو کا سہ ماہی منافع بیالیس بلین ڈالر سے زائد

1 نومبر 2022

سعودی عرب کی سب سے بڑی تیل کمپنی ارامکو کو اس سال کی تیسری سہ ماہی میں بیالیس اعشاریہ چار بلین ڈالر کا منافع ہوا، جو دوسری سہ ماہی سے انتالیس فیصد زیادہ تھا۔ اس کا بڑا سبب عالمی سطح پر توانائی کی بہت زیادہ قیمتیں بنیں۔

Saudi Aramco Logo  Saudi Arabian Oil Company
تصویر: Andre M. Chang/ZUMA Press/picture alliance

سعودی ارامکو کی طرف سے یہ کاروباری اعداد و شمار آج منگل یکم نومبر کو جاری کیے گئے۔ سعودی عرب تیل برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور سعودی ارامکو اس خلیجی بادشاہت کی سب سے بڑی تیل کمپنی ہے۔

سعودی عرب اور پاکستان کے مابین تعاون بڑھانے کی نئی کوششیں

زیادہ تر روسی یوکرینی جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر توانائی کے ذرائع کی قیمتوں میں جو زبردست اضافہ ہوا ہے، اس کی وجہ سے سعودی عرب کی آمدنی اور منافع تو بہت زیادہ ہو گئے ہیں لیکن ساتھ ہی دنیا کے تقریباﹰ سبھی ممالک میں بہت زیادہ افراط زر بھی حکومتوں اور عوام کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔

کئی ممالک تو ان حالات میں شدید نوعیت کے اقتصادی اور مالیاتی بحرانوں کا شکار بھی ہو چکے ہیں۔ جنوبی ایشیا میں اس کی سب سے بڑی مثال سری لنکا ہے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ بھارت کا ایجنڈہ کیا ہے؟

سعودی ارامکو کی ملکیت زیادہ تر سعودی ریاست کے پاس ہےتصویر: Saudi Aramco/dpa/picture alliance

ارامکو کی تاریخ کا دوسرا سب سے بڑا سہ ماہی منافع

ارامکو سعودی عرب کی ایک ایسی تیل کمپنی ہے، جس کی ملکیت زیادہ تر سعودی ریاست کے پاس ہے۔ اس کمپنی نے اپنے بےتحاشا منافع کی وضاحت کرتے ہوئے منگل کے روز بتایا کہ رواں برس کی تیسری سہ ماہی میں برآمدی خام تیل کے ایک بیرل کی قیمت اوسطاﹰ 101.7 امریکی ڈالر رہی۔ اس کے برعکس ٹھیک ایک برس قبل یعنی گزشتہ سال کی تیسری سہ ماہی میں خام تیل کے ایک بیرل کی قیمت اوسطاﹰ صرف 72.8 ڈالر رہی تھی۔

اوپیک کی پیداوار: بائیڈن کی سعودی عرب کو سخت نتائج کی دھمکی

ارامکو کو اس سال جولائی سے ستمبر تک کے تین ماہ کے دوران جو 42.4 بلین ڈالر منافع ہوا، اس سے قبل اپریل سے جون تک کی دوسری سہ ماہی میں اس کمپنی کو 48.4 بلین ڈالر منافع ہوا تھا۔ یہ کاروباری منافع اس کمپنی کی تاریخ کا ریکارڈ سہ ماہی منافع تھا۔

تیل برآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملک کے طور پر سعودی عرب کے لیے مالیاتی حوالے سے ان بہت سازگار حالات کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ارامکو کو اس سال اب تک 130.3 بلین ڈالر کا کاروباری منافع ہو چکا ہے۔ اس کے برعکس گزشتہ برس اس کمپنی کو سال بھر میں ہونے والا منافع 77.6 بلین ڈالر رہا تھا۔

توانائی کا بحران جرمن چانسلر کو خلیج کے در تک لے آیا

ارامکو کے سربراہ کا موقف

ارامکو کے سربراہ امین بن حسن الناصر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ''رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں خام تیل کی قیمتیں مسلسل اقتصادی بے یقینی کی صورت حال سے واضح طور پر متاثر ہوئیں۔ طویل المدتی بنیادوں پر ہمارا اندازہ ہے کہ موجودہ عشرے کے باقی ماندہ عرصے میں تیل کی طلب مسلسل بڑھتی جائے گی۔‘‘

جرمن حکومت سعودی عرب کو ہتھیار برآمد کرنے پر رضامند

امین الناصر نے مزید کہا، ''آئندہ برسوں میں عالمی سطح پر تیل کی طلب اس لیے بھی زیادہ ہو گی کہ دنیا کو توانائی کے ایسے قابل اعتماد ذرائع کی ضرورت ہے، جنہیں خریدنے کی وہ متحمل بھی ہو سکے۔‘‘

سعودی عرب ایک ایسا ملک ہے، جہاں زیر زمین ذخائر سے خام تیل نکالنا صنعتی طور پر دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا سب سے کم لاگت والا پیداواری عمل ہے۔

م م / ا ا (روئٹرز، اے پی)

’سعودی فرسٹ‘ غیر ملکی مزدور طبقہ ملازمت کے لیے پریشان

03:30

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں