سعودی خواتین کو اولین ڈرائیونگ لائسنس جاری کر دیے گئے
5 جون 2018
گزشتہ برس سعودی عرب کے شاہ سلمان نے ایک فرمان کے ذریعے خواتین کے ڈرائیونگ کرنے پر عشروں سے عائد پابندی اٹھانے کا حکم دیا، تو یہ ایک تاریخی فیصلہ تھا۔ اب سعودی خواتین کو اولین ڈرائیونگ لائسنس بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔
اشتہار
سعودی دارالحکومت ریاض سے منگل پانچ جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق 2017ء کے موسم خزاں میں سعودی شاہ سلمان نے اس قدامت پسند عرب ریاست میں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دینے کا جو فیصلہ کیا تھا، وہ ایک تاریخی فیصلہ بھی تھا اور مردوں اور خواتین کے مابین صنفی مساوات کی جانب ایک بہت بڑا قدم بھی۔ اب اس فیصلے کے ثمرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں اور سعودی خواتین کو پیر چار جون کے روز پہلی بار ڈرائیونگ لائسنس بھی جاری کر دیے گئے۔
ریاض میں سعودی وزارت اطلاعات کے مطابق یہ اولین ڈرائیونگ لائسنس دس خواتین کے ایک گروپ کو جاری کیے گئے اور ان خواتین کو یہ لائسنس حاصل کرنے سے قبل ڈرائیونگ کا عملی امتحان بھی پاس کرنا پڑا تھا۔ سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی کے مطابق آئندہ ہفتے مزید قریب دو ہزار سعودی خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کر دیے جائیں گے۔
اس حوالے سے سعودی صارفین کی طرف سے سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز بھی شائع کی گئیں، جن میں دیکھا جا سکتا تھا کہ ملکی حکام پہلی بار اپنی ہم وطن خواتین کو ان کے ڈرائیونگ لائسنس جاری کر رہے ہیں۔ اس موقع پر کئی سعودی خواتین نے ٹوئٹر پر اپنی بے تحاشا خوشی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا، ’’ہمارے وطن کی بیٹیوں کو ہزاروں بار مبارک باد۔‘‘
ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے والی انہی دس سعودی خواتین میں سے ایک نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ’’آج میرے لیے ایک غیر معمولی دن ہے، آج مجھے میرا ڈرائیونگ لائسنس مل گیا ہے۔ سعودی خواتین کے لیے واقعی ایک تاریخی دن۔‘‘
سعودی عرب ابھی تک دنیا کا وہ واحد ملک ہے، جہاں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت نہیں ہے۔گزشتہ برس موسم خزاں میں شاہ سلمان نے اپنے جس شاہی فرمان کے ذریعے خواتین کے ڈرائیونگ کرنے پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا حکم دیا تھا، اس کا مطلب یہ تھا کہ قانونی طور پر اس سماجی تبدیلی کے لیے متعلقہ ریاستی ادارے اپنی تمام تیاریاں مکمل کر لیں۔
اب سعودی خواتین کو ڈرائیونگ لائسنسوں کا اجراء بھی شروع ہو گیا ہے اور کسی گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر خواتین کے بیٹھنے پر ابھی تک عائد ملک گیر پابندی عملی طور پر اسی ماہ کی 24 تاریخ کو ختم ہو جائے گی۔
سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینا ملک میں ان وسیع تر اصلاحات کے عمل کا حصہ ہے، جس کا شاہ سلمان اور ان کے بیٹے، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ملک میں سیاسی، اقتصادی اور سماجی زندگی کے کئی شعبوں میں آغاز کر چکے ہیں۔
م م / ع ا / ڈی پی اے
کیا سعودی عرب بدل رہا ہے ؟
سعودی عرب نے سال 2017 میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ یہ قدامت پسند معاشرہ تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس سال سعودی عرب میں کون کون سی بڑی تبدیلیاں آئیں دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: 8ies Studios
نوجوان نسل پر انحصار
سعودی عرب کے شاہ سلمان اور ان کے 32 سالہ بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان نے اس سال شاہی خاندان کی جانب سے رائج برسوں پرانے قوانین، سماجی روایات اور کاروبار کرنے کے روایتی طریقوں میں تبدیلی پیدا کی۔ یہ دونوں شخصیات اب اس ملک کی نوجوان نسل پر انحصار کر رہی ہیں جو اب تبدیلی کی خواہش کر رہے ہیں اور مالی بدعنوانیوں سے بھی تنگ ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Al Nasser
عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت
اس سال ستمبر میں سعودی حکومت نے اعلان کیا کہ اب عورتوں کے گاڑی چلانے پر سے پابندی اٹھا دی گئی ہے۔ سعودی عرب دنیا کا وہ واحد ملک تھا جہاں عورتوں کا گاڑی چلانا ممنوع تھا۔ 1990ء سے اس ملک میں سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا تھا جنھوں نے ریاض میں عورتوں کے گاڑیاں چلانے کے حق میں مہم کا آغاز کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء
اگلے سال جون میں عورتوں کو ڈرائیونگ لائسنس دینے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔ جس کے بعد وہ گاڑیوں کے علاوہ موٹر سائیکل بھی چلا سکیں گی۔ یہ ان سعودی عورتوں کے لیے ایک بہت بڑی تبدیلی ہوگی جو ہر کام کے لیے مردوں پر انحصار کرتی تھیں۔
تصویر: Getty Images/J. Pix
اسٹیڈیمز جانے کی اجازت
2018ء میں عورتوں کو اسٹیڈیمز میں میچ دیکھنے کی اجازت ہوگی۔ ان اسٹیڈیمز میں عورتوں کے لیے علیحدہ جگہ مختص کی جائے گی۔ 2017ء میں محمد بن سلمان نے عوام کا ردعمل دیکھنے کے لیے عورتوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے ریاض میں قائم اسٹیڈیم جانے کی اجازت دی تھی جہاں قومی دن کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
سنیما گھر
35 سال بعد سعودی عرب میں ایک مرتبہ پھر سنیما گھر کھولے جا رہے ہیں۔ سن 1980 کی دہائی میں سنیما گھر بند کر دیے گئے تھے۔ اس ملک کے بہت سے مذہبی علماء فلموں کو دیکھنا گناہ تصور کرتے ہیں۔ 2018ء مارچ میں سنیما گھر کھول دیے جائیں گے۔ پہلے سعودی شہر بحرین یا دبئی جا کر بڑی سکرین پر فلمیں دیکھتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/TASS/A. Demianchuk
کانسرٹ
2017ء میں ریپر نیلی اور گیمز آف تھرونز کے دو اداکاروں نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ جان ٹراولٹا بھی سعودی عرب گئے تھے جہاں انہوں نے اپنے مداحوں سے ملاقات کی اور امریکی فلم انڈسٹری کے حوالے سے گفتگو بھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hilabi
بکینی اور سیاحت
سعودی عرب 2018ء میں اگلے سال سیاحتی ویزے جاری کرنا شروع کرے گا۔ اس ملک نے ایک ایسا سیاحتی مقام تعمیر کرنے کا ارادہ کیا ہے جہاں لباس کے حوالے سے سعودی عرب کے سخت قوانین نافذ نہیں ہوں گے۔ سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کہہ چکے ہین کہ سعودی عرب کو ’معتدل اسلام‘ کی طرف واپس آنا ہوگا۔