سعودی عرب نے پاکستان اور بھارت سمیت بیس ملکوں سے مسافروں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔
اشتہار
کورونا وائرس پر قابو پانے کی کوشش کے تحت بدھ تین فروری سے نافذ العمل اس عارضی پابندی سے تاہم سعودی شہریوں، سفارت کاروں، ڈاکٹروں اور ان کے اہل خانہ کو مستشنی رکھا گیا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزارت داخلہ نے بیس ممالک کے شہریوں کی بدھ کے روز رات نو بجے کے بعد سے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس پابندی کا اطلاق پڑوسی ملک مصر، متحدہ عرب امارات، لبنان اور ترکی کے شہریوں پر بھی ہوگا۔
یہ پابندی کورونا وائرس کی نئی لہر کے مد نظر عائد کی گئی ہے۔ سعودی وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار کے مطابق اس عارضی پابندی کا اطلاق ان بیس ممالک کے علاوہ دیگر ممالک سے آنے والے ایسے افراد پر بھی ہوگا جو سعودی عرب میں داخلے کی خواہش سے پہلے کے چودہ روز کے دوران مذکورہ ممالک سے گزرے ہوں۔
سعودی وزارت داخلہ کے مطابق جن ملکوں کے شہریوں کے مملکت میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں یورپی ملکوں میں برطانیہ، جرمنی، آئر لینڈ، اٹلی، پرتگال، سویڈن اور سوئٹزر لینڈ شامل ہیں۔
ان کے علاوہ امریکا، ارجینٹینا، برازیل، پاکستان، بھارت، انڈونیشیا، جاپان اور جنوبی افریقہ کے شہریوں کے بھی سعودی عرب میں داخلے پرعارضی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
سعودی وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق سعودی شہریوں کے علاوہ سفارت کاروں اور طبی ماہرین نیز ان کے اہل خانہ کو داخل ہونے کی اجازت ہوگی البتہ انہیں سعودی وزارت صحت کی طرف سے طے کردہ حفاظتی اقدامات پر عمل کرنا ہوگا۔
فضائی کمپنیوں کا اب کیا ہو گا؟
ایوی ایشن کی صنعت پر کورونا وائرس کے انتہائی تباہ کن اثرات پڑے ہیں۔ جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا کو حکومت کی مالی امداد ملنے والی ہے۔ ناقدین اس پر ناخوش ہیں۔ تاہم فضائی کمپنیوں کے لیے ریاستی امداد کوئی نئی بات نہیں۔
تصویر: AP
امداد چاہیے، مداخلت نہیں
جرمن حکومت ہوائی کمپنی لفتھانزا کو نو بلین یورو کی امداد دے رہی ہے۔ اس امداد کے بعد برلن حکومت لفتھانزا کے بیس فیصد حصص کی مالک بن جائے گی اور اس شرح میں اضافہ بھی ممکن ہے۔ جرمن وزیر اقتصادیات پیٹر آلٹمائر نے واضح کیا ہے کہ مالی امداد کے باوجود حکومت کی جانب سے کمپنی کے کارپوریٹ فیصلوں میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert
اسمارٹ ونگز کی اسمارٹ ڈیل
چیک جمہوریہ کی حکومت ہوائی کمپنیوں کے گروپ اسمارٹ ونگز پر مزید کنٹرول کی خواہشمند ہے۔ یہ چیک ایئر لائنز کی بنیادی کمپنی ہے۔ چیک وزیر صنعت کا کہنا ہے کہ حکومت اسمارٹ ونگز کا مکمل کنٹرول سنبھال سکتی ہے۔ دوسری جانب اس کمپنی کے ڈائریکٹرز نے واضح کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس بحران کے تناظر میں صرف مدد کے خواہاں ہیں اور کچھ نہیں چاہتے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ریاست سے اور مدد درکار ہے!
پرتگال کی قومی ہوائی کمپنی ٹٰی اے پی (TAP) اپنی بقا کے لیے حکومت سے مالی قرضہ چاہتی ہے۔ ملازمین مزید مالی مدد کے ساتھ حکومتی کنٹرول کی خواہش بھی رکھتے ہیں۔ پرتگالی وزیر اعظم ٹی اے پی کو قومیانے کا عندیہ دی چکے ہیں، ویسے اس کمپنی کے پچاس فیصد حصص پہلے ہی حکومت کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture alliance/M. Mainka
مدد کی بہت ضرورت نہیں
ناروے کی بجٹ ایئر لائن یا سستی ہوائی کمپنی نارویجیئن کو حکومت سے بلاواسطہ امداد ملی تو ہے لیکن یہ کمپنی اب تشکیل نو کے مشکل فیصلے کرنے میں مصروف ہے۔ ایسا امکان ہے کہ انجام کار یہ ہوائی کمپنی ریاستی انتظام میں چلنے والے بینک آف چائنا کے کنٹرول میں آ سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Mainka
سنگاپور ایئر لائنز غریب ہوتی ہوئی
رواں ماہ کے اوائل میں قیام کے اڑتالیس برسوں بعد سنگاپور ایئر لائنز نے پہلی مرتبہ بڑے خسارے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بیشتر ہوائی جہاز کھڑے ہیں۔ حکومت سنگاپور ایئر لائنز کے نصف سے زائد حصص کی مالک ہے۔
تصویر: Singapore Airlines
خراب حالات کی شروعات
خلیجی ممالک کی ریاستی ملکیت کی بڑی ایئر لائنز ایمیریٹس، قطر اور اتحاد کو دنیا بھر میں کئی حریف ہوائی کمپنیوں کا سامنا ہے۔ خلیج فارس کی عرب ریاستوں کی ایئر لائنز کو حالیہ ایام میں داخلی اور بیرونی مسائل کا سامنا ہے۔
تصویر: Emirates Airline
حکومتی کنٹرول معمول کی بات
ہوائی کمپنیوں کے گروپ ایروفلوٹ میں روسی قومی ایئر لائنز ایروفلوٹ بھی شامل ہے۔ ایروفلوٹ کے اکاون فیصد سے زائد حصص کی مالک رشئین فیڈریشن ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں ہوائی کمپنیوں کی مجموعی تعداد پانچ ہزار کے قریب ہے اور ان میں حکومتی کنٹرول میں چلنے والی ہوائی کمپنیوں کی تعداد تقریباً ڈیڑھ سو ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Medina
7 تصاویر1 | 7
نئی بندشوں کی وارننگ
یہ فیصلہ سعودی وزیر صحت توفیق الربیعہ کی طرف سے اتوار کے روز اس اعلان کے بعد آیا ہے کہ اگر سعودی شہریوں اور یہا ں مقیم افراد نے صحت کے حوالے سے ضابطوں پر عمل نہیں کیا تو نئے کورونا وائرس کے مد نظر بندشیں عائد کی جاسکتی ہیں۔
سعودی عرب میں اب تک کورونا وائرس کے تین لاکھ 68 ہزار کیسز اورچھ ہزار 400 اموات ہوچکی ہیں جو خلیجی ممالک میں سب سے بڑی تعداد ہے۔
جنوری کے آغاز میں یومیہ رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 100 سے کم ہوگئی ہے جو کہ جون میں سب سے زیادہ پانچ ہزار کیسز یومیہ تک پہنچ گئی تھی تاہم اب نئے یومیہ کیسز بڑھ گئے ہیں اور منگل کے روز 310 کیسز سامنے آئے۔
پی آئی اے کی پروازیں بند
دریں اثنا پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے ایک ترجمان کے مطابق پابندی کے باعث کوئی مسافر پاکستان سے سعودی عرب سفر نہیں کرسکے گا۔ البتہ سعودی عرب سے پاکستان آنے والے مسافروں کو واپس لانے کے لیے پروازیں جاری رکھی جائیں گی۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ جو مسافر پاکستان سے سعودی عرب کی پروازوں پر بُک تھے ان کی بکنگ پابندی کے خاتمے تک ملتوی کی جا رہی ہے جو پابندی ختم ہوتے ہی بحال کر دی جائے گی۔