امريکا نے اپنے روايتی اتحادی اور ہتھياروں کے بڑے خريدار ملک سعودی عرب کو کئی بلين ڈالر ماليت کے ميزائل فراہم کرنے کی تصديق کر دی ہے۔ امريکا مشرق وسطی ميں توازن برقرار رکھنے کے ليے سعودی عرب کی مدد کو ناگزير قرار ديتا ہے۔
اشتہار
امريکی محکمہ دفاع پينٹاگون کے مطابق طيارہ ساز کمپنی بوئنگ کو سعودی عرب کے ليے ميزائل تيار کرنے کے دو مختلف کانٹريکٹ ديے گئے ہيں۔ کئی بلين ڈالر ماليت کے ان معاہدوں کے تحت بوئنگ کمپنی رياض حکومت کو فضا سے زمين پر اپنے ہدف کو نشانہ بنانے والے اور بحری جہاز شکن ميزائل فراہم کرے گی۔
اس بارے ميں پينٹاگون کے بدھ کی شب جاری کردہ بيان ميں مطلع کيا گيا ہے کہ پہلے معاہدے کی ماليت 1.97 بلين ڈالر ہے۔ معاہدے کے تحت سعودی عرب کو ساڑھے چھ سو نئے 'سليمر‘ (SLAM ER) طرز کے کروز ميزائل فراہم کيے جائيں گے۔ يہ ميزائل جی پی ايس کی مدد سے فضا سے زمين پر اپنے اہداف کو نشانہ بناتا ہے۔ 'سليمر‘ تقريباً تين سو کلوميٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحيت رکھتا ہے۔ اس معاہدے کی شرائط کے تحت 'سليمر‘ کروز ميزائل کی رياض حکومت کے پاس موجودہ کھيپ کو بھی جديد تر بنايا جائے گا۔ اس معاہدے کے تحت میزائلوں کی فراہمی سن 2028 تک مکمل ہونی ہے۔
پينٹاگون نے ساڑھے چھ سو ملين کے ايک اور معاہدے کی بھی تصديق کی ہے، جس کے تحت 'ہارپون بلاک دوئم‘ طرز کے بحری جہاز شکن 467 ميزائل تيار کيے جانے ہيں۔ ان ميں چار سو سے زائد سعودی عرب کو فراہم کيے جائيں گے جبکہ ديگر برازيل، قطر اور تھائی لينڈ کو۔ 'ہارپون بلاک دوئم‘ کا ساز و سامان بھارت، جاپان، ہالينڈ اور جنوبی کوريا کو ديا جائے گا۔
امريکی محکمہ دفاع نے ايک مختلف بيان ميں يہ بھی بتايا ہے کہ يہ نئے معاہدے سليمر‘ (SLAM ER) طرز کے کروز ميزائلز کی تياری دوبارہ شروع کرنے اور ہارپون بلاک دوئم‘ طرز کے بحری جہاز شکن ميزائلز کی تياری کے پروگرام کو سن 2026 تک لے جانے کا باعث بنيں گے۔ دونوں معاہدوں کی مجموعی ماليت 3.1 بلين ڈالر ہے۔ پينٹاگون نے يہ بھی کہا ہے کہ سعودی عرب کو ان ميزائلز کی فراہمی اس کی حمايت جاری رکھنے کا ثبوت ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے والے ممالک
سویڈش تحقیقی ادارے ’سپری‘کی تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2002 کے مقابلے میں سن 2018 میں ہتھیاروں کی صنعت میں 47 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پانچ برسوں کے دوران سعودی عرب نے سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے میں بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
1۔ سعودی عرب
سعودی عرب نے سب سے زیادہ عسکری ساز و سامان خرید کر بھارت سے اس حوالے سے پہلی پوزیشن چھین لی۔ سپری کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران فروخت ہونے والا 12 فیصد اسلحہ سعودی عرب نے خریدا۔ 68 فیصد سعودی اسلحہ امریکا سے خریدا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/ H. Jamali
2۔ بھارت
عالمی سطح پر فروخت کردہ اسلحے کا 9.5 فیصد بھارت نے خریدا اور یوں اس فہرست میں وہ دوسرے نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق بھارت اس دوران اپنا 58 فیصد اسلحہ روس، 15 فیصد اسرائیل اور 12 فیصد اسلحہ امریکا سے درآمد کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa
3۔ مصر
مصر حالیہ برسوں میں پہلی مرتبہ اسلحہ خریدنے والے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہوا۔ مصر کی جانب سے سن 2014 اور 2018ء کے درمیان خریدے گئے اسلحے کی شرح مجموعی عالمی تجارت کا تیرہ فیصد بنتی ہے۔ اس سے پہلے کے پانچ برسوں میں یہ شرح محض 1.8 فیصد تھی۔ مصر نے اپنا 37 فیصد اسلحہ فرانس سے خریدا۔
تصویر: Reuters/Amir Cohen
4۔ آسٹریلیا
مذکورہ عرصے میں اس مرتبہ فہرست میں آسٹریلیا کا نمبر چوتھا رہا اور اس کے خریدے گئے بھاری ہتھیاروں کی شرح عالمی تجارت کا 4.6 فیصد رہی۔ آسٹریلیا نے 60 فیصد اسلحہ امریکا سے درآمد کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Nearmy
5۔ الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر کا نمبر پانچواں رہا جس کے خریدے گئے بھاری ہتھیار مجموعی عالمی تجارت کا 4.4 فیصد بنتے ہیں۔ اس عرصے میں الجزائر نے ان ہتھیاروں کی اکثریت روس سے درآمد کی۔
تصویر: picture-alliance/AP
6۔ چین
چین ایسا واحد ملک ہے جو اسلحے کی درآمد اور برآمد کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔ سن 2014 اور 2018ء کے درمیان چین اسلحہ برآمد کرنے والا پانچواں بڑا ملک لیکن بھاری اسلحہ خریدنے والا دنیا کا چھٹا بڑا ملک بھی رہا۔ کُل عالمی تجارت میں سے 4.2 فیصد اسلحہ چین نے خریدا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Pang Xinglei
7۔ متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات بھی سعودی قیادت میں یمن کے خلاف جنگ میں شامل ہے۔ سپری کے مطابق مذکورہ عرصے کے دوران متحدہ عرب امارات نے بھاری اسلحے کی مجموعی عالمی تجارت میں سے 3.7 فیصد اسلحہ خریدا جس میں سے 64 فیصد امریکی اسلحہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Emirates News Agency
8۔ عراق
امریکی اور اتحادیوں کے حملے کے بعد سے عراق بدستور عدم استحکام کا شکار ہے۔ عالمی برادری کے تعاون سے عراقی حکومت ملک میں اپنی عملداری قائم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ سپری کے مطابق عراق بھاری اسلحہ خریدنے والے آٹھواں بڑا ملک ہے اور بھاری اسلحے کی خریداری میں عراق کا حصہ 3.7 فیصد بنتا ہے۔
تصویر: Reuters
9۔ جنوبی کوریا
سپری کی تازہ فہرست میں جنوبی کوریا سب سے زیادہ ہتھیار خریدنے والا دنیا کا نواں بڑا ملک رہا۔ اسلحے کی مجموعی عالمی تجارت میں سے 3.1 فیصد اسلحہ جنوبی کوریا نے خریدا۔ پانچ برسوں کے دوران 47 فیصد امریکی اور 39 فیصد جرمن اسلحہ خریدا گیا۔
تصویر: Reuters/U.S. Department of Defense/Missile Defense Agency
10۔ ویت نام
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی فہرست میں ویت نام دسویں نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق اسلحے کی عالمی تجارت میں سے 2.9 فیصد حصہ ویت نام کا رہا۔
پاکستان گزشتہ درجہ بندی میں عالمی سطح پر فروخت کردہ 3.2 فیصد اسلحہ خرید کر نویں نمبر پر تھا۔ تاہم تازہ درجہ بندی میں پاکستان نے جتنا بھاری اسلحہ خریدا وہ اسلحے کی کُل عالمی تجارت کا 2.7 فیصد بنتا ہے۔ پاکستان نے اپنے لیے 70 فیصد اسلحہ چین، 8.9 فیصد امریکا اور 6 فیصد اسلحہ روس سے خریدا۔