سعودی عرب اور حوثیوں میں مذاکرات سے یمن میں امن کی نئی امید
10 اپریل 2023
سعودی عرب کے ایک وفد نے صنعا میں یمن کے حوثی باغیوں سے مذاکرات کیے ہیں، جس سے خطے میں امن کی نئی امید پیدا ہوئی ہے۔ یہ اس بات کا بھی عکاس ہے کہ عمان کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔
اشتہار
یمن میں شیعہ حوثی باغیوں نے عمان اور سعودی عرب کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کے دوران یہ تجویز پیش کی ہے کہ وہ ملک میں جاری خانہ جنگی ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ واضح رہے کہ عمان کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت کے لیے سعودی وفد ہفتے کے روز صنعا پہنچا تھا۔
حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول صبا نیوز ایجنسی نے اتوار کے روز اطلاع دی کہ اس ملاقات کے دوران حوثی باغیوں کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے ''منصفانہ اور باعزت امن'' کے حق میں بات کی ہے۔
یہ دورہ ریاض اور صنعا کے درمیان عمان کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت کی بھی نشاندہی کرتا ہے، جو اقوام متحدہ کی امن کی کوششوں کے ساتھ ساتھ ایک علیحدہ امن کی کوشش ہے۔ چین کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے بعد حریف سعودی عرب اور ایران نے تعلقات کو دوبارہ قائم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، جس کے بعد ان مذاکرات میں بھی تیزی آئی ہے۔
سعودی عرب نے ابھی تک ان مذاکرات کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ البتہ ایک حوثی رہنما محمد البوکیتی نے ٹویٹر پر کہا تھا کہ سعودی اور عمانی حکام ''خطے میں جامع اور دیرپا امن کے حصول کے طریقوں '' پر تبادلہ خیال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حوثی باغیوں اور سعودی عرب کے درمیان باعزت امن کا حصول ''دونوں فریقوں کی فتح'' ہو گی۔ انہوں نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ ''پرامن ماحول کو برقرار رکھنے اور ماضی کو بدلنے کی تیاری'' کے لیے اقدامات کریں۔
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہینس گرنڈبرگ نے صنعا میں سعودی اور عمانی مذاکرات سمیت جاری کوششوں کے متعلق کہا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے پہلی بار یمن دیرپا امن کی جانب حقیقی پیش رفت کے قریب پہنچ گیا ہے۔
انہوں نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس سے بات چیت میں کہا: ''یہ ایک وہ لمحہ ہے جس سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ہی اس پر بنیاد استوار کی جا سکتی ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ایک جامع سیاسی عمل شروع کرنے کا حقیقی موقع بھی ہے تاکہ تنازعات کو پائیدار طریقے سے ختم کیا جا سکے۔''
اشتہار
بات چیت کن امور پر ہوئی
ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ سعودی عرب اور یمن کے باغیوں کے درمیان مذاکرات میں حوثیوں کے زیر کنٹرول بندرگاہوں اور صنعا ایئرپورٹ کو مکمل طور پر دوبارہ کھولنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
ملاقات کے دوران سرکاری ملازمین کے لیے اجرتوں کی ادائیگی، تعمیر نو کی کوشش اور غیر ملکی افواج کے ملک سے باہر نکلنے کے لیے ٹائم لائن جیسے امور پر بھی بات چیت ہوئی۔
ماہرین کے مطابق یمن میں سیاسی منظر نامہ کافی پیچیدہ ہے، تاہم مذاکرات کے ذریعے مستقل جنگ بندی کا کوئی نہ کوئی راستہ نکالا جا سکتا ہے۔
یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور سعودی حمایت یافتہ حکومت کے مابین ایک عرصے سے لڑائی جاری ہے، جس کے نتیجے میں اس ملک میں ایک انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔ صنعا میں ہونے والی اس ملاقات سے پہلے سعودی عرب کی جانب سے ایک درجن سے زائد حوثی جنگی قیدیوں کو رہا بھی کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق چین کی ثالثی میں ہونے والا معاہدہ پورے مشرق وسطیٰ کی صورتحال میں بہتری لا سکتا ہے اور یمن میں جاری امن کوششیں بھی اسی منصوبے کا حصہ ہیں۔ اگر صورتحال ایسی ہی مثبت رہی تو دیگر ملکوں کے حالات میں بھی بہتری آئے گی۔ ایران اور سعودی عرب شام، لبنان اور عراق میں اپنے اپنے اثر و رسوخ کے لیے میدان میں سرگرم رہے ہیں۔ سعودی عرب اور ایران ان ممالک میں ایک دوسرے کے حریف گروپوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی)
یمن: امدادی تنظیموں کے وسائل ختم ہو رہے ہیں
یمنی جنگ جاری ہے۔ مقامی افراد بیرونی امداد کے ذریعے زندگی کا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امدادی تنظیموں کے لیے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اس مناسبت سے ایک ڈونر کانفرنس کا اہتمام کیا گیا ہے۔
تصویر: Mohammed Huwais/AFP/Getty Images
امداد میں کمی
یمن میں انسانی بحران شدید سے شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ یمن کے تیرہ ملین افراد فاقے کی دہلیز پر ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ وہاں جاری خانہ جنگی اور امداد میں کمی ہے۔
تصویر: Khaled Ziad/AFP/Getty Images
امداد پر انحصار
کووڈ انیس کے بعد سے دنیا میں بے شمار افراد کو خوراک کی قلت اور بھوک کا سامنا ہے۔ یمن ایک انتہائی محروم ملک ہے جہاں چالیس فیصد آبادی کا انحصار ورلڈ فوڈ پروگرام کی امداد پر ہے۔
تصویر: Khaled Abdullah/REUTERS
پیسے ختم رہے ہیں
ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق اس ملک میں تیس ملین میں سے تیرہ ملین افراد کے پاس کھانا پینے کے پیسے نہیں ہیں۔ ادارے کے سربراہ ڈیوڈ بیزلی کا کہنا ہے ایسے مخدوش مالی حالات میں بچوں کو کیسے اور کیوں کر بچا سکتے ہیں۔
تصویر: Giles Clarke/UNOCHA/picture alliance
نامکمل امدادی پیکجز
اس وقت صرف ان فاقہ کش افراد کے مرنے کا امکان ہے، جنہیں پورا راشن بھی نہیں دیا جا رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے لیے ورلڈ فوڈ پروگرام کی ڈائریکٹر کیرولین فلائشر کا کہنا ہے ضرورت دو بلین کی ہے اور جو عطیات ملتے ہیں وہ صرف اس رقم کا اٹھارہ فیصد ہیں۔
تصویر: Mohammed Mohammed/XinHua/dpa/picture alliance
یوکرینی جنگ نے صورت حال کو ابتر کر دیا
روس کے یوکرین پر حملے کے بعد تنازعات میں گھرے علاقوں میں امدادی صورت حال خراب ہو گئی ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام امدادی گندم کا نصف یوکرین سے حاصل کرتا تھا اور جنگ کے شروع ہونے سے قبل قیمتوں میں اضافہ شروع ہو گیا تھا۔ ورلڈ بینک کا بھی کہنا ہے کہ یوکرین کی جنگ سے قحط کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔
تصویر: AHMAD AL-BASHA/AFP/Getty Images
خونریز خانہ جنگی
یمن میں گزشتہ سات برسوں سے خونریز خانہ جنگی جاری ہے اور اس میں علاقائی ریاستوں کا کردار بھی ہے۔ سن 2015 میں سعودی عرب کی قیادت میں قائم ہونے والے مخلوط عسکری اتحاد نے ایران نواز حوثی ملیشیا کے خلاف جنگ شروع کی تھی۔ حوثی ملیشیا اس وقت بھی دارالحکومت صنعاء پر کنٹرول رکھتی ہے۔
تصویر: imago images/Xinhua
عدن میں افراتفری
سن 2020 سے یمن کے جنوبی شہر عدن کا کنڑول علیحدگی پسند باغیوں کے ہاتھ میں ہے۔ یہ ایک اسٹریٹیجک نوعیت کا شہر ہے۔یہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یمنمی حکومت کا آخری ٹھکانا بھی ہے۔ اس شہر میں دہشت گرد گروپ پوری طرح فعال ہیں۔ تصویر سن 2021کے ایک حملے کی ہے، جس میں آٹھ افراد مارے گئے تھے۔
تصویر: Wael Qubady/AP Photo/picture alliance
کوئی شیلٹر نہیں
تیل کی دولت سے مالامال یمنی علاقے مارب کو انتہائی شدید خراب حالات کا سامنا ہے۔ شمال میں یہ عدن حکومت کے زیرِ کنٹرول آخری شہر ہے۔ اس شہر میں جنگی حالات چھائے ہوئے ہیں۔ مارب علاقے پر سعودی جنگی طیارے بمباری بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ عام شہریوں کو ایک کیمپ سے دوسرے کیمپ میں منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: AFP /Getty Images
ہسپتال بھرے ہوئے ہیں
ہیلتھ کیئر کی صورت حال یمن کے جنگ زدہ علاقوں میں خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔ جنگ جاری ہے اور زخمیوں کے ساتھ ساتھ کووڈ انیس کے مریض بھی ہسپتالوں میں داخل ہیں۔ جزیرہ نما عرب کے غریب ترین ملک میں حالات میں تبدیلی کی صورت حال دکھائی نہیں دے رہی۔
تصویر: Abdulnasser Alseddik/AA/picture alliance
اسکول بھی بمباری سے تباہ
سن 2021 کی یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق یمن میں جنگی حالات نے تعلیمی سلسلے کو بھی انتہائی برے انداز میں متاثر کر رکھا ہے۔ بیس لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔بمباری سے بے شمار اسکول تباہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: Mohammed Al-Wafi /AA/picture alliance
بیچارگی و پریشانی
بجلی، صاف پانی، پٹرول اور اسی طرح کی کئی اشیاء یمن میں دستیاب نہیں ہیں۔ پٹرول اسٹیشنوں پر قطاریں مسلسل لمبی ہوتی جا رہی ہیں۔ امداد کے لیے فنڈ نہیں رہے اور بے چارگی اور پریشانی مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں۔