سعودی عرب اور پاکستان تعلقات کی بحالی کی راہ پر
8 مئی 2021پاکستانی وزیر اعظم سے قبل ہی ملک کی طاقتور فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ سعودی عرب کے دورےپر تھے۔ جنرل باجوہ وزیر اعظم سے ایک روز قبل سعودی ولی عہد سے بھی ملاقات کر چکے ہیں۔
عمران خان رمضان کے آخری جمعے کی شام سعودی عرب پہنچے جہاں سعودی ولی عہد نے ان کا استقبال کیا۔ وفاقی کابینہ کے کئی ارکان بھی پاکستانی وزیر اعظم کے ہم راہ سعودی عرب کا تین روزہ دورہ کر رہے ہیں۔
بعد ازاں جدہ میں دونوں رہنماؤں کے مابین مذاکرات ہونے جس کے بعد جرائم اور مجرموں سے برتاؤ سمیت متعدد معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق منشیات کی اسمگلنگ، توانائی، ٹرانسپورٹ اور کمیونی کیشن کے منصوبوں کے حوالے سے بھی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
دونوں ممالک نے باہمی تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ پاکستانی وزیر اعظم کے تین روزہ دورے کے دوران سعودی عرب میں مقیم ڈھائی ملین پاکستانی شہریوں کی صورت حال میں بہتری سے متعلق بھی گفتگو کی جائے گی۔
تعلقات میں سرد مہری ختم ہوتی ہوئی
سعودی عرب اور پاکستان کے تاریخی طور پر قریبی تعلقات ہیں۔ تاہم بھارت کی جانب سے کشمیر کی حیثیت تبدیل کیے جانے کے متنازعہ فیصلے کے حوالے سے سعودی ردِعمل کے حوالے پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات کشیدگی کا شکار دکھائی دے رہے تھے۔
عمران خان نے سن 2018 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سب سے پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب ہی کا کیا تھا اور تب سے اب تک وہ نو مرتبہ سعودی عرب کا دورہ کر چکے ہیں۔ سعودی ولی عہد بھی پاکستان کے دورے پر جا چکے ہیں۔
اس دوران سعودی عرب نے پاکستانی معیشت کو سہارا دینے کے لیے تین بلین ڈالر قرض بھی فراہم کیا تھا۔ لیکن گزشتہ برس سعودی حکام واضح طور پر پاکستان سے ناراض دکھائی دیے۔ ستمبر میں سعودی عرب نے پاکستان سے ایک بلین ڈالر واپس مانگ لیے تھے اور ریاض نے اسلام آباد کو ادھار تیل کی فراہم کے معاہدے کی تجدید بھی نہیں کی تھی۔
پاکستانی آرمی چیف اور وزیر اعظم کے موجودہ دورے سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں بہتری کے اشارے دکھائی دے رہے ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا کشمیر کے حوالے سے سعودی عرب پاکستان کی کھل کر حمایت کرے گا۔ ماہرین کے مطابق بھارت سعودی عرب کا اہم تجارتی پارٹنر ہے اور سعودی عرب بھارت کو ناراض نہیں کرنا چاہتا۔
ش ح/ ع ت (اے ایف پی، اے پی)