سعودی عرب، ایران تناؤ: چینی صدر ریاض پہنچ گئے
19 جنوری 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شی جِن پِنگ بطور صدر مڈل ایسٹ کا یہ پہلا دورہ کر رہے ہیں۔ ان کا یہ دورہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب سعودی عرب اور ایران کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں اور سعودی عرب کے علاوہ اس کے کئی دیگر سنی اتحادی ممالک نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر رکھے ہیں۔
سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی وژن پر چینی صدر کو سعودی شاہ سلیمان کے ساتھ ملاقات کرتے دکھایا گیا ہے۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق شاہ سلیمان نے صدر شی جن پنگ کے اعزاز میں ایک ظہرانہ دیا جس میں شاہی خاندان کے مختلف ارکان بھی شامل ہوئے۔
چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا کے مطابق چینی صدر نے اپنی تحریری پیغام میں کہا ہے، ’’چین اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات 26 برس قبل قائم ہوئے اور اس وقت کے بعد سے اب تک ہر اونچ نیچ میں یہ تعلقات مضبوط سے مضبوط تر ہوتے گئے۔ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اعتماد مسلسل بڑھ رہا ہے اور مختلف شعبوں میں تعاون فروغ پا رہا ہے۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چینی صدر کل بدھ 20 جنوری کو ریاض میں شاہ سلیمان کے ساتھ توانائی کے حوالے سے ایک ریسرچ سینٹر کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوں گے۔ اس کے علاوہ اس موقع پر خلیج کے ساحل پر واقع ایک ریفائنری کا افتتاح بھی کیا جا رہا ہے جو سعودی آرامکو کمپنی اور چین کی پیٹروکیمیکل کمپنی کا مشترکہ پراجیکٹ ہے۔
سعودی عرب کی طرف سے رواں ماہ کے آغاز میں ایک شیعہ مذہبی رہنما شیخ نمر النمر کو سزائے موت دیے جانے اور پھر ایک احتجاجی مظاہرے کے بعد تہران میں قائم سعودی سفارت خانے پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہو گیا تھا۔
توقع کی جارہی ہے کہ چینی صدر اپنے اس دورے کے دوران سعودی اور ایرانی قیادت کو باہمی تناؤ کم کرنے اور تعلقات بہتر کرنے پر بھی آمادہ کریں گے۔ گزشتہ ہفتے ایک چینی سفارت کار نے بھی سعودی عرب اور ایران کو تحمل اور پر سکون رہنے کا مشورہ دیا تھا۔
گزشتہ روز چین کے نائب وزیر خارجہ ژینگ مِنگ نے بھی صحافیوں سے گفتگو کے دوران سعودی عرب اور ایران کے باہمی تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا، ’’اگر مشرق وسطیٰ غیر مستحکم ہوتا ہے تو امکان یہی ہے کہ دنیا بھی پر امن نہیں رہ سکے گی۔ اگر ایک ملک یا خطہ غیر عدم استحکام کا شکار ہوتا ہے تو وہ ترقی کے عمل میں شریک نہیں ہو سکتا۔‘‘