سعودی عرب ایٹم بم بنانے سے گریز نہیں کرے گا، سعودی ولی عہد
عابد حسین
16 مارچ 2018
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے امریکی دورے سے چند دن قبل ایران کو شدید دھمکیاں دی ہیں۔ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا انیس مارچ سے شروع ہو گا۔
تصویر: picture-alliance/AP/Egyptian Presidency
اشتہار
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر ایران نے ایٹم بم بنایا تو سعودی عرب پیچھے نہیں رہے گا۔ شہزادہ محمد کا یہ انٹرویو امریکی ٹیلی وژن چینل سی بی ایس اٹھارہ مارچ کو نشر کرے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب کی قطعاً خواہش نہیں کہ جوہری بم بنایا جائے لیکن ایرانی پیش رفت پر سعودی عرب جلد از جلد ایٹم بم حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ بتیس سالہ ولی عہد نے اپنے انٹرویو میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای پر بھی کڑی تنقید کی ہے۔
اس انٹرویو میں انہوں نے آیت اللہ خامنہ ای کی خطے سے متعلق سیاست کو نازی دور کے آڈولف ہٹلر کی توسیع پسندانہ عزائم سے تشبیہ دی۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی لیڈر خطے میں اپنی منشا کے تحت معاملات آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ سلمان اس سے قبل بھی خامنہ ای کو ہٹلر سے تشبیہ دے چکے ہیں۔
سعودی ولی عود نے اپنے ملک میں اصلاحات کا عمل شروع کر رکھا ہےتصویر: Reuters/F. Al NAsser
سعودی ولی عہد نے ایران کے حوالے سے جن خیالات کا اظہار کیا ہے، وہ اُن کے امریکی دورے سے قبل خاصے اہم خیال کیے گئے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ سعودی حکومتی کابینہ نے منگل تیرہ مارچ کو قومی جوہری پالیسی کی منظوری دی ہے۔ سعودی عرب اگلی دو دہائیوں کے دوران سولہ جوہری توانائی کے مراکز قائم کرنے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہے۔ ریاض حکومت امریکا سے جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کی کوششوں میں بھی مصروف ہے۔
امریکی ٹیلی وژن چینل کو دیے گئے اس خصوصی انٹرویو کے مختلف حصوں کو نیوز ایجنسی اے ایف پی نے رپورٹ کیا ہے۔
بھاری اسلحے کے سب سے بڑے خریدار
سویڈش تحقیقی ادارے ’سپری‘ کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران عالمی سطح پر اسلحے کی خرید و فروخت میں دس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصے میں سب سے زیادہ اسلحہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں درآمد کیا گیا۔
تصویر: Pakistan Air Force
1۔ بھارت
سب سے زیادہ بھاری ہتھیار بھارت نے درآمد کیے۔ سپری کی رپورٹ بھارت کی جانب سے خریدے گئے اسلحے کی شرح مجموعی عالمی تجارت کا تیرہ فیصد بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Khan
2۔ سعودی عرب
سعودی عرب دنیا بھر میں اسلحہ خریدنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ سپری کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سعودی عرب کی جانب سے خریدے گئے بھاری ہتھیاروں کی شرح 8.2 فیصد بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com
3۔ متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات بھی سعودی قیادت میں یمن کے خلاف جنگ میں شامل ہے۔ سپری کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران متحدہ عرب امارات نے بھاری اسلحے کی مجموعی عالمی تجارت میں سے 4.6 فیصد اسلحہ خریدا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Emirates News Agency
4۔ چین
چین ایسا واحد ملک ہے جو اسلحے کی درآمد اور برآمد کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔ چین اسلحہ برآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے لیکن بھاری اسلحہ خریدنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک بھی ہے۔ کُل عالمی تجارت میں سے ساڑھے چار فیصد اسلحہ چین نے خریدا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Pang Xinglei
5۔ الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر کا نمبر پانچواں رہا جس کے خریدے گئے بھاری ہتھیار مجموعی عالمی تجارت کا 3.7 فیصد بنتے ہیں۔ پاکستان کی طرح الجزائر نے بھی ان ہتھیاروں کی اکثریت چین سے درآمد کی۔
تصویر: picture-alliance/AP
6۔ ترکی
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی اس فہرست میں ترکی واحد ایسا ملک ہے جو نیٹو کا رکن بھی ہے۔ سپری کے مطابق ترکی نے بھی بھاری اسلحے کی کُل عالمی تجارت کا 3.3 فیصد حصہ درآمد کیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Ozbilici
7۔ آسٹریلیا
اس فہرست میں آسٹریلیا کا نمبر ساتواں رہا اور اس کے خریدے گئے بھاری ہتھیاروں کی شرح عالمی تجارت کا 3.3 فیصد رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Nearmy
8۔ عراق
امریکی اور اتحادیوں کے حملے کے بعد سے عراق بدستور عدم استحکام کا شکار ہے۔ عالمی برادری کے تعاون سے عراقی حکومت ملک میں اپنی عملداری قائم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ سپری کے مطابق عراق بھاری اسلحہ خریدنے والے آٹھواں بڑا ملک ہے اور پاکستان کی طرح عراق کا بھی بھاری اسلحے کی خریداری میں حصہ 3.2 فیصد بنتا ہے۔
تصویر: Reuters
9۔ پاکستان
جنوبی ایشیائی ملک پاکستان نے جتنا بھاری اسلحہ خریدا وہ اسلحے کی کُل عالمی تجارت کا 3.2 فیصد بنتا ہے۔ پاکستان نے سب سے زیادہ اسلحہ چین سے خریدا۔
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images
10۔ ویت نام
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی فہرست میں ویت نام دسویں نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق اسلحے کی عالمی تجارت میں سے تین فیصد حصہ ویت نام کا رہا۔