سعودی عرب: سنیما گھر شروع، وجہ اقتصادی یا پھر روشن خیالی
19 اپریل 2018
سعودیہ عرب میں تقریباﹰ چار دہائیوں کے بعد سنیما گھر کا افتتاح ہالی ووڈ کی ایک فلم ’بلیک پینتھر‘ سے کیا گیا۔ یعنی اب سعودیہ عرب کے شہریوں کو فلمیں دیکھنے کے لیے پڑوسی ملک بحرین یا پھر متحدہ عرب عمارات نہیں جانا پڑے گا۔
اشتہار
سعودی دارالحکومت ریاض میں قائم کیے گئے پہلے سینما گھر میں اڑتیس سال بعد کسی بھی فلم کی نمائش کی گئی۔ خصوصی مہمانوں کے ہمراہ نجی نوعیت کی اس تقریب میں سنیما گھر کا افتتاح ہالی ووڈ کی فلم ’بلیک پینتھر‘ سے ہوا۔
ماضی میں سعودی معاشرے میں خواتین کے لیے آزادانہ طرز زندگی ایک مشکل عمل نظر آتا تھا لیکن اب سعودیہ عرب روشن خیالی کے ایک نئے دور میں داخل ہ ورہا ہے۔ جس میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت مل چکی ہے، رنگا رنگ فیشن کی تقریبات اور بین الاقوامی فلمیں سعودی سنیما گھروں کی زینت بن رہی ہیں۔ ریاض کے سنیما گھر میں ’بلیک پینتھر‘ فلم کی نمائش میں شرکت کرنے والے ایک سعودی شہری رحاف الہیندی کا کہنا تھا کہ یہ ایک نئے دور کا آغاز ہے، چیزیں تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ ملک میں ترقی بھی ہور ہی ہے۔ رحاف کو امید ہے کہ اب سعودیہ عرب دنیا کے دیگر ممالک کے شانہ بشانہ چلے گا۔
کئی دہائیوں کے انتہائی قدامت پسند رویے کے باوجود موجودہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اپنے والد شاہ سلمان کی مدد سے سماجی اصلاحات کے ذریعے سعودیہ عرب کی نوجوان آبادی کو ایک روشن خیال اور ترقی پسند معاشرے میں بدلنے کی کوشش کررہے ہیں۔
سعودیہ عرب کے سنیما گھروں میں فلموں کی نمائش کی بحالی کا فیصلہ سن 1980ء میں عائد کی گئی فلموں کی نمائش پر پابندی کے بالکل برعکس ہے۔ کیونکہ اُس وقت بعض سعودی علماء، نہ صرف مغربی فلموں بلکہ مصر اور لبنان میں عربی زبان میں بنائی جانے والی فلموں کو دیکھنے کو گناہ کا عمل قرار دیتے تھے۔
ریاض میں عام شہریوں کے لیے فلم اسکریننگ کا آغاز جمعہ 20 اپریل سے کیا جائے گا۔ سنیما گھر کے منتظمین کی جانب سے فلمی شائقین کے لیے انٹرنیٹ پر آن لائن ٹکٹ خریدنے کی سہولت بھی فراہم کردی گئی ہے۔ تاہم سعودی سنیما گھروں میں دکھائی جانے والی فلموں کا انتخاب سعودی سینسر پالیسی کے تحت کیا جائے گا۔ بلیک پینتھر فلم کے سعودی پریمیئر کے دوران فلم کے آخر میں بوسہ لینےکا سین بھی کاٹ دیا گیا تھا۔ مزید یہ ہے کہ بعض فلموں کی نمائش میں خواتین اور بچوں کے لیے علیحدہ سیکشن ہوگا جبکہ سنیما حال کا دوسرا حصہ صرف مرد حضرات کے لیے مختص کیا جائے گا۔
سعودی حکومت کی جانب سے نئے سنیما گھر تعمیر کرنے کا فیصلہ ثقافتی اعتبار کے ساتھ اقتصادی حوالے سے بھی اہم ہے۔ کیونکہ سن 2030 تک سعودی معیشیت میں نئے سنیما گھروں کی وجہ سے روزگار کے تیس ہزار نئے مواقع پیدا ہونگے جبکہ سعودی معیشت میں نوے ارب ڈالر کا اضافہ بھی ہوگا۔ سعودیہ عرب میں آئندہ 12 برسوں میں تین سو سنیما گھر تعمیر کیے جائیں گے جن میں تقریباﹰ دو ہزار اسکرینیں ہوں گی۔
ع آ۔ ا ا۔ (اے پی)
کیا سعودی عرب بدل رہا ہے ؟
سعودی عرب نے سال 2017 میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ یہ قدامت پسند معاشرہ تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس سال سعودی عرب میں کون کون سی بڑی تبدیلیاں آئیں دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: 8ies Studios
نوجوان نسل پر انحصار
سعودی عرب کے شاہ سلمان اور ان کے 32 سالہ بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان نے اس سال شاہی خاندان کی جانب سے رائج برسوں پرانے قوانین، سماجی روایات اور کاروبار کرنے کے روایتی طریقوں میں تبدیلی پیدا کی۔ یہ دونوں شخصیات اب اس ملک کی نوجوان نسل پر انحصار کر رہی ہیں جو اب تبدیلی کی خواہش کر رہے ہیں اور مالی بدعنوانیوں سے بھی تنگ ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Al Nasser
عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت
اس سال ستمبر میں سعودی حکومت نے اعلان کیا کہ اب عورتوں کے گاڑی چلانے پر سے پابندی اٹھا دی گئی ہے۔ سعودی عرب دنیا کا وہ واحد ملک تھا جہاں عورتوں کا گاڑی چلانا ممنوع تھا۔ 1990ء سے اس ملک میں سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا تھا جنھوں نے ریاض میں عورتوں کے گاڑیاں چلانے کے حق میں مہم کا آغاز کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء
اگلے سال جون میں عورتوں کو ڈرائیونگ لائسنس دینے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔ جس کے بعد وہ گاڑیوں کے علاوہ موٹر سائیکل بھی چلا سکیں گی۔ یہ ان سعودی عورتوں کے لیے ایک بہت بڑی تبدیلی ہوگی جو ہر کام کے لیے مردوں پر انحصار کرتی تھیں۔
تصویر: Getty Images/J. Pix
اسٹیڈیمز جانے کی اجازت
2018ء میں عورتوں کو اسٹیڈیمز میں میچ دیکھنے کی اجازت ہوگی۔ ان اسٹیڈیمز میں عورتوں کے لیے علیحدہ جگہ مختص کی جائے گی۔ 2017ء میں محمد بن سلمان نے عوام کا ردعمل دیکھنے کے لیے عورتوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے ریاض میں قائم اسٹیڈیم جانے کی اجازت دی تھی جہاں قومی دن کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
سنیما گھر
35 سال بعد سعودی عرب میں ایک مرتبہ پھر سنیما گھر کھولے جا رہے ہیں۔ سن 1980 کی دہائی میں سنیما گھر بند کر دیے گئے تھے۔ اس ملک کے بہت سے مذہبی علماء فلموں کو دیکھنا گناہ تصور کرتے ہیں۔ 2018ء مارچ میں سنیما گھر کھول دیے جائیں گے۔ پہلے سعودی شہر بحرین یا دبئی جا کر بڑی سکرین پر فلمیں دیکھتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/TASS/A. Demianchuk
کانسرٹ
2017ء میں ریپر نیلی اور گیمز آف تھرونز کے دو اداکاروں نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ جان ٹراولٹا بھی سعودی عرب گئے تھے جہاں انہوں نے اپنے مداحوں سے ملاقات کی اور امریکی فلم انڈسٹری کے حوالے سے گفتگو بھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hilabi
بکینی اور سیاحت
سعودی عرب 2018ء میں اگلے سال سیاحتی ویزے جاری کرنا شروع کرے گا۔ اس ملک نے ایک ایسا سیاحتی مقام تعمیر کرنے کا ارادہ کیا ہے جہاں لباس کے حوالے سے سعودی عرب کے سخت قوانین نافذ نہیں ہوں گے۔ سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کہہ چکے ہین کہ سعودی عرب کو ’معتدل اسلام‘ کی طرف واپس آنا ہوگا۔