مڈل ایسٹ آئی‘ کے مطابق سعودی عرب سے تقریباً دو ہزار سے زائد روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش منتقل کردیے گئے ہیں۔ یہ افراد ایک بہتر اور محفوظ زندگی کی تلاش میں سعودی عرب گئے تھے۔
اشتہار
سعودی عرب نے ان روہنگیا افراد کو ملک بدر کرتے ہوئے میانمار کے بجائے پڑوسی ملک بنگلہ دیش بھیجا ہے۔ ’مڈل ایسٹ آئی‘ ایم ای ای نامی ویب سائٹ پر جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ملک بدری کے انتظار میں یہ افراد قطاروں میں کھڑے ہیں۔ یہ ویڈیو جدہ کے الشمسی حراستی مرکز کی ہے۔
ایم ای ای کی اطلاعات کے مطابق کچھ روہنگیا افراد کو ہھتکڑیاں لگا کے واپس بھیجا گیا ہے۔ اس ویڈیو کو بنانے والے شخص نے بتایا، ’’وہ گزشتہ پانچ برسوں سے الشمسی حراستی مرکز میں قید رہا اور اب اسے بنگلہ دیش واپس بھیجا جا رہا ہے، برائے مہربانی میرے لیے دعا کریں۔‘‘
اقوامِ متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں روہنگیا مسلمانوں کو ’’دنیا کی مظلوم ترین اقلیت‘‘ قرار دے رکھا ہے۔
میانمار میں بودھ مت کے ماننے والوں کی اکثریت ہے اور ان کا خیال ہے کہ روہنگیا مسلمان غیر قانونی بنگالی مہاجرین ہیں اور اسی وجہ سے انہیں اس ملک کا شہری کہلانے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ روہنگیا برادری کو میانمار کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش بھی اپنا شہری تسیلم نہیں کرتا۔
روہنگیا مہاجرین واپسی کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے
بنگلہ دیش میں سات لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین پرتشدد حالات سے فرار ہو کر گزشتہ برس پہنچے تھے۔ کیمپوں میں مقیم روہنگیا مہاجرین کے ایک گروپ نے جمعرات پندرہ نومبر کو میانمار واپسی کے خلاف انکار کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Yasin
میانمار واپسی کے خلاف مہاجرین کا احتجاج
جمعرات پندرہ نومبر کو میانمار واپسی کے خلاف ڈیڑھ سو روہنگیا مہاجرین نے میانمار کی سرحد پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے کے دوران مظاہرین’ واپس نہیں جائیں گے‘ کے نعرے لگاتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Yasin
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی واپسی کے عمل پر مطمئن نہیں
بنگلہ دیش اور میانمار نے بائیس سو مہاجرین کی واپسی پر اتفاق کیا تھا۔ اس واپسی کے عمل پر اقوام متحدہ کے علاوہ انسانی حقوق کی تنظمیوں نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوسے تنقید کی تھی۔ ان اداروں کے مطابق روہنگیا مہاجرین کی واپسی سے دوبارہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Yasin
روہنگیا اقلیت کا میانمار کی فوج کے ہاتھوں استحصال
سات لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین میانمار کی راکھین ریاست سے اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش اگس سن 2017 میں داخل ہوئے تھے۔ ان مہاجرین کا کہنا ہے کہ میانمار کی فوج اور بدھ شہریوں نے اُن کے خاندانوں کا قتلِ عام کیا اور اُن کی خواتین کی اجتماعی عصمت دری بھی کی۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی ان واقعات میں نسل کشی کا الزام میانمار کی فوجی قیادت پر عائد کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Yasin
’میں واپس نہیں جاؤں گا‘
پینتیس سالہ روہنگیا مہاجر نورلامین اپنی بیوی اور خاندان کے ہمراہ جمٹولی ریفیوجی کیمپ میں مقیم ہے۔ یہ کاکس بازار کے نواح میں ہے۔ نورلامین اور اس کے خاندان نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے خوف کی وجہ سے میانمار واپس نہیں جانا چاہتے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Yasin
دس لاکھ سے زائد روہنگیا ریفیوجی کیمپوں میں
بنگلہ دیشی بندرگاہی شہر کاکس بازار کے ریفیوجی کیمپ میں دس لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اس باعث قدرے کمزور معاشی حالات والے ملک بنگلہ دیش کو اسں انسانی المیے سے نبردآزما ہونے میں شدید پیچیگیوں اور مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/M. R.l Hasan
5 تصاویر1 | 5
اقوام متحدہ میانمار کی فوج کی روہنگیا کے خلاف کارروائیوں کو پہلے ہی نسلی تطہیر قرار دی چکی ہے۔ روہنگیا برادری کو میانمار میں متعدد مرتبہ نشانہ بنایا جاتا رہا ہے تا کہ یہ لوگ وہاں سے ہجرت کرکے واپس بنگلہ دیش چلے جائیں۔
اگست 2017ء میں میانمار کی ریاست راکھین میں شروع ہونے والے فوجی آپریشن کے بعد سات لاکھ سے زائد روہنگیا ہجرت کرکے بنگلہ دیش کے ساحلی علاقوں پر پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی زبردستی واپس بھیجا نہیں جا سکتا کیونکہ میانمار میں روہنگیا کے لیے حالات ابھی بھی سازگار نہیں ہیں۔