غزہ کی تعمیر نو پر بات چیت کے لیے عرب رہنماؤں کا اجلاس
21 فروری 2025
سعودی عرب 21 فروری جمعہ کے روز غزہ کی تعمیر نو اور اس حوالے سے حالیہ متنازعہ منصوبوں پر گفت و شنید کے لیے عرب رہنماؤں کے ایک اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ اس ملاقات میں قطر سمیت تمام خلیجی ریاستوں کے ساتھ ہی مصر اور اردن کے سربراہان کی بھی ریاض میں موجود رہنے کی توقع ہے۔
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ آئندہ چار مارچ کو ایک بڑے عرب سربراہی اجلاس سے پہلے یہ میٹنگ طلب کی گئی ہے اور مصری وزارت خارجہ کے مطابق اس اجلاس کے بعد اسلامی ممالک کا بڑا اجلاس متوقع ہے۔
ٹرمپ کے مقابلے میں غزہ کے لیے ’عرب منصوبہ‘ پیش کرنے کی تیاریاں
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خلیجی عرب ممالک، مصر اور اردن کے رہنماؤں کو دارالحکومت ریاض میں ملاقات کے لیے مدعو کیا ہے۔
اجلاس کی اہمیت
سعودی عرب میں خارجہ پالیسی کے ماہر عمر کریم نے اس سربراہی اجلاس کو وسیع عرب دنیا اور مسئلہ فلسطین کے لیے دہائیوں میں "سب سے زیادہ نتیجہ خیز" قرار دیا ہے۔
اس سمٹ میں مصر کی جانب سے عرب ممالک کی "مکمل نگرانی" میں تباہ شدہ علاقے کی تعمیر نو کی تجویز پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
غزہ پٹی میں حماس کا خاتمہ ضروری، امریکی وزیر خارجہ روبیو
سعودی عرب کی ایجنسی نے فلسطین مسئلے پر بات چیت کے لیے چار مارچ کو ہنگامی سربراہی اجلاس کے منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "جہاں تک مشترکہ عرب کارروائی اور اس کے بارے میں جاری کیے گئے فیصلوں کا تعلق ہے، تو یہ آئندہ ہنگامی عرب سربراہی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہو گا، جو عرب جمہوریہ مصر میں منعقد ہو گا۔"
غزہ پر ٹرمپ کی تجویز کو روکنے کی کوشش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے 20 لاکھ باشندوں کو مستقل طور پر پڑوسی عرب ریاستوں میں منتقل کرنے کی متنازع تجویز پیش کی گئی تھی، جس سے خطے میں غم و غصہ پا یا جاتا ہے اور علاقے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس مسئلے پر بھی اجلاس میں تفصیل سے گفتگو ہو گی۔
سعودی حکومت کے قریبی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ عرب رہنما "غزہ کے لیے ٹرمپ کے منصوبے کا مقابلہ کرنے کے لیے تعمیر نو کے منصوبے" پر بات کریں گے۔
غزہ جنگ بندی ڈیل پر قائم ہیں، حماس
ٹرمپ کی اس تجویز کو مصر، اردن اور دیگر علاقائی طاقتوں نے سختی سے مسترد کر دیا تھا اور اسے فلسطینی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ مصر نے امریکی صدر ٹرمپ کے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے ایجنڈے کو روکنے کے لیے تعمیر نو سے متعلق اپنے ایک منصوبے کا خاکہ تیار کیا ہے، جس پر اجلاس میں بات چیت کی توقع ہے۔
غزہ: ٹرمپ خاندان کے مشرق وسطیٰ میں کاروباری مفادات
واضح رہے کہ مصری صدر عبد الفتاح السیسی جمعرات کے روز ہی ریاض پہنچ گئے تھے اور باقی علاقائی رہنما آج پہنچ رہے ہیں۔
غزہ کے مستقبل کے بارے میں بات کرتے وقت بہت سے سوالات کے جوابات نہیں مل پا رہے ہیں، جن میں سب سے بڑھ کر یہ کہ مستقبل میں اس علاقے پر کنٹرول کس کا ہونا چاہیے اور سکیورٹی کے لیے ذمہ دار کون ہو گا۔
جنگ کے سبب غزہ پوری طرح سے تباہ ہو چکا ہے اور اقوام متحدہ کے حالیہ تخمینے بتاتے ہیں کہ غزہ کی تعمیر نو پر لگ بھگ 53 بلین ڈالر کی لاگت آسکتی ہے، جس میں صرف ابتدائی تین سالوں میں 20 بلین ڈالر کی ضرورت ہو گی۔
مصر کا پلان کیا ہو سکتا ہے؟
قاہرہ نے ابھی تک اپنے اقدام کا اعلان نہیں کیا ہے، تاہم سابق مصری سفارت کار محمد حجازی نے اس سلسلے میں جو بیان دیا ہے، اس کے مطابق یہ "تین سے پانچ سال کے عرصے میں تین تکنیکی مراحل " پر مشتمل ایک منصوبے کا خاکہ ہے۔
قاہرہ میں فیصلہ ساز حلقوں کے ساتھ مضبوط تعلقات رکھنے والے تھنک ٹینک برائے امور خارجہ کے ایک رکن حجازی نے کہا کہ چھ ماہ تک جاری رہنے والے پہلے مرحلے میں "جلد صحت یابی" پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ٹرمپ کے غزہ منصوبے نے سعودی اسرائیل تعلقات کو پٹڑی سے اتار دیا، تجزیہ کار
ان کے مطابق ملبہ ہٹانے کے لیے بھاری مشینری لائی جائے گی اور اندرون غزہ رہائشیوں کو عارضی طور پر منتقل کرنے کے لیے مخصوص محفوظ زونز کی نشاندہی کی جائے گی۔
حجازی نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں تعمیر نو کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کی ضرورت ہو گی اور اس میں افادیت کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو پر توجہ دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ "آخری مرحلے میں غزہ کی شہری منصوبہ بندی، ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر، اور تعلیمی نیز صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی فراہمی کی نگرانی کی جائے گی۔"
ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)