سعودی عرب میں اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو تبدیل کر دیا گیا
30 اگست 2024
سعودی سلطنت کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اعلیٰ فوجی عہدوں پر نئے جرنیلوں کی تقرری کے احکامات جاری کیے ہیں۔ البتہ چیف آف جنرل اسٹاف، لیفٹیننٹ جنرل فیاض بن حمید الرویلی کو برقرار رکھا گیا ہے۔
اشتہار
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سلطنت کے فرمانروا شاہ سلمان نے شاہی فرمان جاری کرکے اپنی مشترکہ افواج، بحریہ اور بری افواج کے سربراہوں کی تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل فیاض بن حمید الرویلی کو ان کے عہدے پر برقرار رکھا گیا ہے۔
شاہی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیف آف جنرل اسٹاف کے بعد سب سے سینیئر، مشترکہ افواج کے کمانڈر کے عہدے، پر لیفٹیننٹ جنرل فہد بن حماد بن عبدالعزیز السلمان کو تعینات کیا گیا ہے۔
لیفٹیننٹ جنیمنی علاقے مارب میں خونریز لڑائی، پچاس سے زائد افراد ہلاکرل مطلق بن سالم بن مطلق العثیمہ، جو پہلے جوائنٹ فورسز کے کمانڈر تھے، وہ ملٹری سروس سے سبکدوش ہو جائیں گے اور وہ اب شاہی عدالت میں بطور مشیر اپنی ذمہ درایاں سنبھالیں گے۔
سلطنت کی بحریہ کے چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل فہد بن عبداللہ بن صالح الغفیلی کو بھی ان کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا ہے اور انہیں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے کے ساتھ ڈپٹی چیف آف جنرل اسٹاف مقرر کیا گیا ہے۔
راحیل شریف کا نیا منصب، ’اعزاز بھی، باعث تشویش بھی‘
پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف سعودی قیادت میں قائم کثیر القومی انسداد دہشت گردی فوج کی سربراہی کریں گے۔ ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت پاکستان کے علاقائی طاقتوں کے ساتھ تعلقات پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
’راحیل شریف 39 مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کے سربراہ‘
پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بتایا ہے کہ راحیل شریف کو، جو گزشتہ برس نومبر تک پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے پر فائز تھے، 39 مسلم ممالک کے اس فوجی اتحاد کی قیادت سونپنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو سعودی عرب کی سربراہی میں اس لیے قائم کیا گیا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں پائے جانے والے متعدد خونریز تنازعات کے حل میں مدد کی جا سکے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
’اعزاز بھی اور باعث تشویش بھی‘
پاکستان آرمی کےسابق سربراہ کے لیے سعودی عرب کی قیادت میں کام کرنے والی بین الاقوامی انسداد دہشت گردی فوج کی کمان کرنا ایک اعزاز تو ہے لیکن کئی تجزیہ کاروں کو تشویش ہے کہ اس طرح پاکستان کی اس کثیر الملکی عسکری اتحاد میں شمولیت اسلام آباد کے کئی علاقائی طاقتوں کے ساتھ تعلقات پر منفی اثرات کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Nietfeld
پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی کوششیں
جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کے آرمی چیف کے طور پر دور میں ہی پاکستان کے افغان سرحد کے ساتھ ملحقہ قبائلی علاقوں میں اس ملٹری آپریشن کو بھرپور اور نتیجہ خیز حد تک آگے بڑھایا گیا تھا، جس کا مقصد تب کافی حد تک لاقانونیت کے شکار ان پاکستانی قبائلی علاقوں سے اسلام کے نام پر عسکریت پسندی اور دہشت گردی کو ہوا دینے والے شدت پسندوں کا خاتمہ کرنا تھا۔
تصویر: ISPR
اندازے درست ثابت ہوئے
نومبر 2015ء میں راحیل شریف ابھی پاکستانی فوج کے سربراہ کے عہدے سے رخصت نہیں ہوئے تھے کہ تب ہی یہ افواہیں گردش کرنے لگی تھیں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں سعودی سربراہی میں عسکری اتحاد کا کمانڈر بنا دیا جائے گا۔
تصویر: ISPR
باضابطہ اعلان جلد ممکن
پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق راحیل شریف کو تین درجن سے زائد مسلم ممالک کے اس عسکری اتحاد کا فوجی کمانڈر بنانے کا فیصلہ اسلام آباد حکومت کے ساتھ مشاورت کے بعد اگلے چند روز میں باضابطہ شکل اختیار کر لے گا۔
تصویر: ISPR
ملکی فوجی دستے بیرون ملک نہیں بھیجے جائیں گے
پاکستان شروع میں تو اس سعودی عسکری اتحاد میں شمولیت سے گریزاں تھا لیکن پھر بعد میں وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت نے اس فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کی تصدیق تو کر دی تھی تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا تھا کہ اسلام آباد حکومت اس اتحاد کا حصہ ہوتے ہوئے کوئی ملکی فوجی دستے بیرون ملک نہیں بھیجے گی۔
تصویر: ISPR
پاکستان پر ممکنہ اثرات کیا ہوں گے؟
ناقدین کے مطابق اس بین الاقوامی عسکری اتحاد کی قیادت راحیل شریف کو سونپنے کے فیصلے کے پاکستان میں نظر آنے والے ممکنہ اثرات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ اتحاد متنازعہ ہے۔ دفاعی تجزیہ نگار طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ ریاض اور تہران کے مابین واضح اور شدید کھچاؤ پایا جاتا ہے اور ایران اس عسکری اتحاد کا حصہ نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/AA/ISPR
راحیل شریف کی پاکستان میں مقبولیت
راحیل شریف پاکستانی فوج کے سربراہ کی حیثیت سے ایک کامیاب، پُرعزم اور قابل تحسین شخصیت کی حیثیت سے عوام اور پاکستانی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔
تصویر: DW/R. Saeed
کامیاب فوجی جنرل
راحیل شریف پاکستانی فوج کے 15ویں سربراہ تھے۔ گزشتہ برس انتیس نومبر کو ریٹائر ہونے والے راحیل شریف نے ستائیس نومبر سن دو ہزار تیرہ میں پاکستانی فوج کے سربراہ کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔
تصویر: ISPR
عالمی سطح پر پذیرائی
راحیل شریف نے جب پاکستانی فوج کی قیادت سنبھالی تھی تو پاکستان میں امن و سلامتی کی صورتحال ابتر تھی۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف سخت پالیسی اختیار کی اور سول حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان میں قیام امن کی کوششوں کو جاری رکھا۔ ان کوششوں پر انہیں عالمی سطح پر بھی سراہا جاتا ہے۔ اس تصویر میں راحیل شریف جرمن وزیر دفاع اُرزُولا فان ڈیر لاین کے ہمراہ نظر آ رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Nietfeld
10 تصاویر1 | 10
شاہی احکامات کے مطابق بری فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل فہد بن عبداللہ بن محمد المطیر کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گيا ہے اور اب ان کی لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے کے ساتھ وزیر دفاع کے دفتر میں مشیر کے طور پر تقرری کی گئی ہے۔
فوجی عہدوں میں تبدیلی کے تحت میجر جنرل فہد بن حماد بن عبدالعزیز السلمان کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دینے کے ساتھ ہی، انہیں (یمن سے متعلق) مشترکہ افواج کا کمانڈر مقرر کیا گیا ہے۔
شاہی احکامات کے مطابق میجر جنرل فہد بن سعود بن ذویہر الجہنی کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر ان کی بری افواج کے چیف آف اسٹاف کے طور پر تقرری کی گئی ہے۔ زمینی افواج کے سابق سربراہ وزیر دفاع کے دفتر میں بطور مشیر کام کریں گے۔
اس کے ساتھ ہی سلطنت کی بحریہ کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فہد بن عبداللہ بن صالح الغفیلی کو ڈپٹی چیف آف جنرل اسٹاف مقرر کیا گیا۔
ریئر ایڈمرل محمد بن عبدالرحمن بن حمید الغربی کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دینے کے ساتھ ہی انہیں نیول فورسز کا چیف آف اسٹاف مقرر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
سرکاری ایجنسی نے ایک اور شاہی حکم نامہ جاری کرنے کی بھی اطلاع دی ہے، جس میں وزراء کی کونسل کے جنرل سکریٹریٹ کے مشیر ڈاکٹر سمیر بن عبدالعزیز بن محمد الطبیب کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور اب انہیں وزارت دفاع میں مشیر کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔