سعودی عرب میں حکومت مخالف مظاہرے، بائیس گرفتار
7 مارچ 2011شعیہ اقلیتی گروپوں کے کارکنان نے اتوار کے دن کہا ہے کہ یہ گرفتاریاں اس لیے کی گئی ہیں، کیونکہ انہوں نے گزشتہ ہفتے ایک احتجاج میں اقلیتی آبادی کے ساتھ حکومتی سطح پر برتے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔
اگرچہ شیعہ اقلیت کے ان کارکنان کا کہنا ہےکہ پر امن مظاہرے ان کا حق ہے تاہم سعودی حکومت نے مظاہروں پر پابندی عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ حکم عدولی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
سعودی حکام کو اندیشہ ہے کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں حکومت مخالف مظاہروں کے بعد اب سعودی عرب میں ایسے ہی مظاہرے شروع نہ ہو جائیں۔ بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کی اقلیتی شیعہ برادری نے ملک کے ایک مشرقی صوبے میں مظاہرہ کیا۔ یہ علاقہ نہ صرف بحرین کے قریب واقع ہے بلکہ یہ تیل کی دولت سے بھی مالا ہے۔
سعودی عرب کے انسانی حقوق کے ایک ادارے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ تمام گرفتاریاں قاطف کے علاقے میں کی گئی ہیں۔ اس ادارے سے وابستہ ایک کارکن ابراہیم نے بتایا،’ بائیس افراد کو جمعرات کے دن گرفتار کیا گیا جبکہ چار دیگر کو جعمہ کے دن‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سعودی حکام نے بعد ازاں ایک شیعہ رہنما کو رہا بھی کر دیا۔ ابھی تک سعودی حکام نے ان مبینہ گرفتاریوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
قاطف میں شیعہ اقلیتی گروپ کے ایک سرکردہ رہنما نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ مظاہرے اس لیے کیے گئے کیونکہ انہیں امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان کی شکایت ہے کہ شیعہ لوگوں کو حکومتی ملازمتیں نہیں ملتیں اور دیگر شہری مراعات میں بھی ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف