سعودی عرب میں طالبان کے ساتھ مجوزہ مذاکرات
30 جنوری 2012طالبان کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ قطر میں امریکی حکام کے ساتھ امن مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے، تاہم یہ مذاکرات ابتدائی نوعیت کے ہیں، اور ان کا مقصد اصل مذاکرات کے لیے اعتماد سازی ہے۔
دوسری جانب یہ اطلاعات بھی ہیں کہ افغانستان اور پاکستان نے بھی اپنے اپنے طور پر طالبان کے ساتھ بات چیت کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ یہ مذاکرات سعودی عرب میں کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان موسیٰ زئی کا کہنا ہے کہ کرزئی حکومت ملک میں امن کے لیے ہر اقدام کی حمایت کرتی ہے۔ تاہم انہوں نے سعودی عرب میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے مزید کچھ کہنے سے گریز کیا۔
مگر افغانستان کی حکومت کے ایک سینیئر اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’’ہم امن کی جانب جانے والے تمام راستوں کی طرف رواں ہیں۔ اس میں طالبان کے ساتھ مذاکرات بھی ہیں، جو کہ صرف قطر تک محدود نہیں۔‘‘
اس اہلکار نے سعودی عرب میں ہونے والے مجوزہ مذاکرات کی اطلاعات کی بھی تصدیق کی تاہم کہا کہ یہ کب ہوں گے اس کا ٹائم ٹیبل دینا مشکل ہے۔
پاکستانی شہر کوئٹہ میں قائم طالبان شوریٰ سے وابستہ ایک طالبان رہنما نے بھی نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا ، ’’یہ درست ہے کہ طالبان کے ساتھ پاکستان اور افغان حکومتوں کے رابطوں کا مرکز سعودی عرب ہوگا۔ یہ اس لیے کیا جا رہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی حکومتیں سمجھتی ہیں کہ ان کو مذاکرات سے دور رکھا جا رہا ہے۔وہ بھی امن مذاکرات پر کچھ حد تک اپنا کنٹرول چاہتی ہیں۔‘‘
اسی تناظر میں افغانستان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر بدھ کے روز کابل کا دورہ کر رہی ہیں۔
ادھر قطر میں امریکہ کے ساتھ امن مذاکرات کے بارے میں طالبان رہنما مولوی قلم الدین نے اے ایف پی کو بتایا کہ اب تک صرف اعتماد سازی کے لیے مذاکرات ہوئے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف