سعودی عرب میں پانچ پاکستانیوں کو سزائے موت دے دی گئی
8 مارچ 2024
سعودی عرب میں ایک بنگلہ دیشی گارڈ کے قتل کے الزام میں پانچ پاکستانیوں کو موت کی سزا دے دی گئی۔ قصورواروں کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا اور پھر اعلی عدالتوں نے بھی سزا کو برقرار رکھا، جس کے بعد سزا پر عمل ہوا۔
سعودی عرب اپنے سخت قانونی نظام کے لیے جانا جاتا ہے اور عموماً قتل، دہشت گردانہ حملوں اور منشیات کی اسمگلنگ جیسے جرائم کے لیے سزائے موت دی جاتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/A. Abdullah
اشتہار
مشرق وسطی کے ایک معروف میڈیا ادارے 'گلف نیوز' نے سعودی عرب کے حکام کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے کہ رواں ہفتے مملکت میں پانچ پاکستانیوں کو موت کی سزا دی گئی۔ جن افراد کے سر قلم کیے گئے، ان پر ایک کمپنی پر دھاوا بولنے کے دوران ایک گارڈ کو قتل کرنے کا الزام تھا۔
اطلاعات کے مطابق موت کی سزا پر عمل گزشتہ منگل کے روز مسلمانوں کے مقدس شہر مکہ میں ہوا۔
سعودی عرب میں قتل اور دہشت گردانہ حملوں کے ساتھ ہی منشیات کی اسمگلنگ جیسے جرائم میں سزائے موت کا اطلاق ہوتا ہے۔ مملکت میں ہر برس اس طرح کے جرائم سے وابستہ درجنوں افراد کو موت کی سزا دی جاتی ہے۔
گلف نیوز نے سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ''قصوروار پاکستانی شہریوں نے نجی شعبے کی ایک فرم پر حملہ کیا تھا اور اس دوران انہوں نے کمپنی کے دو محافظوں کو باندھ دیا اور ان کے ساتھ مار پیٹ کی، جس میں سے ایک بنگلہ دیشی گارڈ کی موت ہو گئی'' تھی۔
وزارت داخلہ کے مطابق اس معاملے کی تفتیش کے بعد پانچوں ملزمان کو ایک عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، جس نے انہیں قصوروار قرار دیتے ہوئے موت کی سزا سنائی۔
ذیلی عدالت کے اس فیصلے کو بعد میں اپیل عدالت اور پھر سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا۔ پھر ایک شاہی حکم کے ذریعے ان کی سزائے موت کو منظوری دی گئی، جس سے ان کی موت کی سزا حتمی بن گئی۔ منگل کے روز مکہ کے شہر میں ان کی موت کی سزاؤں پر عمل ہوا۔
کیا موت کی سزا کو ختم کر دیا جانا چاہیے؟
01:41
This browser does not support the video element.
سعودی عرب میں موت کی سزائیں
سعودی عرب اپنے سخت قانونی نظام کے لیے جانا جاتا ہے اور عموماً قتل، دہشت گردانہ حملوں اور منشیات کی اسمگلنگ جیسے جرائم کے لیے سزائے موت دی جاتی ہے۔ ہر برس اس طرح کے جرائم میں ملوث درجنوں افراد کا سر قلم کیا جاتا ہے، جس پر انسانی حقوق کی تنظیمیں نکتہ چینی بھی کرتی رہی ہیں۔
موت کی سزا پر عمل کا یہ تازہ واقعہ جنوری میں ایک حالیہ ایسی ہی سزا کے بعد پیش آیا ہے، جس میں چار ایتھوپیائی تارکین وطن کو سوڈانی شہری کے قتل کے جرم میں موت کی سزا دی گئی تھی۔
البتہ حکام نے اس وقت اس قتل کی محرکات کو ظاہر نہیں کیا تھا آخر سوڈانی شہری کو کیوں قتل کیا گیا۔ اسی طرح گزشتہ دسمبر میں بھی ایک اور معاملے میں دو بنگلہ دیشی تارکین وطن کو موت کی سزا دی گئی تھی۔
ان دونوں بنگلہ دیشی شہریوں نے مالی تنازعے کے سبب ایک بھارتی شہری کو قتل کر دیا تھا اور اسے مارنے کے لیے کیڑے مار دوا کو بطور ہتھیار استعمال کیا تھا۔
سعودی عرب میں جس انداز سے سزائے موت پر عمل ہوتا ہے، اس پر بین الاقوامی توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ہی تنقید بھی ہوتی رہی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں ان قانونی کارروائیوں، جن کے تحت موت جیسی سخت سزائیں دی جاتی ہیں، کی شفافیت اور منصفانہ ہونے کے بارے میں اکثر تشویش کا اظہار کرتی رہتی ہیں۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)
سب سے زیادہ سزائے موت کن ممالک میں؟
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2017 کے دوران عالمی سطح پر قریب ایک ہزار افراد کو سنائی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ سزائے موت کے فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے کون سے ملک سرفہرست رہے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۱۔ چین
چین میں سزائے موت سے متعلق اعداد و شمار ریاستی سطح پر راز میں رکھے جاتے ہیں۔ تاہم ایمنسٹی کے مطابق سن 2017 میں بھی چین میں ہزاروں افراد کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
۲۔ ایران
ایران میں ہر برس سینکڑوں افراد کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے، جن میں سے زیادہ تر افراد قتل یا منشیات فروشی کے مجرم ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ایران میں پانچ سو سے زائد افراد سزائے موت کے بعد جان سے گئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل تاہم یہ نہیں جان پائی کہ اس برس کتنے ایرانیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/epa/S. Lecocq
۳۔ سعودی عرب
ایران کے حریف ملک سعودی عرب اس حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سن 2017 کے دوران سعودی عرب نے 146 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا۔
تصویر: Nureldine/AFP/Getty Images
۴۔ عراق
چوتھے نمبر پر مشرق وسطیٰ ہی کا ملک عراق رہا جہاں گزشتہ برس سوا سو سے زائد افراد کو موت کی سزا دے دی گئی۔ عراق میں ایسے زیادہ تر افراد کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت موت کی سزا دی گئی تھی۔ ان کے علاوہ 65 افراد کو عدالتوں نے موت کی سزا بھی سنائی، جن پر سال کے اختتام تک عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
۵۔ پاکستان
پاکستان نے گزشتہ برس ساٹھ سے زائد افراد کی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہے۔ سن 2017 میں پاکستانی عدالتوں نے دو سو سے زائد افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ سات ہزار سے زائد افراد کے خلاف ایسے مقدمات عدالتوں میں چل رہے تھے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۶۔ مصر
مصر میں اس عرصے میں پینتیس سے زیادہ افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: Reuters
۷ صومالیہ
ایمنسٹی کے مطابق صومالیہ میں گزشتہ برس عدالتوں کی جانب سے سنائے گئے سزائے موت کے فیصلوں میں تو کمی آئی لیکن اس کے ساتھ سزائے موت پر عمل درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 24 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/epa/J. Jalali
۸۔ امریکا
آٹھویں نمبر پر امریکا رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ ریاستوں میں 23 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، جب کہ پندرہ ریاستوں میں عدالتوں نے 41 افراد کو سزائے موت دینے کے فیصلے سنائے۔ امریکا میں اس دوران سزائے موت کے زیر سماعت مقدموں کی تعداد ستائیس سو سے زائد رہی۔
تصویر: imago/blickwinkel
۹۔ اردن
مشرق وسطیٰ ہی کے ایک اور ملک اردن نے بھی گزشتہ برس پندرہ افراد کی سزائے موت کے فیصلوں پر عمل درآمد کر دیا۔ اس دوران مزید دس افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جب کہ دس سے زائد افراد کو ایسے مقدموں کا سامنا رہا، جن میں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
تصویر: vkara - Fotolia.com
۱۰۔ سنگاپور
دسویں نمبر پر سنگاپور رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ افراد موت کی سزا کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سن 2017 میں سنگاپور کی عدالتوں نے پندرہ افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ اس دوران ایسے چالیس سے زائد مقدمے عدالتوں میں زیر سماعت رہے۔