1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستسعودی عرب

افغانستان کے لیے سعودی عرب کی انسانی امداد

16 دسمبر 2021

سعودی عرب کی جانب سے افغانستان کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی سامان سے بھرے دو طیارے بھیجے گئے ہیں۔ یہ امداد پاکستان کے ذریعے ٹرکوں میں افغانستان پہنچائی جائے گی۔

افغانستان میں انسانی امداد
فائل فوٹو: امدادی سامان میں 1647 کھانے کی ٹوکریاں شامل ہیںتصویر: Getty Images/AFP/H. Hashimi

سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق جمعرات کو افغانستان کے لیے امدادی سامان سے بھرے دو طیارے روانہ ہوئے ہیں۔ سعودی پریس ایجنسی نے بتایا کہ' کنگ سلمان ہیومنیٹیرئن امداد اور ریلیف سینٹر‘  کی جانب سے پینسٹھ ٹن تک کا امدادی سامان بھیجا گیا ہے، جس میں ایک ہزار چھ سو سینتالیس کھانے کی ٹوکریاں شامل ہیں۔ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد ریاض حکومت کی طرف سے امداد بھیجنے کا یہ پہلا موقع ہے۔

اس امدادی تنظیم کے سربراہ عبداللہ الربیع نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے فضائی امدادی پروگرام  کے تحت کل چھ طیاروں کے ذریعے افغانستان کو 197 ٹن تک کا امدادی سامان فراہم کیا جائے گا۔ یہ امدادی سامان دو سو ٹرکوں میں ہمسایہ ملک پاکستان  سے زمینی راستے کے ذریعے افغانستان  تک پہنچایا جائے گا۔

عرب ممالک کا افغان عوام کے لیے امداد پر اتفاق

خلیجی عرب ممالک نے رواں ہفتے منگل کے روز ریاض میں منعقدہ  گلف کوآپریشن کونسل کے سربراہی اجلاس کے دوران ''افغان عوام کو انسانی امداد فراہم کرنے اور ان کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو متحرک کرنے میں کردار ادا کرنے‘‘ پر اتفاق کیا تھا۔

 

اقوام متحدہ  کے مطابق افغانستان کی 38 ملین آبادی میں سے نصف سے زیادہ حصے کو خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ موسم سرما کے دوران لاکھوں افراد نقل مکانی یا پھر فاقہ کشی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

طالبان نے سن 1996 سے سن 2001 کے دوران اپنے پہلے دور اقتدار میں اسلامی قوانین اور سخت سزاؤں کا نفاذ کر رکھا تھا۔ اس وقت سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات  اور پاکستان کے ساتھ سخت گیر نظریات کی حامل طالبان حکومت کو تسلیم کیا تھا۔

افغانستان میں رواں برس اگست میں امریکی اور مغرب نواز حکومت کے انہدام کے بعد اقتدار میں واپس آنے والے طالبان اعتدال پسند رویہ  اختیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ بین الاقوامی سطح پر ان کی حکومت کو تسلیم کیا جائے اور  معاشی پابندیاں ختم کروائی جاسکیں۔

امریکا نے طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرنے کے باوجود افغانستان پر عائد بعض پابندیوں میں نرمی کی ہے تاکہ افغان عوام تک انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد تک رسائی کو ممکن بنایا جاسکے۔

ع آ / ع ح (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں