سعودی عرب نے ’مقدموں‘ پر امریکہ کو خبردار کیا تھا، وکی لیکس
10 فروری 2011![](https://static.dw.com/image/3630842_800.webp)
سفارتی کیبلز کے مطابق اس وقت سعودی عرب نے واشنگٹن انتظامیہ کو خبردار کیا تھا کہ تیل کی قیمتوں میں مبینہ ہیرپھیر کے حوالے سے سعودی کمپنی آرامکو کو امریکی عدالتوں میں مقدموں کا سامنا کرنے سے بچایا نہ گیا تو ریاض حکومت ٹیکساس آئل ریفائنری کے اربوں ڈالر کے منصوبے کی سرمایہ کاری سے ہاتھ کھینچ لے گی۔
خبررساں ادارے روئٹرز نے بدھ کو وکی لیکس کی جانب سے جاری کیے گئے خفیہ کیبلز کا حوالہ دیا ہے، جس کے مطابق آٹھ جولائی کو نائب سعودی وزیر برائے تیل عبدالعزیز بن سلمان السعود نے ریاض میں امریکی سفارت خانے کے اہلکاروں سے ملاقات کی تھی۔ اس وقت انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ امریکہ سعودی عرب کو عدالتی کارروائیوں سے مستثنیٰ قرار دے اور اس مقصد کے لیے اپنے محکمہ انصاف کا اسٹیٹمنٹ آف انٹرسٹ (ایس او آئی) جاری کروائے۔
اس سفارتی پیغام میں کہا گیا تھا، ’عبدالعزیز نے ہمیں بتایا کہ شاہ عبداللہ نے نائب صدر ڈِک چینی کے ساتھ مئی کے دورے کے موقع پر عدالتی کارروائیوں کا مدعا خاص طور پر اٹھایا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سعودی حکومت ایس او آئی کے اجراء سے متعلق واشنگٹن انتظامیہ کی رضامندی کو بھروسے کے امتحان کے طور پر دیکھے گی۔‘
اس بیان میں مزید کہا گیا، ’شہزادہ عبدالعزیز مقدموں کو ایک خطرہ خیال کرتے ہیں، جو پورٹ آرتھر ریفائنری کی توسیع کو ممکنہ طور پر موسم گرما کے اختتام تک کھٹائی میں ڈال سکتا ہے۔‘
اس وقت سولہ جولائی کو ریاض میں ایک ملاقات کے موقع پر امریکی سفیر فورڈ ایم فریکر نے عبدالعزیز کو بتایا تھا کہ سعودی درخواست کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔
سعودی کمپنی آرامکو اس وقت ٹیکساس کے پورٹ آرتھر کی موٹِوا ریفائنری کی گنجائش دگنی کرنے پر غور کر رہی تھی۔ اس منصوبے میں اس کے ساتھ تیل کی کمپنی شیل بھی شریک تھی۔ آرامکو نے اس سرمایہ کاری کی منظوری 2007ء میں ہی دی تھی جبکہ سات ارب ڈالر مالیت توسیع کا یہ منصوبہ آئندہ برس کے لیے طے ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: کشور مصطفیٰ