سعودی عرب پر حملے میں ایران ملوث نہیں، پوٹن
2 اکتوبر 2019خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ماسکو میں بدھ کو انرجی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ولادیمیر پوٹن کا کہنا تھا کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملے کے بعد فرانس نے کوشش کی تھی کہ امریکی اور ایرانی رہنماؤں کے درمیان ملاقات کرائی جائے مگر یہ کوشش کامیاب نہ ہو سکی کیونکہ تہران حکومت چاہتی ہے کہ امریکا پہلے ایران کے خلاف پابندیاں ختم کرے۔
پوٹن کے مطابق، ''ہم ان حملوں کی مذمت کرتے ہیں مگر ہم اس بات کے بھی مخالف ہیں کہ اس کی ذمہ داری ایران پر ڈالی جائے، کیونکہ اس بات کے کوئی ثبوت نہیں۔‘‘ پوٹن کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے ذاتی طور پر انہیں بتایا ہے کہ تہران کا ان حملوں میں کوئی کردار نہیں تھا۔
سعودی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملے سے سعودی عرب کی تیل کی پیداوار محدود مدت کے لیے نصف رہ گئی تھی جس کے بعد عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہوا، تاہم ریاض حکومت نے تیز رفتاری سے تیل کی پیداوار بحال کر لی اور یوں تیل کی عالمی منڈی میں قدرے استحکام رہا ہے۔
روئٹرز کے مطابق ماسکو حکومت ایران اور سعودی عرب دونوں کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتی ہے اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بدھ کے روز سعودی عرب کے ساتھ تعاون کی بنیاد رکھی تاکہ عالمی سطح پر توانائی کی قیمتوں میں استحکام لایا جا سکے۔
ا ب ا / ش ج (روئٹرز)