سعودی عرب کا اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزا دینے سے انکار
شمشیر حیدر Reuters/AP
25 دسمبر 2017
شطرنج کی عالمی نتطیم ’ورلڈ چیس فیڈریشن‘ کے مطابق سعودی عرب نے شطرنج کی عالمی چیمپیئن شپ میں شرکت کے لیے سات اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزا نہیں دیا۔ علاوہ ازیں قطری کھلاڑی بھی ویزا حاصل نہیں کر پائے۔
اشتہار
متعدد نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق ریاض حکومت نے سعودی عرب میں رواں ہفتے منعقد ہونے والی شطرنج کی عالمی چیمپیئن شپ کے لیے اسرائیلی اور قطری کھلاڑیوں کو ویزے جاری نہیں کیے۔ شطرنج کا یہ عالمی مقابلہ چھبیس سے تیس دسمبر تک سعودی عرب میں منعقد ہو رہا ہے۔
ایتھنز میں ورلڈ چیس فیڈریشن (ایف آئی ڈی ای) کے نائب صدر اسرائیل گیلفیر نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو ایک ای میل کے جواب میں بتایا ہے کہ سعودی حکام کی جانب سے شطرنج کے اس عالمی مقابلے میں شرکت کے لیے سات اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزے جاری نہیں کیے گئے۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ سعودی عرب سمیت کسی خلیجی ریاست کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے اشاروں کے بعد امید کی جا رہی تھی کہ شطرنج کی اس عالمی چیمپیئن شپ میں شرکت کی اجازت کے بعد پہلی مرتبہ اسرائیلی کھلاڑی سعودی عرب میں کھیل پائیں گے۔
غزہ کی سرنگیں
غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائی کا ایک اہم ہدف سرنگوں کو تباہ کرنا بھی ہے۔ حماس ان سرنگوں کو اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کرتی ہے۔ تاہم زیر زمین بنائےجانے والے یہ راستے دیگر مقاصد کے لیے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/landov
خفیہ داخلی راستے
سرنگوں میں داخل ہونے کے اکثر راستے عام گھروں میں ہوتے ہیں کیونکہ انہیں بیرونی دنیا سے پوشیدہ رکھنا مقصود ہوتا ہے۔ انہیں استعمال کرنے والوں کو محصول بھی ادا کرنا پڑتا ہے اور اس ر قم کا کچھ حصہ گھر کے مالک کو بھی جاتا ہے۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ غزہ کے باسی جو پیسہ سرنگوں کو استعمال کرنے پر خرچ کرتے ہیں، اسے کسی اور مقصد میں بھی لایا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images
بقا کا راستہ یا اسمگلنگ کا ذریعہ؟
فلسطینیوں کی نظر میں یہ سرنگیں غزہ پٹی کی بقا کے لیے ضروری ہیں جبکہ اسرائیل کے خیال میں غزہ میں اسلحے کی ترسیل اور جنگجوؤں کی آمدورفت کے لیے بھی انہی سرنگوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ سینکڑوں یا پھر ہزاروں کی تعداد میں یہ سرنگیں غزہ اور بیرونی دنیا کے درمیان رابطے کا واحد ذریعہ ہیں۔ کم اونچائی والے ان راستوں سے جانوروں کو بھی لایا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images
پُر خطر تعمیر
ان زیر زمین سرنگوں کی تعمیر میں عام اوزار استعمال کیے جاتے ہیں یعنی بیلچے اور کدال وغیرہ۔ اس دوران لکڑیوں کے تختے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ بڑی سرنگوں میں سیمنٹ اور کنکریٹ بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ نوجوان فلسطینیوں کے لیے سرنگیں کھودنا روزگار کا ذریعہ بھی ہے۔ زمین کے سرکنے کی وجہ سے اکثر جان لیوا حادثات بھی رونما ہوتے ہیں۔
تصویر: Getty Images
تعمیراتی سامان کی ترسیل
فلسطینی غزہ پٹی کے مخدوش بنیادی ڈھانچے اور تعمیراتی کاموں کے لیے سیمنٹ اور دیگر ضروری اشیاءکی ترسیل کے لیے ان سرنگوں کو واحد ذریعے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ سرنگیں کپڑے اور ضروریات زندگی کے سامان کے علاوہ اسلحے کی منتقلی کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہیں۔
تصویر: DW/T. Krämer
بڑھتا ہوا رجحان
غزہ پٹی میں گزشتہ تیس برسوں سے سرنگوں کا نظام موجود ہے۔ 1979ء میں اسرائیل اور مصر کے مابین ہونے والے امن معاہدے کے بعد1982ء میں شہر رفاہ کو تقسیم کر دیا گیا۔ ایک حصہ مصر جبکہ دوسرا غزہ میں شامل ہو گیا تھا۔ اس منقسم شہر میں سامان کا تبادلہ سرنگوں کے ذریعے ہی ہوتا تھا اور اس کے بعد سے سرنگوں کا یہ جال پھیلتا ہی چلا گیا۔
تصویر: Getty Images
بہترین نیٹ ورک
کئی سرنگیں بہترین مواصلاتی نظام سے بھی لیس ہیں۔ بجلی کے علاوہ بیرونی دنیا سے رابطے کے لیے ان میں ٹیلیفون تک کی سہولت بھی موجود ہے۔ مخصوص حالات میں حملوں سے محفوظ رہنے کے لیے بھی ان سرنگوں میں پناہ لی جاتی ہے۔
تصویر: Getty Images
مصر بھی سرنگوں سے خائف
اسرائیل کے ساتھ ساتھ مصر بھی ان سرنگوں کے خلاف ہے۔ مصر کے جزیرہ نما سینائی میں کیے جانے والے اکثر حملوں کی ذمہ داری بھی حماس پر عائد کی جاتی ہے۔ اس وجہ سے ملکی فوج گزشتہ کئی برسوں کے دوران متعدد سرنگوں کے اُن حصوں کو تباہ کر چکی ہے، جو مصر میں ہیں۔ سابق مصری صدر محمد مرسی کے دور میں بھی یہ سرنگیں تباہ کرنے کا سلسلہ جاری رہا تھا۔
تصویر: DW/S.Al Farra
زمین کے نیچے سے خطرہ
کچھ سرنگیں ایسی بھی ہیں، جن کے ذریعے اسرائیلی فوجیوں پر حملے بھی کیے گئے ہیں۔ شدت پسند فلسطینی کسی اسرائیلی چوکی یا چھاؤنی کے نیچے پہنچنے کے بعد زیر زمین دھماکے کرتے ہیں۔ 2004ء میں حماس کی جانب سے اسی طرح کے ایک حملے میں پانچ اسرائیلی فوجی ہلاک جبکہ دیگر دس زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: Getty Images
غزہ میں کارروائی جاری
اسرائیلی ذرائع کے مطابق غزہ میں کی جانے والی کارروائی کے دوران اب تک درجنوں ایسی سرنگوں کا پتا چلا کر انہیں تباہ کیا جا چکا ہے۔ عالمی برادری کی اپیلوں کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو غزہ پر حملے جاری رکھنے پر بضد ہیں۔ ’’ہم اس وقت تک یہ کارروائی جاری رکھیں گے، جب تک تمام سرنگوں کو تباہ نہیں کر دیا جاتا۔‘‘
ورلڈ چیس فیڈریشن کے دفتر سے جاری کردہ بیان کے مطابق اسرائیلی کھلاڑیوں کی شرکت کے بغیر بھی یہ ٹورنامنٹ شیڈول کے مطابق منعقد ہو گا۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیل کے علاوہ اور کن ممالک کے کھلاڑیوں کو ویزا نہیں دیا گیا تاہم قطری حکام کے مطابق ان کے کھلاڑیوں کو ابھی تک ویزا نہیں ملا اور زیادہ امکان یہی ہے کہ ریاض حکومت انہیں ویزا جاری نہیں کرے گی۔
سعودی عرب کے انٹرنیشنل کمیونیکیشن مرکز کا کہنا ہے کہ شطرنج کے عالمی مقابلے میں دنیا بھر سے 180 کھلاڑی شرکت کر رہے ہیں۔ تاہم اس ادارے نے اسرائیل اور قطر کے کھلاڑیوں کو ویزا نہ دیے جانے کے بارے میں کوئی بیان دینے سے انکار کر دیا۔
اسرائیلی چیس فیڈریشن کے ترجمان لیور آئزنبرگ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں ہونے والے اس مقابلے میں اسرائیلی کھلاڑیوں کی شرکت یقینی بنانے کے لیے اب بھی ’مختلف فریقوں‘ کی جانب سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ آئزنبرگ کے مطابق، ’’شطرنج کھیلنے والے ہر کھلاڑی کو اس کی قومیت اور پاسپورٹ سے قطع نظر اس کی پروفیشنل کارکردگی کی بنیاد پر مقابلوں می شرکت کی اجازت ہونا چاہیے۔‘‘
شطرنج کی اسرائیلی فیڈریشن کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیلی کھلاڑیوں کو سعودی عرب سمیت کسی بھی ملک میں کھیلے جانے والے مقابلوں میں شریک ہونا چاہیے اور اس ضمن میں ’قانونی چارہ جوئی سمیت تمام آپشنز‘ استعمال کیے جائیں گے۔