سعودی عرب کا دہشت گردوں کے ایک سیل کو ختم کرنے کا دعوی
29 ستمبر 2020
سعودی عرب میں حکام نے 10 مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کے ساتھ ہی ان سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے سات افراد کا تعلق ایران کے پاسداران انقلاب سے رہا ہے۔
اشتہار
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اس نے ملک میں دہشتگردی کے ایک ایسے سیل کا پردہ فاش کیا ہے، جس میں ایران سے تربیت یافتہ شدت پسند شامل تھے۔ حکام نے اس سلسلے میں جن دس افراد کو گرفتار کیا ہے اس میں سے تین کو دھماکے کرنے کی تربیت دی گئی تھی۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ان افراد سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔ ان شدت پسندوں کو ایرانی فورسز پاسداران انقلاب نے تربیت دی تھی۔
سعودی عرب میں سکیورٹی اور انٹیلیجنس کے سربراہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے بعض مشتبہ افراد کی شناخت اور دو ٹھکانوں، ایک مکان اور ایک فارم ہاؤس، کی تلاشی کے بعد یہ گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ بیان کے مطابق گرفتار شدہ افراد میں سے تین افراد کی تربیت ایران میں ہوئی جہاں انہیں دھماکہ خیز اشیاء تیار کرنے کے ساتھ ساتھ عسکری اور لڑائی کے میدان سے وابستہ ٹریننگ فراہم کی گئی تھی۔
سعودی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان افراد کو 2017 میں اکتوبر اور دسمبر کے درمیان پاسداران انقلاب سے وابستہ کمانڈروں نے تربیت دی تھی۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اسی گروپ سے وابستہ گرفتار کیے گئے سات دیگر افراد کا کردار ان سے کچھ مختلف ہے۔
سعودی عرب کے تاراج شہر میں خوش آمدید
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ملک کے دروازے سب کے لیے کھولنا چاہتے ہیں۔ مستقبل میں سیاح آثار قدیمہ کا ایک نایاب خزانہ دیکھنے کے قابل ہوں گے۔ العلا نامی یہ قدیمی نخلستان ملک کے شمال مغرب میں واقع ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
قدیم تہذیب
العلا کبھی خطے کے مختلف تجارتی راستوں کا مرکز ہوا کرتا تھا۔ اس مقبرے کی طرح یہ علاقہ آثار قدیمہ کے خزانے سے بھرا ہوا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
ایک سو گیارہ مقبرے
مدائن صالح سعودی عرب کے مشہور شہر مدینہ سے تقریبا چار سو کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے۔ العلا کے مضافات میں واقع یہ آثار قدیمہ سن دو ہزار آٹھ سے عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ ہیں۔ دو ہزار برس پہلے یہاں پتھروں کو تراشتے ہوئے ایک سو گیارہ مقبرے بنائے گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
انجینئرنگ کا بہترین نمونہ
قدیم دور میں یہ قوم الانباط کا مرکزی اور تجارتی علاقہ تھا۔ یہ قوم اپنی زراعت اور نظام آبپاشی کی وجہ سے مشہور تھی۔ یہ قوم نظام ماسيليات (ہائیڈرالک سسٹم) کی بھی ماہر تھی اور اس نے اس خشک خطے میں پانی کے درجنوں مصنوعی چشمے تیار کیے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
قدیم زمانے کے پیغامات
قدیم دور کا انسان کئی پیغامات پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ یہ وہ جملے ہیں، جو دو ہزار برس پہلے کنندہ کیے گئے تھے۔ امید ہے سیاح انہیں نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
مل کر حفاظت کریں گے
سعودی ولی عہد نے فرانس کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک مل کر ایسے قدیم شہروں کی حفاظت کریں گے تاکہ آئندہ نسلیں بھی ان کو دیکھ سکیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
ایک نظر بلندی سے
اس کے تحفظ کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات سے پہلے اس سے متعلقہ تمام اعداد و شمار جمع کیے جا رہے ہیں۔ مارچ میں پیمائش کے دو سالہ پروگرام کا آغاز کیا گیا تھا۔ اس کے لیے سیٹلائٹ تصاویر، ڈرونز اور ہیلی کاپٹر استعمال کیے جا رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
سیاحوں کے لیے ویزے
ابھی تک صرف مخصوص شخصیات کو ہی ان آثار قدیمہ تک جانے کی اجازت فراہم کی جاتی تھی۔ مثال کے طور پر سن دو ہزار پندرہ میں برطانوی پرنس چارلس کو العلا میں جانے کی اجازت دی گئی تھی۔ اب سعودی عرب تمام سیاحوں کی ایسے اجازت نامے فراہم کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/empics/J. Stillwell
قیام گاہوں کی کمی
تین سے پانچ برسوں تک تمام سیاحوں کی رسائی کو العلا تک ممکن بنایا جائے گا۔ ابھی یہ شہر سیاحوں کی میزبانی کے لیے تیار نہیں ہے۔ فی الحال وہاں صرف دو ہوٹل ہیں، جن میں ایک سو بیس افراد قیام کر سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
8 تصاویر1 | 8
حالانکہ سعودی حکومت نے ''تفتیش کے مقاصد کے تحت'' گرفتار شدہ افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔ حکام اس کی بنیاد پر ان کی نقل و حرکت اور کارروائیوں سے متعلق مزید معلومات جمع کرنے کے ساتھ ساتھ یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بیرون اور اندرون ملک ان افراد کے کس کس کے ساتھ روابط ہوسکتے ہیں۔
اس سلسلے میں سعودی پریس ایجنسی نے حکام کے حوالے سے جو بیان جاری کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ سعودی سکیورٹی فورسز نے گرفتار شدہ افراد سے پانچ کلو سے بھی زیادہ بارود، مختلف کیمیاوی مواد پر مشتمل 17 پیکٹ اور کئی فوجی یونیفارم ضبط کی ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے پاس مختلف خفیہ آلات، کمپیوٹرز، چاقو، کلاشنکوف مشین گن، رائفلز اور پستول سمیت دیگر اسلحہ و بارود برآمد کیا گیا ہے۔
سعودی عرب اور ایران خطے میں ایک دوسرے کے حریف ہیں اور یمن سمیت مختلف تنازعات کے حوالے سے ایک دوسرے کے خلاف مختلف پراکسی وار میں ملوث رہے ہیں۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس اس کی تیل کی مختلف تنصیبات پر میزائل اور ڈرون سے جو حملے ہوئے ہیں اس میں ایران کا ہاتھ رہا ہے۔ لیکن تہران ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔