سعودی عرب نے بھارتی شہریوں کے لیے ویزا حاصل کرنا آسان کر دیا
صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
18 نومبر 2022
بھارتی شہریوں کو اب سعودی ویزا کی درخواست کے لیے پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ اس ضابطے کی وجہ سے مملکت سعودیہ جانے والے افراد کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
اشتہار
نئی دہلی میں سعودی سفارت خانے نے اپنی ایک ٹویٹ میں، سعودی عرب اور بھارت کے درمیان، ''مضبوط تعلقات اور اسٹریٹجک شراکت داری" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہریوں پر ویزا کے حصول کے لیے پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ کی جو شرط تھی، اسے ختم کیا جا رہا ہے۔
ویزا کے لیے پولیس کلیئرنس کی شرط ختم کرنے سے ریاض کے اس اقدام کا فوری فائدہ یہ ہو گا کہ جو بھارتی سعودی ویزا حاصل کرنا چاہتے، ہیں ان کی درخواستوں پر تیزی سے عمل ہو سکے گا۔ اس سے سیاحت کی کمپنیوں کو بھی اپنے ٹور منظم کرنے میں آسانی ہو گی جبکہ زائرین بھی سفری دستاویزات جمع کرنے کی پریشانیوں سے بچ جائیں گے۔
پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ ایک ایسی دستاویز ہے کہ اگر ممالک ویزے کے لیے اس کی شرط رکھ دیں تو پھر جو افراد روزگار، رہائش یا پھر طویل مدتی ویزا کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے ہوں، انہیں اس سرٹیفیکٹ کے بغیر ویزا نہیں دیا جاتا ہے۔
یہ سفری دستاویز شہریوں کے مجرمانہ ریکارڈ کی تفصیل بتانے میں مدد کرتی ہے۔ تاہم بھارت میں پولیس حکام سے اس طرح کا سرٹیفیکٹ حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے برابر ہے اور رشوت کے بغیر اس کا حصول تقریباً نا ممکن ہے۔
سعودی عرب کا اعلان
جمعرات کے روز بھارت میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے اس شرط کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے اپنی ایک ٹویٹ میں بھارت اور سعودی عرب کے درمیان اچھے تعلقات کا بھی حوالہ دیا۔
اس کا کہنا تھا: ''سعودی عرب اور جمہوریہ بھارت کے درمیان مضبوط تعلقات اور اسٹریٹیجک شراکت داری کے پیش نظر، مملکت نے بھارتی شہریوں کو پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ (پی سی سی) جمع کرانے سے مستثنیٰ قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔''
سفارت خانے نے اپنے بیان میں مزید کہا: ''اب بھارتی شہریوں کو سعودی عرب کے سفر کے لیے ویزا حاصل کرنے کی پی سی سی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ یہ فیصلہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا ہے۔ سفارت خانہ مملکت سعودی عرب میں پرامن طریقے سے رہنے والے 20 لاکھ سے زیادہ بھارتی شہریوں کے تعاون کو بھی سراہتا ہے۔''
اشتہار
بھارت کا رد عمل
بھارتی حکام نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ ریاض میں بھارتی سفارت خانے اپنے رد عمل میں کہا کہ بھارت، ''سعودی عرب کی حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہے کہ اس نے اپنی مملکت میں آنے والے بھارتی شہریوں کو پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ (پی سی سی) مستثنیٰ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے سعودی عرب میں تقریباً 20 لاکھ افرادپر مشتمل بھارتی کمیونٹی کے لیے کافی آسانیا پیدا ہوں گی۔''
بھارت اور سعودی عرب کے تعلقات پچھلے کچھ سالوں میں کافی مضبوط ہوئے ہیں اور سیاسی، سیکورٹی، توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، صحت، خوراک کے تحفظ، ثقافتی اور دفاعی شعبوں میں تعاون میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان رواں ماہ اپنے ہم منصب نریندر مودی سے ملاقات کے لیے بھارت کا دورہ کرنے والے تھے۔ تاہم شیڈول کے مسائل کی وجہ سے دورہ منسوخ کر دیا گیا۔ وہ انڈونیشیا کے بالی میں جی 20 سربراہی اجلاس کے لیے جا رہے تھے۔
مجموعی قومی پیداوار کا زیادہ حصہ عسکری اخراجات پر صرف کرنے والے ممالک
عالمی امن پر تحقیق کرنے والے ادارے سپری کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں عسکری اخراجات میں اضافہ ہوا۔ سب سے زیادہ اضافہ کرنے والے ممالک میں بھارت، چین، امریکا، روس اور سعودی عرب شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Talbot
عمان
مجموعی قومی پیداوار کا سب سے بڑا حصہ عسکری معاملات پر خرچ کرنے کے اعتبار سے خلیجی ریاست عمان سرفہرست ہے۔ عمان نے گزشتہ برس 6.7 بلین امریکی ڈالر فوج پر خرچ کیے جو اس کی جی ڈی پی کا 8.8 فیصد بنتا ہے۔ مجموعی خرچے کے حوالے سے عمان دنیا میں 31ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سعودی عرب
سپری کے رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اپنی مجموعی قومی پیداوار کا آٹھ فیصد دفاع پر خرچ کرتا ہے۔ سن 2019 میں سعودی عرب نے ملکی فوج اور دفاعی ساز و سامان پر 61.9 بلین امریکی ڈالر صرف کیے اور اس حوالے سے بھی وہ دنیا بھر میں پانچواں بڑا ملک ہے۔
تصویر: Reuters/J. Ernst
الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر نے گزشتہ برس 10.30 بلین ڈالر فوج اور اسلحے پر خرچ کیے جو اس ملک کی جی ڈی پی کا چھ فیصد بنتا ہے۔ عسکری اخراجات کے حوالے سے الجزائر دنیا کا 23واں بڑا ملک بھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
کویت
تیسرے نمبر پر کویت ہے جہاں عسکری اخراجات مجموعی قومی پیداوار کا 5.6 بنتے ہیں۔ کویت نے گزشتہ برس 7.7 بلین امریکی ڈالر اس ضمن میں خرچ کیے اور اس حوالے سے وہ دنیا میں میں 26ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/U.S. Marines
اسرائیل
اسرائیل کے گزشتہ برس کے عسکری اخراجات 20.5 بلین امریکی ڈالر کے مساوی تھے اور زیادہ رقم خرچ کرنے والے ممالک کی فہرست میں اسرائیل کا 15واں نمبر ہے۔ تاہم جی ڈی پی یا مجموعی قومی پیداوار کا 5.3 فیصد فوج پر خرچ کر کے جی ڈی پی کے اعتبار سے اسرائیل پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AFP/H. Bader
آرمینیا
ترکی کے پڑوسی ملک آرمینیا کے عسکری اخراجات اس ملک کے جی ڈی پی کا 4.9 فیصد بنتے ہیں۔ تاہم اس ملک کا مجموعی عسکری خرچہ صرف 673 ملین ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Imago/Itar-Tass
اردن
اردن اپنی مجموعی قومی پیداوار کا 4.9 فیصد فوج اور عسکری ساز و سامان پر خرچ کر کے اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ اردن کے دفاع پر کیے جانے والے اخراجات گزشتہ برس دو بلین امریکی ڈالر رہے اور مجموعی رقم خرچ کرنے کی فہرست میں اردن کا نمبر 57واں بنتا ہے۔
تصویر: Getty Images/J. Pix
لبنان
لبنان نے گزشتہ برس 2.5 بلین امریکی ڈالر عسکری اخراجات کیے جو اس ملک کے جی ڈی پی کے 4.20 فیصد کے برابر ہیں۔
تصویر: AP
آذربائیجان
آذربائیجان نے بھی 1.8 بلین ڈالر کے عسکری اخراجات کیے لیکن جی ڈی پی کم ہونے کے سبب یہ اخراجات مجموعی قومی پیداوار کے چار فیصد کے مساوی رہے۔
تصویر: REUTERS
پاکستان
سپری کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گزشتہ برس اپنی مجموعی قومی پیداوار کا چار فیصد فوج اور عسکری معاملات پر خرچ کیا۔ سن 2019 کے دوران پاکستان نے 10.26 بلین امریکی ڈالر اس مد میں خرچ کیے یوں فوجی اخراجات کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا 24واں بڑا ملک ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
روس
روس کے فوجی اخراجات 65 بلین امریکی ڈالر رہے اور مجموعی خرچے کے اعتبار سے وہ دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔ تاہم یہ اخراجات روسی جی ڈی پی کے 3.9 فیصد کے مساوی ہیں اور اس اعتبار سے وہ گیارہویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Pitalev
بھارت
بھارت عسکری اخراجات کے اعتبار سے دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ گزشتہ برس بھارت کا فوجی خرچہ 71 بلین امریکی ڈالر کے برابر رہا تھا جو اس ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 2.40 فیصد بنتا ہے۔ اس حوالے وہ دنیا میں 33ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/S. Andrade
چین
چین دنیا میں فوجی اخراجات کے اعتبار سے دوسرا بڑا ملک ہے اور گزشتہ برس بیجنگ حکومت نے اس ضمن میں 261 بلین ڈالر خرچ کیے۔ یہ رقم چین کی جی ڈی پی کا 1.90 فیصد بنتی ہے اور اس فہرست میں وہ دنیا میں 50ویں نمبر پر ہے۔
دنیا میں فوج پر سب سے زیادہ خرچہ امریکا کرتا ہے اور گزشتہ برس کے دوران بھی امریکا نے 732 بلین ڈالر اس مد میں خرچ کیے۔ سن 2018 میں امریکی عسکری اخراجات 682 بلین ڈالر رہے تھے۔ تاہم گزشتہ برس اخراجات میں اضافے کے باوجود یہ رقم امریکی مجموعی قومی پیداوار کا 3.40 فیصد بنتی ہے۔ اس حوالے سے امریکا دنیا میں 14ویں نمبر پر ہے۔