جرمن حکومت اس بات کا فیصلہ کرنے سے اب تک قاصر ہے کہ آیا سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی فروخت پر عائد پابندی جاری رکھی جائے۔ اسلحے کی فروخت پر عائد اس پابندی کی مدت رواں ہفتے ختم ہو رہی ہے۔
اشتہار
چانسلر انگیلا میرکل کی مخلوط حکومت سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کے معاملے پر منقسم دکھائی دیتی ہے۔ عبوری پابندی کا فیصلہ گزشتہ برس نومبر میں کیا گیا تھا۔ دوسری جانب فرانسیسی حکومت برلن پر دباؤ بڑھائے ہوئے ہے کہ وہ اس پابندی کو ختم کر کے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کا سلسلہ بحال کرے۔
بدھ ستائیس مارچ کو چانسلر انگیلا میرکل کی قیادت میں جرمنی کی نیشنل سکیورٹی کونسل (اس کونسل میں چانسلر اور سینیئر وزراء شامل ہوتے ہیں) کا ایک اجلاس بغیر کسی فیصلے کے ہی ختم ہو گیا تھا۔ مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) اس پابندی میں توسیع چاہتی ہے۔ میرکل کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کا موقف ابھی سامنے نہیں آیا۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے خارجہ امور کے ترجمان رولف میُوٹسےنِش نے واضح کیا کہ ایس پی ڈی مخلوط حکومت کے معاہدے پر انحصار کرتی ہے اور اس کے مطابق سعودی عرب کو ہتھیار فروخت نہیں کیے جانا چاہییں کیونکہ ان ہتھیاروں کے یمن کی جنگ میں استعمال کیے جانے کا امکان بھی ہے۔
ہر ہفتے بدھ کے دن کی جانے والی معمول کی حکومتی پریس کانفرنس میں بھی جرمن حکومت کے ترجمان اشٹیفان زائبرٹ نے بھی چانسلر میرکل کی نیشنل سکیورٹی کونسل کی میٹنگ کے بارےمیں کوئی بات نہ کی۔ کابینہ کے اجلاس میں فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں ایو لدریاں بھی دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں مزید قربت کے نئے پروگرام کے تناظر میں شریک تھے۔
پریس کانفرنس میں چانسلر میرکل کی کابینہ کا اجلاس کے اہم موضوع یعنی سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی پر کئی سوالات پوچھے گئے لیکن ترجمان نے ایک ہی جواب دیا کہ جب اس مناسبت سے کوئی فیصلہ ہو گا تو اس کا اعلان بھی کر دیا جائے گا۔ زائبرٹ نے یہ بہرحال واضح کیا کہ اس مناسبت سے برلن کے حکومتی حلقوں میں شدید بحث جاری ہے اور پیرس حکومت کے ساتھ مشاورت بھی کی جا رہی ہے۔
دنیا بھر میں جرمن تعمیراتی شاہکار
چین میں بوٹینیکل گارڈن سے لے کر سعودی عرب میں نیشنل لائبریری کی عمارت تک، جرمن تعمیراتی شاہکار دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان تعمیرات کے بارے میں ایک نمائش ’کنٹیمپریری آرکیٹیکچر۔ میڈ ان جرمنی‘ پیرس میں جاری ہے۔
تصویر: RSAA
سعودی عرب: عدالتی کمپلیکس
البرٹ اسپیئر اور ان کے ساتھیوں نے سعودی دارالحکومت ریاض میں میونسپل حکومت کی بہت سی تعمیرات ڈیزائن کی ہیں۔ انہی میں 2005ء میں تعمیر کیا جانے والے یہ چوکور ڈیزائن والا کورٹ کمپلیکس بھی شامل ہے۔
تصویر: Albert Speer & Partners
روس: کثیر المقاصد میڈیکل سینٹر
جرمن کمپنی نکِل اینڈ پارٹنرز نے سینٹ پیٹرز برگ میں یہ میڈیکل سینٹر تعمیر کیا ہے جس میں ہسپتال کے علاوہ ریسرچ سینٹرز اور اسٹاف اور محققین کے رہائشی علاقے بھی شامل ہیں۔ فوجی اور سول مقاصد کے لیے استعمال ہونے والا یہ سینٹر 2013ء میں مکمل ہوا۔
تصویر: Nickl & Partner Architekten AG
چین: چِن شان بوٹینیکل گارڈن
چینی شہر شنھگائی میں 2010ء میں ہونے والی ایکسپو میں 207 ہیکٹر رقبے پر محیط یہ بوٹینیکل گارڈن تعمیر کیا گیا۔ اس کو میونخ سے تعلق رکھنے والے آؤر ویبر نے ڈیزائن کیا۔ بوٹینیکل گارڈن میں دراصل دنیا کے مختلف خطوں کے پودوں، پھولوں اور درختوں کو اگایا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Christoph Mohr
ایتھوپیا: سولر کیوسک
ایتھوپیا کے جنوبی حصے میں شمسی توانائی سے روشن یہ چھوٹی سے دکان 2012ء میں جرمن کمپنی گرافٹ آرکیٹیکس کی طرف سے تیار کی گئی۔ اس کی چھت پر سولر پینل نصب ہیں اور اس کی مدد سے مقامی لوگوں کو کاروبار کے مواقع میسر آئے۔ یہ کیوسک ایک مکمل کِٹ کی شکل میں آتا ہے اور اس کے حصوں کو جوڑ کر اسے بہت کم وقت میں تیار کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: Georg Schaumberger
سعودی عرب: کنگ فہد نیشنل لائبریری
سعودی دارالحکومت ریاض میں شاہ فہد نیشنل لائبریری ’کیربرٹ آرکیٹیکس‘ کی طرف سے 2013ء میں تعمیر کی گئی۔ اس عمارت میں مقامی تعمیراتی اسٹائل کو بھی سمویا گیا ہے۔
تصویر: DAM2014/C. Richters
قزاقستان: ویسنووکا ہاؤسنگ کمپلیکس
چھ عمارات پر مشتمل یہ رہائشی کمپلیکس الماتے میں تعمیر کیا گیا ہے۔ براؤن شلوکرمان ڈریسن کی طرف سے تیار کردہ اس کمپلیکس کی تیاری میں اکثر آنے والے زلزلوں کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔ 2010ء میں مکمل کیے جانے والے اس کمپلیکس میں دو 16 منزلہ اور چار نو منزلہ اپارٹمنٹ بلڈنگز شامل ہیں۔
تصویر: Braun Schlockermann Dreesen
چین: نیشنل لائبریری
12 ملین کتابوں کے گھر اور 2000 بُک ریڈرز کے لیے بیجنگ میں چین کی نیشنل لائبریری میں توسیع کا کام فرینکفرٹ سے تعلق رکھنے والے کے ایس پی یُرگن اینگل کے لیے ایک چیلنج سے کم نہ تھا۔ 2008ء میں مکمل ہونے والی اس عمارت میں پرانے اور نئے کا خوبصورت امتزاج نظر آتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/landov/J. Liangkuai
منگولیا: میدار شہر
منگولیا کے درالحکومت اُلنبتار کے جنوب میں یہ شہری منصوبہ ابھی نامکمل ہے۔ اس کے مرکز میں بودھا کا 54 میٹر بلند مجسمہ بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ اس شہری علاقے میں کار چلانے کی اجازت نہیں ہو گی اور یہ ماحول دوست ہے۔ کولون کے RSAA آرکیٹیکس کا یہ منصوبہ 2016ء میں مکمل ہو گا۔