سعودی عرب کی پاکستان اور بھارت کے مابین ثالثی کی پیشکش
21 ستمبر 2021سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود بھارت کا تین روزہ دورہ مکمل کر کے پیر 20 ستمبر کی شام کو نیو یارک روانہ ہو گئے۔اس دورے کے دوران انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر اور دیگر رہنماؤں اور اعلی عہدیداروں کے ساتھ مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ جے شنکر اور ان کے سعودی ہم منصب فیصل بن فرحان نے باہمی تعلقات اور باہمی مفاد کے تمام علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد ایک ٹوئیٹ کرکے بتایا، ”ہم دونوں نے باہمی تعاون اور علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔"
بھارت۔پاک معاملات میں ثالثی کی پیش کش
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بھارتی روزنامے 'دی ہندو‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کاملک بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعات کو حل کرنے میں مصالحت کار کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے تاہم دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مذاکرات پر زور دیا۔
کشمیر: او آئی سی کے بیان پر بھارت کی ناراضگی
کشمیر کے تنازعے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان تنازعے کی وجہ ہے اور ”ہم اس بات پر زور دیں گے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ ان مسائل کو اس طرح سے حل کیا جائے کہ خدشات ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں۔"
بھارت اپنے داخلی معاملات خود حل کرے
جب سعودی وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے اور سعودی عرب اور بھارت کے درمیان جو قربت ہے اسے دیکھتے ہوئے کیا وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات نہ ہونے سے مایوس ہیں؟ شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا، ”ہمارا ملک بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے مگر بات چیت کے وقت کا تعین دونوں ملکوں کو خود کرنا ہوگا۔"
کشمیر سے متعلق سعودی عرب کے نقشے پر بھارت کا شدید اعتراض
جب شہزادہ فیصل بن فرحان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے کشمیر کی موجودہ صورت حال، بھارت میں مسلمانوں کی حالت اور فرقہ وارانہ فسادات جیسے موضوعات پر بھی اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کی تو سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ”ہمارے نقطہ نظر سے یہ گھریلو معاملات ہے اور کشمیریوں کی تشویش کو دور کرنا بھارت کے عوام اور بھارت کی حکومت کا کام ہے۔ ہم بلاشبہ اس ضمن میں بھارت سرکار کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات کی ہمیشہ حمایت کریں گے، لیکن ہمارے نقطہ نظر سے یہ بہر حال ایک گھریلو معاملہ ہے۔"
خیال رہے کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان دیرینہ تنازعات میں سے ایک ہے۔ دونوں ممالک اس پر اپنا اپنا دعوی کرتے ہیں۔ اگست 2019 میں بھارت نے اپنے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے اسے مرکز کے زیر انتظام علاقہ (یونین ٹریٹوری) میں تبدیل کردیا تھا۔ اس کے بعد سے وہاں سخت پابندیاں نافذ ہیں۔
کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔
متحدہ عرب امارت کا پاکستان اور بھارت کو قریب لانے کی کوششوں کا اعتراف
پاکستان اور بھارت کشمیر پر دو جنگیں لڑ چکے ہیں۔ پاکستان بھارت پر کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگاتا ہے، جبکہ بھارت پاکستان پر کشمیر میں شدت پسندوں کی پشت پناہی کا الزام لگاتا ہے۔ دونوں خود پر لگے الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں۔
گزشتہ اپریل میں امریکا میں متحدہ عرب امارات کے سفیر نے کہا تھا کہ ان کا ملک بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔بھارت نے تاہم اس پر کسی طرح کا ردعمل ظاہر کرنے سے انکار کردیا تھا۔