سعودی عرب کے لیے جرمن ہتھیاروں کی فراہمی کی منظوری
20 ستمبر 2018
یمنی تنازعے میں شامل ممالک کے لیے ہتھیاروں کی فروخت جرمن حکومتی اتحاد کے معاہدے کے خلاف ہے، تاہم برلن حکومت نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔
اشتہار
ایک ایسے موقع پر جب یمن میں ایران نواز حوثی باغیوں کے خلاف سعودی قیادت میں عرب اتحاد پر ’جنگی جرائم‘ جیسے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں، جرمنی نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل جرمن حکومت اس عزم کا اظہار کرتی رہی ہے کہ وہ یمنی تنازعے میں شامل ممالک کو ہتھیار فراہم نہیں کرے گی۔
جرمن وزیر معیشت پیٹر الٹمائر نے اس حوالے سے سعودی عرب کے لیے عسکری گاڑیوں میں تنصیب کے لیے چار آلٹیلری پوزیشنگ نظام فروخت کرنے کی بابت ’گرین سگنل‘ دیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی میں جمع کرائے گئے ایک مراسلے کے مطابق اس نظام کے تحت دشمن کی جانب سے فائر کی صورت میں یہ نظام ریڈارز کی مدد سے دشمن کے مقام کی ٹھیک ٹھیک نشان دہی کر دیتا ہے، تاکہ اس پر جوابی حملہ کیا جا سکے۔
چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند جماعت اور جرمنی کی دوسری سب سے بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے رواں برس کے آغاز پر اتحادی حکومت کے قیام کے لیے جو معاہدہ کیا تھا، اس میں طے کیا گیا تھا کہ یمن میں جاری خانہ جنگی میں شامل کسی بھی فریق کو جرمن ہتھیار فراہم نہیں کیے جائیں گے۔ اس معاہدے میں تاہم پہلے سے منظور کردہ برآمدات کو شامل نہیں کیا گیا تھا، تاہم اس بابت بھی شرط یہ تھی کہ ایسے ہتھیار وصول کنندہ ملک کے اندر ہی رہنا چاہیئیں۔
جرمنی کی وفاقی سکیورٹی کونسل، جس میں چانسلر میرکل کے علاوہ کابینہ کے متعدد وزیر شامل ہیں، نے متحدہ عرب امارات کو بھی 48 مختلف طرز کے ہتھیار فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، ان میں بحری جہاز پر نصب ہونے والا فضائی دفاعی نظام بھی شامل ہے۔
سب سے زیادہ فضائی طاقت والی افواج
جدید ٹیکنالوجی اورجنگی میدانوں میں ہتھیاروں کی طاقت کے مظاہرے کے باوجود فضائی قوت جنگوں میں کامیابی کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ 2017ء میں سب سے زیادہ فضائی قوت رکھنے والی افواج کون سی ہیں؟ دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: Imago/StockTrek Images
امریکا
گلوبل فائر پاور کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق امریکی فضائیہ دنیا کی سب زیادہ طاقت ور ترین ہے۔ امریکی فضائیہ کے پاس لگ بھگ چودہ ہزار طیارے ہیں۔ ان میں سے تیئس سو جنگی طیارے، تین ہزار کے قریب اٹیک ائیر کرافٹ، تقریبا چھ ہزار کارگو طیارے، لگ بھگ تین ہزار تربیتی جہاز اور تقریبا چھ ہزار ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں ایک ہزار اٹیک ہیلی کاپٹرز بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/CPA Media/Pictures From History
روس
دنیا کی دوسری بڑی فضائی طاقت روس ہے، جس کے پاس تقریبا چار ہزار طیارے ہیں۔ ان میں 806 جنگی طیارے، پندرہ سو کے قریب اٹیک ایئر کرافٹ، گیارہ سو کے قریب آمدو رفت کے لیے استعمال ہونے والے طیارے، لگ بھگ چار سو تربیتی طیارے اور چودہ سو کے قریب ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے 490 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
چینی فضائیہ کے پاس لگ بھگ تین ہزار طیارے ہیں۔ دنیا کی تیسری طاقت ور ترین فضائی فورس کے پاس تیرہ سو کے قریب جنگی طیارے، قریب چودہ سو اٹیک ایئر کرافٹ، آمدو رفت کے لیے استعمال ہونے والے 782طیارے، 352 تربیتی طیارے اور ایک ہزار کے قریب ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے لگ بھگ دو سو اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: Picture alliance/Photoshot/Y. Pan
بھارت
بھارتی فضائیہ کے پاس دو ہزار سے زیادہ طیارے ہیں۔ دنیا کی اس چوتھی طاقت ور ترین فضائیہ کے پاس 676 جنگی طیارے، قریب آٹھ سو اٹیک ایئر کرافٹ، آمدو رفت کے لیے استعمال ہونے والے ساڑھے آٹھ سو طیارے، 323 تربیتی طیارے اور لگ بھگ ساڑھے چھ سو ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے سولہ اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Nv
جاپان
گلوبل فائر پاور کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اس فہرست میں جاپان کا نمبر پانچواں ہے، جس کے پاس تقریبا سولہ سو طیارے ہیں۔ ان میں سے لگ بھگ 300 جنگی طیارے، تین سو اٹیک ائیر کرافٹ، سامان کی ترسیل کے لیے مختص پانچ سو کے قریب طیارے، 447 تربیتی طیارے اور کل 659 ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹروں میں سے 119 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: KAZUHIRO NOGI/AFP/Getty Images
جنوبی کوریا
چھٹے نمبر پر جنوبی کوریا ہے، جس کی فضائیہ کے پاس لگ بھگ پندرہ سو طیارے ہیں۔ ان میں سے 406 جنگی طیارے، ساڑھے چار سو اٹیک ائیر کرافٹ، آمد ورفت کے لیے مختص ساڑھے تین سو طیارے، 273 تربیتی طیارے اور لگ بھگ سات سو ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے 81 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture alliance/Yonhap
فرانس
دنیا کی ساتویں بڑی فضائی طاقت فرانس کے پاس لگ بھگ تیرہ سو طیارے ہیں۔ ان میں سے تقریبا تین سو جنگی طیارے ہیں، اتنی ہی تعداد اٹیک ائیر کرافٹ کی ہے۔ اس ملک کے پاس آمد ورفت کے لیے مختص لگ بھگ ساڑھے چھ سو طیارے، قریب تین سو تربیتی طیارے اور تقریبا چھ سو ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے پچاس اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/C. Ena
مصر
دنیا کی آٹھویں بڑی فضائی فورس مصر کے پاس کل ایک ہزار سے زیادہ طیارے ہیں۔ ان میں سے تین سو سے زیادہ جنگی طیارے، چار سو سے زیادہ اٹیک ائیر کرافٹ،260 آمد ورفت کے لیے مختص طیارے، 384 تربیتی طیارے اور کل 257 ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے 46 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Bob Edme
ترکی
دنیا کی نویں بڑی فضائیہ ترکی کے پاس بھی ایک ہزار سے زیادہ طیارے ہیں۔ ان میں سے 207 جنگی طیارے ہیں جبکہ اتنی ہی تعداد اٹیک ائیر کرافٹ کی ہے۔ ترکی کے پاس آمد ورفت کے لیے مختص 439 طیارے، 276 تربیتی طیارے اور لگ بھگ ساڑھے چار سو ہیلی کاپٹرز ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے 70 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Gurel
پاکستان
پاکستانی فضائیہ کا شمار دنیا کی دسویں فورس کے طور پر کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے پاس تقریبا ساڑھے نو سو طیارے ہیں۔ ان میں سے تین سو جنگی طیارے، قریب چار سو اٹیک ائیر کرافٹ، آمد ورفت کے لیے مختص261 طیارے، دو سو کے قریب تربیتی طیارے اور کل 316 ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان ہیلی کاپٹرز میں سے 52 اٹیک ہیلی کاپٹرز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Yu Ming Bj
10 تصاویر1 | 10
یہ بات اہم ہے کہ سعودی قیادت میں عرب اتحاد میں متحدہ عرب امارات بھی شامل ہے، اور یہ اتحاد سن 2015 سے یمن میں صدر منصور ہادی کی فورسز کی مدد کے لیے عسکری کارروائیوں میں مصروف ہے۔ اس اتحاد نے یمن کی بحری ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ اس دوران یمنی تنازعے میں ہلاک شدگان کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ کئی مقامات پر قحط اور کم خوراکی کے مسائل کی وجہ سے انسانی المیے کی سی صورت حال ہے۔ عالمی تنظیمں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر ممکنہ جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کرتی ہیں۔