1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب کے لیے چار جنگی بحری جہاز اطالوی کمپنی تیار کرے گی

28 دسمبر 2019

خلیج کی عرب بادشاہت سعودی عرب کی بحریہ کے لیے چار جنگی بحری جہاز ریاستی ملکیت میں کام کرنے والی ایک اطالوی کمپنی تیار کرے گی۔ اس اطالوی کمپنی کو تقریباﹰ ایک اعشاریہ تین بلین ڈالر مالیت کا یہ ٹھیکہ امریکی بحریہ نے دیا۔

سعودی عرب ماضی میں جرمن کمپنیوں سے اپنے گوسٹ گارڈز کے لیے درجنوں گشتی کشتیاں (تصویر) خرید چکا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/S. Sauer

اٹلی میں میلان سے ملنے والی رپورٹوں میں نیو ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ یہ بات اٹلی میں ریاستی ملکیت میں کام کرنے اور بحری جہاز تیار کرنے والے ادارے فِنکانتیئری (Fincantieri) کے جاری کردہ ایک بیان میں بتائی گئی ہے۔

اس کمپنی نے بتایا کہ اسے سعودی عرب کے لیے چار جنگی بحری جہاز تیار کرنے کا تقریباﹰ 1.3 بلین ڈالر مالیت کا کنٹریکٹ امریکی بحریہ نے دیا ہے۔

فِنکانتیئری کے بیان کے مطابق، ''یہ معاہدہ کئی بلین ڈالر مالیت کے اس معاہدے کا حصہ ہے، جو اس کنسورشیم کو ملا ہے، جس کی سربراہی دفاعی شعبے کے امریکی صنعتی پیداواری ادارے لاک ہیڈ مارٹن کے پاس ہے۔

اس کنسورشیم میں فِنکانتیئری کا بحری جہاز تیار کرنے والا صنعتی یونٹ فِنکانتیئری مارینَیٹے مارینے یا FMM بھی شامل ہے اور یہ معاہدہ امریکا کے بیرون ملک فوجی ساز و سامان کی فروخت کے پروگرام کا حصہ ہے۔

اطالوی شپ بلڈنگ کمپنی Fincantieri کے مطابق وہ سعودی عرب کے لیے یہ چار بحری جہاز امریکی ریاست وسکونسن میں اپنے ذیلی ادارے مارینَیٹے کے ایک شپ یارڈ میں تیار کرے گی۔

یہ چاروں لڑاکا بحری جہاز ایسے ہوں گے، جنہیں سمندر میں جنگی نوعیت کے مقاصد کے لیے کئی طرح کے عسکری مشنوں میں استعمال کیا جا سکے گا۔

اس بیان میں فِنکانتیئری کے چیف ایگزیکٹیو جوزیپے بونو نے کہا کہ اس معاہدے کے ملنے سے ان کی ''کمپنی کو اس امریکی منڈی میں بھی اپنی بےمثال ساکھ کو مزید مستحکم بنانے میں مدد ملی ہے، جو بہت ہی پیچیدہ مارکیٹ سمجھی جاتی ہے۔‘‘

فِنکانتیئری کے اسی بیان کے مطابق لاک ہیڈ مارٹن اور فِنکانتیئری کا ذیلی ادارہ FMM چند دیگر سپلائر اداروں کے ساتھ مل کر امریکی نیوی کے 'لِٹّورل جنگی بحری جہاز‘ کی تیاری کے پروگرام میں بھی تعاون کر رہے ہیں۔

م م / ا ا (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں