سعودی عرب یمن میں دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے، ایران
عاطف بلوچ، روئٹرز
30 اگست 2017
ایران نے حریف ملک سعودی عرب پر الزام عائد کر دیا ہے کہ وہ یمنی خانہ جنگی میں ’دہشت گردوں‘ کی حمایت کر رہا ہے۔ ادھر انسانی حقوق کے اداروں نے یمن میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی غیرجانبدارانہ چھان بین کا مطالبہ کر دیا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایران کے سرکاری ٹیلی وژن کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے سعودی عرب پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یمن میں جاری پراکسی جنگ میں ’دہشت گردوں‘ کی حمایت کر رہا ہے۔
شیعہ اکثریتی آبادی والا ملک ایران اپنے حریف ملک سعودی عرب پر پہلے بھی اس طرح کے الزامات عائد کرتا رہا ہے جبکہ دوسری طرف ریاض حکومت کا اصرار ہے کہ علاقائی سطح پر دہشت گردی میں اضافے کی ذمہ دار تہران حکومت ہے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن پر جاری ہونے والے ایک بیان میں روحانی نے کہا، ’’سعودی عرب کی یمن میں مداخلت اور یمن اور شام میں دہشت گردوں کی حمایت دراصل تہران اور ریاض کے باہمی تعلقات معمول پر لانے میں بڑی رکاوٹ ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو یمن میں ایسی کارروائیوں کو ترک کر دینا چاہیے۔
ناقدین کے مطابق سعودی عرب اور ایران دونوں ہی خطے میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کی کوششوں میں ہیں۔ اس لیے یہ دونوں ممالک مبینہ طور پر یمن، شام، عراق اور لبنان میں فعال اپنے اپنے حامی عسکری گروہوں کو معاونت فراہم کر رہے ہیں۔
دوسری طرف انسانی حقوق کے ستاون مختلف گروپوں نے اقوام متحدہ سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمن کی جنگ میں انسانی حقوق کی مبینہ زیادتیوں کے بارے میں غیرجانبدار اور آزادانہ انکوائری کرائے۔ یمن میں جاری پراکسی جنگ کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ یمن میں سرگرم شیعہ باغیوں کو ایران کی طرف سے حمایت حاصل ہے جبکہ سعودی عرب یمنی صدر صدر منصور ہادی کی حامی افواج اور ملیشیاؤں کو تعاون فراہم کر رہی ہے۔ سعودی عسکری اتحاد یمن میں ان حوثی باغیوں کے خلاف عسکری کارروائی بھی جاری رکھے ہوئے ہے، جو دارالحکومت صنعا پر قابض ہیں۔ ناقدین کے مطابق یمن جنگ میں سعودی عسکری اتحاد کی شرکت سے اس عرب ملک کے حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔
یمن: تین لاکھ سے زائد بچوں کو خوراک کی شدید کمی کا سامنا
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق کم از کم 14 ملین یمنی باشندوں کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے جبکہ تین لاکھ ستر ہزار بچے غذائی قلت سے دوچار ہیں۔
تصویر: Reuters/K. Abdullah
اقوام متحدہ کے مطابق جنگ کی وجہ سے یمن میں پانچ لاکھ بچوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے اور ان میں سے تین لاکھ ستر ہزار بچے شدید بھوک کے شکار ہیں۔
تصویر: Reuters/K. Abdullah
غذائی قلت کے شکار ان بچوں کی عمریں پانچ برس سے بھی کم ہیں جبکہ ان میں سے دو تہائی بچے ایسے ہیں، جنہیں فوری امداد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ بچے اس قدر بیمار ہو چکے ہیں کہ ان کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔
تصویر: Reuters/K. Abdullah
گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس یمن میں غذائی قلت کے شکار بچوں میں پچاس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ زیادہ تر بچوں کا وزن ان کی جسمانی نشو نما کے لحاظ سے کم ہے اور وہ ہڈیوں کا ڈھانچہ نظر آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/Yahya Arhab
اقوام متحدہ کے نئے اعداد و شمار کے مطابق یمن کی نصف آبادی کو غذائی قلت کا سامنا ہے اور یہ تعداد تقریبا چودہ ملین بنتی ہے۔ ان متاثرہ افراد کو طبی امداد کی بھی کمی کا سامنا ہے۔
تصویر: imago/Xinhua
اس جنگ زدہ ملک میں ہیضے جیسی متعدی بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔ صرف عدن شہر میں اس بیماری سے متاثرہ ایک سو نوے افراد کو ہسپتال لایا گیا ہے۔
تصویر: Getty Images/B. Stirton
یمن کے کئی علاقوں میں قحط کا خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔ قحط کا اعلان تب کیا جاتا ہے، جب کسی علاقے کے کم از کم بیس فیصد گھرانوں کو اَشیائے خوراک کی شدید قلّت کا سامنا ہو، غذائی قلّت کے شکار انسانوں کی تعداد تیس فیصد سے بڑھ جائے اور ہر دَس ہزار نفوس میں اَموات کی تعداد دو افراد روزانہ سے بڑھ جائے۔
تصویر: Getty Images/B. Stirton
کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کے لحاظ سے یمن کا زیادہ تر انحصار درآمدات پر ہے لیکن ملک میں جاری لڑائی کی وجہ سے اس ملک میں تجارتی جہازوں کی آمد ورفت نہ ہونے کے برابر ہے اور ملک کی اسی فیصد آبادی کو انسانی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہے۔
تصویر: AP
یمن کا اقتصادی ڈھانچہ درہم برہم ہو چکا ہے۔ بینکاری کا شعبہ بھی سخت متاثر ہوا ہے۔ تجارتی حلقوں کے مطابق دو سو ملین ڈالر سے زیادہ رقم بینکوں میں پھنسی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے درآمد کنندگان اَشیائے خوراک بالخصوص گندم اور آٹے کا نیا سٹاک منگوا نہیں پا رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Huwais
بہت سے مغربی بینکوں نے بھی یمن کے خوراک درآمد کرنے والے تاجروں کو قرضے دینے سے انکار کر دیا ہے کیونکہ اُنہیں خطرہ ہے کہ یمن کے ابتر حالات کے باعث یہ تاجر یہ قرضے واپس ادا کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔
انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ سن دو ہزار چودہ سے جاری اس جنگ میں ایسے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں، جو انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اس جنگ میں سعودی عسکری اتحاد نے متعدد فضائی حملے کیے ہیں، جو ’غیرقانونی‘ تھے اور ان میں سے کچھ تو شائد جنگی جرائم بھی قرار دیے جا سکتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اسی طرح حوثی باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی حامی ملیشیاؤں کے حملے بھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے دائرے میں آ سکتے ہیں۔ اسی لیے انسانی حقوق کے اداروں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ ایک آزاد کمیشن بنائے، جو ایسی پرتشدد کارروائیوں کی چھان بین کرے اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
یمن میں پھنسے پاکستانی واپس اپنی سرزمین پر
پاکستان نیوی کا بحری جہاز ’پی این ایس اصلت‘ یمن کی خانہ جنگی میں پھنسے پاکستانیوں سمیت ایک سو بیاسی محصورین کو لے کر کراچی پہنچ گیا۔ ان محصورین میں چینی، فلپائنی اور بھارتی شہری بھی شامل ہیں۔
تصویر: DW/R. Saeed
اپنے وطن کی خوشبو
’پی این ایس اصلت‘ کے ذریعے یمن کے شہر المکلہ سے وہ لوگ کراچی پہنچے ہیں، جو روزگار کی خاطر اپنے گھر بار چھوڑ کر یمن جا بسے تھے۔ جیسے ہی یمن میں صورت حال سنگین ہوئی، حکومت پاکستان نے اپنے شہریوں کی بحفاظت واپسی کو اولین ترجیح دی، پی آئی اے نے اپنے طیارے الحدیدہ اور صنعاء بھیجے اور نیوی کے جہازوں کو بھی یمن کی جانب روانہ کیا گیا۔
تصویر: DW/R. Saeed
سبز ہلالی پرچموں کی بہار
سبز ہلالی پرچم اٹھائے محصورین پاکستان کی سرزمین پر اترے تو فضا نعروں سے گونج اٹھی۔ بندگارہ پر استقبالیہ کیمپ قائم کیا گیا تھا، جہاں ریئرایڈمرل مختار خان جدون نے محصورین کو خوش آمدید کہا۔
تصویر: DW/R. Saeed
منزل پر پہنچ جانے کا اطمینان
چین سے غیر معمولی تعلقات کا بھی فائدہ اٹھایا گیا اور عدن میں موجود چینی بحری جہاز کے ذریعے بھی پاکستانیوں کو افریقی ملک جبوتی پہنچایا گیا، جہاں سے ہوائی جہاز کے ذریعے انہیں پاکستان لایا گیا۔
تصویر: DW/R. Saeed
اپنے وطن کی کیا بات ہے!
یمن سے وطن واپس پہنچنے والے پاکستانی شہری بحری جہاز ’اصلت‘ سے اترنے کے بعد پھولوں کے ہار پہنے اپنے بحفاظت انخلاء پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں۔
تصویر: DW/R. Saeed
کئی غیر ملکی شہریوں کا بھی انخلاء ساتھ ہی
پاک بحریہ کے فریگیٹ اصلت کے ذریعے چھتیس غیرملکیوں کا بھی یمن سے محفوظ انخلاء ممکن ہوا۔ ’پی این ایس اصلت‘ نے چین اور فلپائن کے آٹھ، برطانیہ کے چار اور انڈونیشیا کے تین شہریوں کو کراچی کی بندرگاہ پہنچایا۔ کینیڈا، مصر اور اردن کے بھی شہری یمن سے پاکستان منتقل کیے گئے۔ گیارہ بھارتی شہری بھی پاک بحریہ کے فریگیٹ کے ذریعے پاکستان پہنچے۔
تصویر: DW/R. Saeed
استقبال کے لیے پھول ہی پھول
’اصلت‘ کے ذریعے کراچی پہنچنے والے پاکستانیوں کے اہلِ خانہ کی ایک بڑی تعداد اُن کے استقبال کے لیے موجود تھی۔ جیسے ہی یمن میں پھنسے پاکستانی اپنی سرزمین پر قدم رکھتے تھے، لوگ آگے بڑھ کر اُن کے گلے میں ہار ڈالتے تھے۔
تصویر: DW/R. Saeed
کراچی بندرگاہ پر رونقیں
منگل کی سہ پہر پاک بحریہ کا جہاز یمن سے محصورین کو لے کرکراچی کے پورٹ چینل میں داخل ہوا تو پیٹرولنگ بوٹس اور ٹگز نے اسے اپنے حفاظتی حصار میں لے لیا جبکہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی مسلسل فضائی نگرانی کا عمل جاری رہا۔
تصویر: DW/R. Saeed
’اصلت‘ کے عرشے سے وطن کا نظارہ
’اصلت‘ کے بندرگاہ کے قریب پہنچنے پر لوگ اپنے ہم وطنوں کی طرف دیکھ کر ہاتھ ہلا ہلا کر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ پاک بحریہ کی جانب سے ہم وطنوں کی محفوظ وطن واپسی کے لیے دوسرا بحری ’پی این ایس شمشیر‘ اب بھی خلیج عدن میں موجود ہے، جو جبوتی سے ہوتا ہوا آئندہ ہفتے 36 پاکستانیوں اور 15 غیر ملکیوں کو لے کر کراچی پہنچے گا۔
تصویر: DW/R. Saeed
اپنے پیاروں سے ملن
کراچی کی بندرگاہ پر سات اپریل منگل کو جشن کا سا سماں تھا اور لوگ اپنے عزیزوں اور دوستوں کے خیریت کے ساتھ جنگ زدہ عرب ملک یمن سے واپس پہنچ جانے پر نہال تھے۔
تصویر: DW/R. Saeed
خوش آمدید کہتے اہلِ خانہ
سبز ہلالی پرچم اٹھائے محصورین پاکستان کی سرزمین پر اترے تو فضا نعروں سے گونج اٹھی۔ بندگارہ پر استقبالیہ کیمپ قائم کیا گیا تھا، جہاں ریئرایڈمرل مختار خان جدون نے محصورین کو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر محصورین کے اہل خانہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔
تصویر: DW/R. Saeed
طویل سفر کے بعد لنگر انداز
’پی این ایس اصلت‘ یمن کے شہرالمکلہ سے 4 اپریل کو روانہ ہوا تھا، جس کے ذریعے پاکستان پہنچنے والوں میں 146 پاکستانیوں کےعلاوہ 11 بھارتی، 8 چینی، 8 فلپینی، 4 برطانوی، 3 انڈونیشین، 2 شامی اور ایک کینیڈین شہری بھی شامل ہے۔
تصویر: DW/R. Saeed
خطرناک حالات کے لیے تیار
مشن کمانڈر کموڈور زاہد الیاس کا کہنا تھا کہ وہ یمن میں ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کےلیے تیار تھے۔ ’پی این ایس اصلت‘ میزائلوں اورجدید ریڈار سے لیس جنگی بحری جہاز ہے، جسے ہر طرح کے حالات کے لیے بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک بحریہ کا فریگیٹ بارہ سو میل کا فاصلہ طے کر کے اپنوں کو واپس لایا ہے۔ المکلہ میں بد امنی کے باعث ’پی این ایس اصلت‘ نے ایک اور مقام سے محصورین کو آن بورڈ لیا۔
تصویر: Pakistan Navy
’پاکستان کی بحریہ کا شکریہ‘
برطانوی اور کینیڈین شہری نے پاک بحریہ کی کاوش پر شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ پرخطرحالات میں پاک بحریہ کی یہ کارروائی ایک بڑی کامیابی ہے۔ آئندہ چند روز تک پاک بحریہ خلیج عدن میں موجود رہے گی تاکہ ضرورت پڑنے پر مزید پاکستانیوں یا دوست ممالک کے شہریوں کو تحفظ فراہم کر سکے۔ ’اصلت‘ کے ذریعے پاکستان آئے بھارتی شہریوں نے پاک بحریہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان کی کوششوں سے آج یمن سے انخلاء ممکن ہوا۔