سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیزہسپتال میں داخل
20 جولائی 2020
سعودی عرب کے حکمراں، 84 سالہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو طبی جانچ کے لیے ریاض کے شاہ فیصل اسپیشلسٹ ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
اشتہار
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وہ مثانے میں سوجن کے مرض میں مبتلا ہیں۔
ایس پی اے نے بتایا کہ دنیا کے سب سے زیادہ تیل ایکسپورٹ کرنے والے ملک اور امریکا کے قریبی اتحادی سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا میڈیکل چیک اپ کیا جا رہا ہے۔ خبر رساں ایجنسی نے مزید تفصیل نہیں بتائی ہے۔
شاہ سلمان اس سے قبل 2010 میں امریکا میں ریڑھ کی ہڈی کی سرجری کراچکے ہیں۔ اس دوران وہ کافی عرصے تک ملک سے باہر رہے تھے۔ اس سے قبل ان پر فالج کا بھی دورہ پڑ چکا ہے اور فزیوتھیراپی کے باوجود ان کے دونوں ہاتھ ٹھیک سے کام نہیں کرتے ہیں۔ وہ ڈیمنیشیا سے بھی متاثر بتائے جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے اپنے بھائی شا ہ عبداللہ کے انتقال کے بعد 2015 میں سعودی عرب کا اقتدار سنبھالا تھا۔ اس سے قبل جون 2012 کے بعد سے ڈھائی برس سے زیادہ عرصے تک وہ ولی عہد اور نائب سربراہ رہے تھے۔ انہوں نے50 برس سے زیادہ عرصے تک ریاض کے گورنر کی ذمہ داریاں بھی ادا کی ہیں۔
کیا سعودی عرب بدل رہا ہے ؟
سعودی عرب نے سال 2017 میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ یہ قدامت پسند معاشرہ تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس سال سعودی عرب میں کون کون سی بڑی تبدیلیاں آئیں دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: 8ies Studios
نوجوان نسل پر انحصار
سعودی عرب کے شاہ سلمان اور ان کے 32 سالہ بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان نے اس سال شاہی خاندان کی جانب سے رائج برسوں پرانے قوانین، سماجی روایات اور کاروبار کرنے کے روایتی طریقوں میں تبدیلی پیدا کی۔ یہ دونوں شخصیات اب اس ملک کی نوجوان نسل پر انحصار کر رہی ہیں جو اب تبدیلی کی خواہش کر رہے ہیں اور مالی بدعنوانیوں سے بھی تنگ ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Al Nasser
عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت
اس سال ستمبر میں سعودی حکومت نے اعلان کیا کہ اب عورتوں کے گاڑی چلانے پر سے پابندی اٹھا دی گئی ہے۔ سعودی عرب دنیا کا وہ واحد ملک تھا جہاں عورتوں کا گاڑی چلانا ممنوع تھا۔ 1990ء سے اس ملک میں سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا تھا جنھوں نے ریاض میں عورتوں کے گاڑیاں چلانے کے حق میں مہم کا آغاز کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء
اگلے سال جون میں عورتوں کو ڈرائیونگ لائسنس دینے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔ جس کے بعد وہ گاڑیوں کے علاوہ موٹر سائیکل بھی چلا سکیں گی۔ یہ ان سعودی عورتوں کے لیے ایک بہت بڑی تبدیلی ہوگی جو ہر کام کے لیے مردوں پر انحصار کرتی تھیں۔
تصویر: Getty Images/J. Pix
اسٹیڈیمز جانے کی اجازت
2018ء میں عورتوں کو اسٹیڈیمز میں میچ دیکھنے کی اجازت ہوگی۔ ان اسٹیڈیمز میں عورتوں کے لیے علیحدہ جگہ مختص کی جائے گی۔ 2017ء میں محمد بن سلمان نے عوام کا ردعمل دیکھنے کے لیے عورتوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے ریاض میں قائم اسٹیڈیم جانے کی اجازت دی تھی جہاں قومی دن کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
سنیما گھر
35 سال بعد سعودی عرب میں ایک مرتبہ پھر سنیما گھر کھولے جا رہے ہیں۔ سن 1980 کی دہائی میں سنیما گھر بند کر دیے گئے تھے۔ اس ملک کے بہت سے مذہبی علماء فلموں کو دیکھنا گناہ تصور کرتے ہیں۔ 2018ء مارچ میں سنیما گھر کھول دیے جائیں گے۔ پہلے سعودی شہر بحرین یا دبئی جا کر بڑی سکرین پر فلمیں دیکھتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/TASS/A. Demianchuk
کانسرٹ
2017ء میں ریپر نیلی اور گیمز آف تھرونز کے دو اداکاروں نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ جان ٹراولٹا بھی سعودی عرب گئے تھے جہاں انہوں نے اپنے مداحوں سے ملاقات کی اور امریکی فلم انڈسٹری کے حوالے سے گفتگو بھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hilabi
بکینی اور سیاحت
سعودی عرب 2018ء میں اگلے سال سیاحتی ویزے جاری کرنا شروع کرے گا۔ اس ملک نے ایک ایسا سیاحتی مقام تعمیر کرنے کا ارادہ کیا ہے جہاں لباس کے حوالے سے سعودی عرب کے سخت قوانین نافذ نہیں ہوں گے۔ سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کہہ چکے ہین کہ سعودی عرب کو ’معتدل اسلام‘ کی طرف واپس آنا ہوگا۔
سعودی عرب کا کاروبار مملکت اس وقت درحقیقت شاہ سلمان کے بیٹے 34 سالہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، جو ایم بی ایس کے نام سے زیادہ معروف ہیں، کے ہاتھوں میں ہے۔ انہوں نے ملک میں کئی طرح کے اصلاحی اقدامات شروع کررکھے ہیں۔
محمد بن سلمان بالخصوص نوجوان سعودیوں میں خاصے مقبول ہیں۔ قدامت پسند ملک میں بہت ساری سماجی پابندیوں کو ختم کرنے، خواتین کو زیادہ سے زیادہ حقوق دینے اور ملک کی معیشت کا تیل پر سے انحصار کم کرکے اسے دیگر شعبوں میں وسعت دینے کی ان کی کوششوں کو تحسین کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
شاہ سلمان کے حامی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے جرات مندانہ اقدامات کو عشروں سے سماجی اور روایتی پابندیوں میں جکڑے ہوئے ملک کے لیے ایک خوشگوار تبدیلی قرار دیتے ہیں۔ تاہم میڈیا پر حکومت کے کنٹرول اور حکومت کے مخالفین کے خلاف ہونے والی کارروائیاں نئے اصلاحی اقدامات پر کئی سوالات بھی کھڑے کرتے ہیں۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز)
سعودی شہزادے کو خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کا سامنا کرنا چاہیے