سعودی مبینہ دہشت گرد گرفتار، ممکنہ ہدف بش بھی
25 فروری 2011امریکی محکمہ انصاف کے مطابق بدھ کے روز ایف بی آئی کے اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتار ہونے والا سعودی شہری خالد علی ایم الدوساری سن 2008ء میں سٹوڈنٹ ویزے پر امریکہ میں داخل ہوا اور وہ لوبوک کالج کا طالب علم ہے۔
یہ گرفتاری امریکی حکام کی اس تشویش کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں کہا جا رہا تھا کہ ممکنہ طور پر امریکہ کے اندر موجود کوئی شخص کسی دہشت گردانہ کارروائی میں ملوث ہو سکتا ہے۔ حکام کے مطابق الدوساری کا تعلق کسی دہشت گرد تنظیم سے نہیں اور یہ اپنے بل بوتے پر تخریب کاری کا منصوبہ تیار کر رہا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس گرفتاری سے ایک مرتبہ پھر اس بات کی اہمیت بڑھ گئی ہے کہ ملک کے اندر اور باہر دہشت گردی کے حوالے سے بیدار رہا جائے۔
کارنے کے مطابق ایک ماہ قبل صدر اوباما کو اس حوالے سے آگاہ کر دیا گیا تھا اور اس سعودی باشندے کی گرفتاری کے موقع پر بھی انہیں تفصیلات فراہم کی گئی تھیں۔
الدوساری کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا ہے اور اس پر بم کی تیاری کے لیے پرزے اور کیمیائی مادے خریدنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق اس حملے کے ممکنہ اہداف ہائیڈرو الیکٹرک ڈیمز اور جوہری بجلی گھر ہو سکتے تھے۔
ایف بی آئی کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس نوجوان کی ای میلز کی تلاشی کے دوران ایک میل میں سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے ڈیلیس کے گھر کا پتہ اور ماضی میں عراق کی ابوغریب جیل میں خدمات انجام دینے والے تین امریکی فوجیوں کے پتے بھی ملے ہیں۔ واضح رہے کہ ابوغریب جیل میں چند فوجیوں کی جانب سے قیدیوں کے ساتھ مبینہ طور پر غیرانسانی اور توہین آمیز سلوک روا رکھا گیا تھا۔
ایف بی آئی کے اس اہلکار کے مطابق الدوساری نے اپنے تحریری اقبالی بیان میں کہا ہے کہ اس نے ڈیلیس میں نائٹ کلبوں کو دھماکے سے اڑانے اور نیویارک میں ٹیکسیوں میں بم رکھنے کا بھی سوچا تھا۔ اس مقصد کے لیے وہ دھماکہ خیز مواد سے بھری گڑیا کو بستے میں ڈال کر یہ دہشت گردانہ کارروائی کرنا چاہتا تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ الدوساری نے اپنے ایک ذاتی بلاگ میں امریکہ کے خلاف ’جہاد کر کے شہید‘ ہونے کا بھی لکھا تھا۔
حکام کے مطابق الدوساری نے اپنے آپ کو ایک میل بھی بھیجی، جس کا ٹائٹل ’ظالم کا پتہ‘ تھا۔ اس میل میں سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے ڈیلیس میں موجودہ گھر کا پتہ تحریر کیا گیا تھا۔ جارج بش، سن 2009ء میں وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد اس گھر میں منتقل ہوئے تھے۔
حکام کے مطابق اگر عدالت میں الدوساری پر لگائے گئے الزامات ثابت ہو گئے، تو اسے عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ