1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محمد بن سلمان کے دورہ بھارت کا مقصد کیا ہے؟

24 اکتوبر 2022

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی دعوت پر محمد بن سلمان آئندہ ماہ بھارت کا دورہ کرنے والے ہیں۔ انڈونیشیا میں جی-20 کانفرنس میں شرکت سے قبل ان کا یہ دورہ کافی اہم سمجھا جا رہا ہے۔

Indien Narendra Modi empfängt Mohammed bin Salman in Neu-Delhi
تصویر: Reuters/A. Abidi

بھارتی خبر رساں ایجنسیوں اور میڈیا کی اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد اور مملکت کے وزیر اعظم محمد بن سلمان بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے لیے نومبر کے وسط میں نئی دہلی کا دورہ کریں گے۔ ایک سعودی وزیر نے گزشتہ ہفتے نئی دہلی کا دورہ کیا تھا۔

تبلیغی جماعت پر سعودی پابندی: بھارتی مسلمان کیا کہتے ہیں؟

اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان انڈونیشیا کے سیاحتی شہر بالی میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے جب ریاض سے روانہ ہوں گے، تو ان کی پہلی منزل دہلی ہو گی اور بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات کرنے کے بعد وہ بالی کے لیے روانہ ہوں گے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم مودی نے ایک مکتوب کے ذریعے انہیں دہلی آنے کی دعوت دی تھی، جسے انہوں نے قبول کر لیا ہے۔ وہ 14 نومبر کو دہلی پہنچیں گے اور دوسرے ہی روز بالی کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس ملاقات کا اہم مقصد توانائی کی فراہمی کے تحفظ پر بات چیت کرنا ہے۔

مسئلہ کشمیر کا حل پرامن مکالمت سے، پاکستانی سعودی اعلامیہ

بات چیت کا اہم موضوع کیا ہو سکتا ہے؟

روس یوکرین جنگ کے بعد توانائی کے تحفظ سے متعلق جو چیلنجز پیدا ہوئے ہیں، اس پس منظر میں مودی اور سعودی ولی عہد کی ملاقات کافی اہم مانی جا رہی ہے۔

در اصل روس سمیت اوپیک پلس ممالک کی طرف سے تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے توانائی کی صورتحال کافی پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔

محمد بن سلمان نے سن 2019 میں بھارت میں تقریبا 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا، لیکن اطلاعات کے مطابق اس منصوبے پر اب تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو پائی ہےتصویر: Reuters/Bandar Algaloud/Courtesy of Saudi Royal Court

واضح رہے کہ تیل کی پیداوار میں کمی کے بعد ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے سعودی عرب کو ''نتائج'' سے متعلق دھمکی بھی دی تھی۔

 سعودی عرب کے وزیر توانائی عبدالعزیز بن سلمان نے گزشتہ ہفتے ہی بھارت کا دورہ کیا تھا اور انہوں نے بھارت کے وزیر تجارت پیوش گوئل اور وزیر صنعت و توانائی سمیت کئی سینیئر وزراء سے بات چیت کی تھی۔

 اطلاعات کے مطابق امریکی دھمکیوں کے بعد ہی توانائی کے بحران پر سعودی وزیر نے چینی حکام سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی اور چونکہ امریکی صدر جو بائیڈن بھی جی ٹوئنٹی اجلاس میں شرکت کریں گے، اس لیے توانائی کے حوالے سے ایک مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ 

 یوکرین پر روسی حملے کے بعد ماسکو پر مغربی ممالک کی طرف سے عائد پابندیوں کی وجہ سے تیل اور گیس کی بین الاقوامی سیاست بھی پیچیدہ ہو گئی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک اور تیل استعمال کرنے والے بڑے ممالک کے درمیان ایک طرح سے رسہ کشی جاری ہے۔

انگریزی اخبار 'دی ہندو' کے مطابق سعودی ولی عہد بھارتی دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان جاری دیگر دو طرفہ منصوبوں کا بھی جائزہ لیں گے۔ محمد بن سلمان نے سن 2019 میں بھارت میں تقریبا 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا، لیکن اطلاعات کے مطابق اس منصوبے پر اب تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو پائی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں